حریت فورم کی مزاحمتی اور مذہبی رہنمائوں اور کارکنوں کیخلاف کریک ڈائون کی شدید مذمت

بھارتی حکومت نے کشمیر کو پولیس سٹیٹ میں تبدیل کردیاہے اوروہ یہاںقبرستان جیسی خاموشی چاہتی ہے

منگل 26 مارچ 2019 12:15

حریت فورم کی مزاحمتی اور مذہبی رہنمائوں اور کارکنوں کیخلاف کریک ڈائون ..
سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مارچ2019ء) مقبوضہ کشمیر میں میرواعظ عمرفاروق کی سرپرستی میںقائم حریت فورم نے بھارتی حکومت کی طرف سے مزاحمتی اور مذہبی رہنمائوں اور کارکنوں کے خلاف بڑے پیمانے پرکریک ڈائون اورانہیں بدنام زمانہ کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کشمیر سے باہر کی جیلوں میں منتقل کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے سیاسی انتقام کی انتہا قرار دیا ہے۔

کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق حریت فورم کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میںکہا کہ جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ پر پابندی کے بعد جس طرح اس کے رہنمائوں اور کارکنوں کی گرفتاری ،گھروں پر شبانہ چھاپوں اور مکینوں کوہراساں کئے جانے کا سلسلہ شروع کیا گیاہے وہ کھلی جارحیت اور طاقت کے بل پر کشمیریوں کی جائز آواز کو دبانے کا مذموم عمل ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ بھارتی حکومت نے کشمیری عوام کیخلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے ، سیاسی جماعتوں کی پر امن سرگرمیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے اوربڑے پیمانے پرگرفتاریوں کا شروع کیا گیا ہے۔

ترجمان نے کہاکہ کشمیر کو ایک پولیس سٹیٹ میں تبدیل کردیا گیا ہے اوربھارتی حکومت یہاںقبرستان جیسی خاموشی قائم کرنے پر تلی ہوئی ہے ۔دریں اثناء فورم کے ترجمان نے بھارت کے شہر بنگلورو میں ایک کشمیری طالب علم پرہندو انتہا پسند وں کی طرف سے قاتلانہ حملے اور بھارت کے مختلف شہروں میں زیر تعلیم کشمیری طالب علموں کوہراساں اور پریشان کرنے کی شدید مذمت کی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ کشمیری طالب علموں کو بھارت کے مختلف شہریوں میںجس طرح ہراساں کرکے اور تشدد کا نشانہ کر تعلیمی ادارے چھوڑنے پر مجبور کیا جارہا ہے اس سے ان کی زندگیوں کوشدید خطرات لاحق ہونے کے ساتھ ساتھ ان کا تعلیمی مستقبل بھی مخدوش ہوکر رہ گیا ہے ۔ ترجمان نے ضلع شوپیاں اور وادی کے دیگر علاقوں میں شبانہ چھاپوں کے دوران نوجوانوںکی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فورسز اور پولیس محض انتقامی جذبے کے تحت نہتے عوام باالخصوص نوجوانوںکو اپنے عتاب کا نشانہ بنا رہی ہیں ۔