پاسبان یونیورسٹی ایکٹ 2018کیس ،سندھ ہائیکورٹ کا آئینی درخواست پر سرکاری وکیل کو جواب داخل کرنے کا حکم

منگل 26 مارچ 2019 19:11

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مارچ2019ء) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے صدر الطاف شکورکی جانب سے وفاق کو یونیورسٹیز سے بے دخل کرنے کے سندھ اسمبلی کے عجلت میں پاس کردہ یونیورسٹی ایکٹ کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں دائر کردہ آئینی درخواست نمبر 2009/2018کی سماعت جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس آغا فیصل پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی ۔ سماعت کے دوران پاسبان کے وکیل عرفان عزیز ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پاسبان نے عدالت کے حکم پر نئی آئینی درخواست جمع کردی ہے ۔

معزز عدالت نے سرکاری وکیل کو پاسبان کی درخواست پر جواب داخل کرنے کا حکم دیتے ہوئے پاسبان کے وکیل کو سرکاری وکیل کو آئینی درخواست کی کاپی فراہم کرنے کی بھی ہدایت دی ۔پاسبان نے عدالت کے حکم پر سندھ ہائیکورٹ میں داخل کردہ اپنی نئی آئینی درخواست میں مو،ْقف اختیار کیا ہے کہ سندھ حکومت نے نامکمل کورم کے ذریعے عجلت میں بل میں ترمیم کرکے یونیورسٹیز ایکٹ 2018بنایا جس میں وفاقی حکومت کے اختیارات ختم کئے گئے اور سندھ کی 24یوینورسٹیز کے اختیارات سندھ کے وزیر اعلیٰ کو منتقل کردیئے گئے ۔

(جاری ہے)

درخواست میں کہا گیا کہ یہ متنازعہ ایکٹ ہے اور اس ایکٹ سے سندھ کی 24یونیورسٹیز کے طلبہ و طالبات کے مستقبل کوسنگین خطرات لاحق ہیں ،کرپشن کو فروغ ملے گا اور میرٹ کی پامالی ہوگی ۔سندھ حکومت سے پرائمری اور سیکنڈری اسکولز نہیں سنبھل پارہے، یونیورسٹیز کیسے سنبھالی جائیں گی ۔ پاسبان نے سندھ کی تمام یونیورسٹیز کے طلبہ و طالبات کے مستقبل کو برباد ہونے سے بچانے کے لئے یہ قدم اٹھایا ہے ۔ درخواست میں سندھ ہائیکورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ اس غیر قانونی اور متنازعہ ایکٹ کو ختم کرکے وفاقی حکومت کو سندھ کے یونیورسٹیز کے اختیارات واپس دلائے ۔ سندھ کی یونیورسٹیز کو سیاسی دبائو ،مداخلت،من مانی، بندربانٹ اور کرپشن سے بچاکر تعلیم دشمن اقدامات کو روک دیا جائے۔