پنڈی میں ٹرائل کا مطلب بھٹوؤں پرکربلا برپا کرنا ہے، بلاول بھٹو

کیس کراچی کا اور پھر ٹرائل پنڈی میں کیوں؟ 20 سال بعد بھٹو نواسہ اسمبلی میں آیا ان سے برداشت نہیں ہو رہا، غیرجمہوری طاقتیں دیکھ لیں پیپلزپارٹی آج بھی زندہ ہے، وزیراعظم ہاؤس سے چیخیں آرہی ہیں،ٹرین یا لانگ مارچ کیا تولگ پتا جائے گا۔ ٹرین مارچ کے دوران حیدرآباد اسٹیشن پر خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 26 مارچ 2019 18:15

پنڈی میں ٹرائل کا مطلب بھٹوؤں پرکربلا برپا کرنا ہے، بلاول بھٹو
حیدرآباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔26 مارچ 2019ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پنڈی میں ٹرائل کا مطلب بھٹوؤں پرکربلابرپا کرنا ہے،کیس کراچی کا اور پھر ٹرائل پنڈی میں کیوں؟20سال بعد بھٹو نواسہ اسمبلی میں آیا ان سے برداشت نہیں ہورہا،غیرجمہوری طاقتیں دیکھ لیں پیپلزپارٹی آج بھی زندہ ہے،وزیراعظم ہاؤس سے چیخیں آرہی ہیں،ٹرین یا لانگ مارچ کیا تولگ پتا جائے گا۔

انہوں نے ٹرین مارچ کے دوران حیدرآباد اسٹیشن پر جیالوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غیرجمہوری طاقتیں دیکھ لیں پیپلزپارٹی آج بھی زندہ ہے۔غیرجمہوری طاقتیں سمجھتی ہیں کہ وہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کو شہید کرکے پیپلزپارٹی کو ختم کرسکتے ہیں، مگر آج بھی پیپلزپارٹی موجود ہے۔

(جاری ہے)

غیرجمہوری طاقتیں سمجھتی تھیں کہ بے نظیر کوقتل کرکے غریب کی آواز دبا سکتے ہیں، لیکن ہم کارکنوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو نے ضیاء آمریت،مشرف آمریت کا مقابلہ کیا، دہشتگردوں کو للکارا اور شہادت قبول کرلی، مگر اپنے نظریہ پر یوٹرن نہیں لیا، آمر کے سامنے سر نہیں جھکایا ،شہادتوں کے الم جب بلند ہوجائیں توپھرجہان میں رسوا یزید ہوتے ہیں۔ہم کسی کو صوبے کے حقوق نہیں چھیننے دیں گے۔ہم کسی کواپنے مستقل کا فیصلہ نہیں کرنے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس سے ابھی سے چیخیں آرہی ہیں، یہ ہمارا ٹرین مارچ نہیں بلکہ ٹرین کا سفر ہے،جب ہم لانگ مارچ کریں گے توان کولگ پتا جائے گا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ آپ کی سوچ ، فکر سے ڈرتے ہیں، یہاں تک آج بھی جب قومی اسمبلی میں آپ کا نام لیا جاتا ہے توان کے وزیربھاگ جاتے ہیں، چیخیں نکلتی ہیں،یہاں تک جب آپ کے نواسے کو آپ کے نام سے پکارا جاتا ہے توان کے وزیروں کی نیند اڑ جاتی ہے۔

آپ سے ان کو اتنی دشمنی ہے کہ 40 سال بعد بھی یہ آپ کا نام برداشت نہیں کرسکتے۔ یہ سمجھتے ہیں بھٹو کا نواسہ جھک جائے گا، لیکن ہم کٹھ پتلی حکومت سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ کی بدترین دھاندلی کی ، میڈیا سنسرشپ کی گئی، پنجاب میں پولیس نے ہمیں انتخابی مہم نہیں چلانی دی گئی، خیبرپختونخواہ کیلئے ہمارے ہوائی جہاز کواڑنے نہیں دیا، گھر سے باہر نہیں نکلنے دیا گیا۔

آج تک ہمارا فارم 45 غائب ہے۔انہوں نے کہا کہ 20سال بعد ایک بھٹو اسمبلی میں پہنچ گیا اور ان کیلئے مسئلہ ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں احتساب سے کوئی اعتراض نہیں ہے۔احتساب سے جمہوریت مضبوط ہوتی ہے۔ لیکن ہم سیاسی انتقام کو قبول نہیں کرتے، احتساب کے نام پولیٹیکل انجینئرنگ کوقبول نہیں کرتے۔ یہ قسم کا احتساب ہے کہ ایک کیس جوکراچی کا کیس ہے ، ملزم کراچی کے ، ملزم کراچی اور جعلی اکاؤنٹس کراچی کے ہیں، توپھر ٹرائل پنڈی میں کیوں جا رہا ہے، اس سے کیا پیغام دیا جارہا ہے۔

یہ پیغام ہے کہ احتساب نہیں سیاسی انتقام ہے۔میں جانتا ہو کہ بھٹوؤں کیلئے ہمیشہ پنڈی میں ہی کربلا برپا کیا جاتا ہے۔ہم ڈرتے نہیں، ہم کہتے ہیں احتساب کریں انتقام نہیں ۔سپریم کورٹ کے الفاظ تھے کہ بلاول بھٹو کا نام کس کے کہنے پر جے آئی ٹی میں شامل کیا گیا؟