مرگی لا علاج نہیں ،سو فیصد صحت یابی ممکن ہے،عالمی دن پر جنرل ہسپتال میں آگاہی واک و سیمینار
دنیا میں مرگی سے متاثرہ کل6کروڑ افراد میں سی22لاکھ کا تعلق پاکستان سے ہے جو ہماری خصوصی توجہ کے مستحق ہیں ‘پروفیسر خالد محمود
منگل 26 مارچ 2019 17:09
(جاری ہے)
پروفیسر خالد محمود کا کہنا تھا کہ مرگی کے مرض کی بر وقت تشخیص انتہائی اہمیت کی حامل ہے ،یہ لا علاج مرض نہیں بلکہ مناسب علاج معالجے کے بعد سو فیصد صحت یابی ممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے پاکستان میں مرگی کی شرح دیگر ملکوں کے مقابلوں میں زیادہ ہونے کی وجہ انفکیشن ہے ،ٹی بی ٹائیفائیڈ ، گردن توڑ بخار اس مرض کی اہم وجوہات ہیں ۔حاملہ خواتین احتیاط کے ذریعے تندرست بچے کو جنم دے سکتی ہیں ۔ڈاکٹروں کو مرگی میں فرق سمجھنا ضروری ہے ۔پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ دنیا بھر میں مرگی سے متاثرہ کل6کروڑ افراد میں سی22لاکھ کا تعلق پاکستان سے ہے جن میں سے کم و پیش50ہزار مریض مرگی کا علاج کروا رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وہ مریض جن کا مرض ادویات سے قابو میں نہ آئے ان کیلئے سرجری کا طریقہ موجود ہے۔پروفیسر احسن نعمان ، پروفیسر آصف بشیرکا بچوں میں مرگی کے حوالے سے کہنا تھا کہ بچے کے دماغ کا وہ حصہ جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھ رہا ہوتا ہے اگر مرگی کے دورے بڑھتے رہیں تو دماغ کے اُس حصے کے زخمی ہونے کا امکان ہوتا ہے ،اسی طرح ڈاکٹر جانتا ہے کہ مریض کو کئی ایک ایسے دورے بھی ہوتے ہیں جو مرگی نہیں کسی اور بیماری کی علامت ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ جدید عہد میں پاکستان میں مرگی کے مریض ادویات اور آپریشن کے ذریعے صحت یاب ہو رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں شرح خواندگی کم ہو نے کی وجہ سے عوام الناس میں اس مرض کے بارے میں زیادہ شعور نہیں ہے ۔ خصوصا ہمارے دہی علاقوں میں لوگ مرگی کے مرض کو جن بھوت کا سایہ سمجھتے ہوئے تعویز گنڈے سے اس کا علاج کراتے ہیں جو غلط ہے۔ ایم ایس ایل جی ایچ ڈاکٹر محمود صلاح الدین نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ڈاکٹرز کے علاوہ میڈیا،سول سوسائٹی ،علمائے کرام اور سماجی تنظیمیں مرگی کے حوالے سے عوام میں شعور بیدار کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں تاکہ وہ توہمات پر کان نہ دھریں اور ایک صحت مند معاشرے کی تشکیل کیلئے اقدامات اٹھائے جا سکیں ۔ڈاکٹر محسن ظہیر اور ڈاکٹر شاہد مختار اور دیگر مقررین نے کہا کہ دیگر بیماریوں کی طرح مرگی بھی ایک دماغی بیماری ہے جس کا علاج ہونا چاہیے ،اس مرض کی کئی ایک اقسام ہیں جس کی صحیح تشخیص سے ہی صحیح علاج ممکن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مریض کو مرگی کے دورے کے دوران کروٹ کے بل لٹا دینا چاہیے اور کوشش کی جائے کہ ایسے مریض کو زخمی ہونے سے بچایا جائے اور اگر اس دورے کا دورانیہ3منٹ سے زیادہ ہو تو ہسپتال جانے سے تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔انہوں نے بتایا کہ مرگی کے شدید دورے میں ہاتھ پیر اکڑ جاتے ہیں ،منہ سے جھاگ نکلنا اور پیشاب بہنا شروع ہو جاتا ہے جبکہ بچوں کو ہاتھ یا پاؤں میں ہلکے جھٹکے بھی لگتے ہیں۔مقررین نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے مریض کو مستند ڈاکٹر یانیورو فزیشن کو دکھایا جائے ،خون کے متعلقہ ٹیسٹ ،ای سی جی اور ایم آر آئی کروا کر با قاعدہ ادویات استعمال کی جائیں ۔واک کے اختتام پر کبوتر اور غبارے فضاء میں چھوڑے گئے۔مزید قومی خبریں
-
وزیراعلیٰ سندھ نےآئی جی سے مانسہرہ کالونی میں دھماکے کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی
-
چیئرمین سینیٹ کی کراچی کے علاقے لانڈھی میں گاڑی پر ہونے والے خودکش دھماکے کی مذمت
-
بلو چستان میں بہتر طرز حکومت اور شہر یوں کو ریلیف پہنچانا ہماری اولین تر جیح ہے، میرسرفراز بگٹی
-
سپیکر قومی اسمبلی جمشید احمد دستی اور محمد اقبال خان کو صدارتی خطاب کے موقع پر نامناسب برتائو اختیار کرنے پر معطل کر دیا
-
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ عالمی مارکیٹ میں قیمتوں کو مدنظر رکھ کر کیا گیا ہے، وفاقی وزیر قانون و پارلیمانی امور
-
رشتے سے انکار پر لڑکے نے چھریاں مارکر لڑکی کو زخمی کردیا
-
صدارتی خطاب پر بحث کیلئے تحریک رواں سیشن کے ایجنڈے پر لائی جائے گی ، مشترکہ اجلاس سے صدارتی خطاب کے موقع پر اپوزیشن کا رویہ افسوسناک ہے،اعظم نذیر تارڑ
-
یوٹیلیٹی اسٹورز پر وزیراعظم ریلیف پیکج جاری رکھنے کا فیصلہ، 5 اشیاء پر سبسڈی برقرار
-
سینیٹر اعظم خان سواتی کی بازیابی کیلئے دائر درخواست واپس لیے جانے پر نمٹا دی گئی
-
خیبر پختونخوا حکومت نے آئندہ مالی سال سے صوبے میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ کرلیا
-
لاہور ، 9 سالہ بچی سے زیادتی کی کوشش کرنے والا ملزم گرفتار
-
قائمقام امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی نصر اللہ گورائیہ کی نو منتخب امیر جماعت حافظ نعیم
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.