سپریم کورٹ نے نواز شریف کی درخواستِ ضمانت منظور کر لی

سپریم کورٹ نے نواز شریف کی سزا 6 ہفتوں کے لیے معطل کر دی، عدالت کا سابق وزیراعظم کو 50،50 لاکھ کے دو مچلکے جمع کروانے کا حکم

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 26 مارچ 2019 13:53

سپریم کورٹ نے نواز شریف کی درخواستِ ضمانت منظور کر لی
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔26 مارچ 2019ء) آج سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پرضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں3رکنی بینچ نے نواز شریف کی درخواست ضمانت کی۔ نواز شریف کی طبی بنیادوں پر درخواست کی سماعت مکمل ہونے پر عدالت نے ضمانت کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جو کہ اب سنا دیا گیا ہے۔

چیف جسٹس نے مختصر فیصلہ پڑھ کر سنایا۔عدالت نے نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست منظور کر لی ہے۔ سپریم کورٹ نے نواز شریف کی 6 ہفتے کی ضمانت منظور کی ہے۔ نواز شریف کی 6 ہفتوں کے لیے سزا معطل کر دی گئی ہے۔نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے 8ہفتوں کے لیے ضمانت کی استدعا کی تاہم عدالت نے 6ہفتوں کے لیے ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے نواز شریف کو 50,50لاکھ کے د و مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔

(جاری ہے)

عدالت نے یہ بھی حکم دیا ہے کہ نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔نواز شریف پاکستان میں اپنی پسند کے ڈاکٹر سے علاج کروا سکیں گے۔6ہفتوں بعد نواز شریف کو دوبارہ جیل جانا ہو گا۔ اس سے قبل سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا آپ نے اضافی دستاویزجمع کرائی ہے؟ جس پروکیل خواجہ حارث نے جواب دیا جی یہ ڈاکٹر لارنس کا خط ہے تو چیف جسٹس نے کہا یہ تو انہوں نے کسی ڈاکٹر عدنا ن کے نام خط لکھا ہے جس پرخواجہ حارث نے بتایا ڈاکٹرعدنان نوازشریف کے ذاتی معالج ہیں. چیف جسٹس نے استفسار کیا میں کیسے معلوم ہوکہ یہ خط کس نے کس کو لکھا؟ یہ تو 2عام لوگوں کے درمیان کی خط و کتابت ہے، یہ آپ نے جمع کرایاتوہم نے اسے پڑھ لیا، جس پر نواز شریف کے وکیل نے کہا میں اپنے کیس میں اس خط پرانحصار نہیں کر رہا ،گذشتہ سماعت پر 5 مختلف میڈیکل بورڈز کی رپورٹس پیش کی تھیں ، رپورٹس میں واضح ہے نوازشریف کو دل اورگردوں کا عارضہ ہے. خواجہ حارث نے کہا کہ نوازشریف کودل کی بیماری مزیدبڑھ سکتی ہے، دل کا مرض پیچیدہ ہے، انجیوگرافی کرانے کی ضرورت ہے، شوگر اور ہائپرٹیشن کو مسلسل دیکھنا ضروری ہے، ان کو گردوں کی بیماری بھی اسٹیج تھری کی ہے، چوتھے درجے پر ڈائلسز درکار ہے اور پانچویں پرگردے فیل ہوجاتے ہیں. چیف جسٹس نے خواجہ حارث سے استفسار کیا کیا ہم ڈاکٹر لارنس کی بات من وعن تسلیم کرلیا ؟ کیا ڈاکٹر لارنس کے خط کے علاوہ ان کے مرض کا کوئی ثبوت نہیں؟ ڈاکٹر لارنس نے گردوں کے مرض کو اسٹیج 4 کا کہا ہوتا تو کیا اسے بھی قبول کرلیں؟ طبی بنیاد پر کیس بنا رہے ہیں، ہمارے پاس صرف ایک ڈاکٹر لارنس کا خط ہے. نواز شریف کے وکیل نے کہا ہمارے تشکیل بورڈنے بھی گردوں کے مرض کواسٹیج تھری قراردیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ 17سال سے نوازشریف کویہ بیماریاں لاحق ہیں، بیماریوں کے باوجود انھوں نے خاصامتحرک معمول زندگی گزارا، ضمانت کے لیے طبی بنیاد تب ہی بنے گی جب ان کی طبیعت زیادہ خراب ہو. مسلم لیگ نون کے راہنما سردار ایاز صادق، راجہ ظفر الحق، رانا ثناءاللہ، احسن اقبال، مریم اورنگ زیب اور دیگر رہنما کمرہ عدالت میں موجود ہیں. سماعت کے دوران سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے نواز شریف کے معالج ڈاکٹر لارنس کے خط کا حوالہ دیا‘جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہمیں یہ بتائیں کہ ان کی جانب سے لکھے گئے خط کی قانونی حیثیت کیا ہے؟سابق وزیر اعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کے معاملے میں نیب نےسپریم کورٹ میں جو جواب جمع کروایا ہے اس میں موقف اختیار کیا ہے کہ نواز شریف کی ضمانت کی درخواست میں جان لیوا بیماری کا کوئی مواد نہیں، انہیں کوئی ایسا عارضہ نہیں جس سے ان کی جان کو خطرہ ہو، کسی میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کی سرجری کی سفارش نہیں کی،نواز شریف کے ڈاکٹر لارنس کی رپورٹ غیر مصدقہ اور خود ساختہ لگتی ہے.واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف نے العزیزیہ ریفرنس میں سزا معطل کرنے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے. نوازشریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 برس کی سزا سنائی گئی اور وہ اس وقت لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں، اس کے علاوہ انہیں ایون فیلڈ ریفرنس میں بھی سزا ہوئی ہے جو کہ عدالتنے معطل کررکھی ہے.