فضائی آلودگی ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے جس سے نمٹنے کیلئے قومی، صوبائی اور مقامی سطح پراقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے،اسد قیصر

آئندہ نسلوں کے لیے تازہ اور صاف ہوا کی فراہمی ہماری اجتمائی ذمہ داری ہے،سپیکر قومی اسمبلی کا قومی کانفرنس سے خطاب

منگل 26 مارچ 2019 19:46

فضائی آلودگی ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے جس سے نمٹنے کیلئے قومی، صوبائی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مارچ2019ء) سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے فضائی آلودگی ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے جس سے نمٹنے کے لیے قومی، صوبائی اور مقامی سطح پراقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے،اس سلسلے میں اراکین پارلیمنٹ اور پارلیمانوں کا کردارانتہائی اہم ہے کیونکہ وہ پالیسی ساز ہیں اور وہ ہی عمل درآمد کی سطح پر پالیسیوں کی جانچ پڑتال کرتے ہیں،پائیدار ترقی کے اہداف(ایس ڈی جیز) کادستخطی ہونے کے ناطے پاکستان کو آلودگی سے پاک ماحول فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے ان اہداف کے حصول کے لیے پاکستان کی پارلیمان میںایس ڈی جیز ٹاسک فورس موجود ہے جو پائیدار ترقی کے اہداف کے کام کی نگرانی کررہی ہے۔

وہ منگل کو یہاں ایئر کوالٹی ایشیاء کے زیر اہتمام ’ ’پارلیمنٹری کیمپین ٹو امپلیمنٹ کلین ایئر ایس ڈی جی اینڈ پیرس ایگریمنٹ‘‘ کی منعقدہ دوسری کانفرنس کی افتتاحی تقریب کے موقع پر خطاب کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ لاہور، پشاوراور کراچی جیسے پاکستان کے بڑے شہروں کو ہر سال دھند کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو ناقص ہوا کے معیار اور فضائی آلودگی میں اضافے کا ثبوت ہے۔

انہوں نے موجودہ حکومت کے کلین ایڈ گرین پاکستان‘ اور ’بلین سونامی ٹریز‘ کے منصوبوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان میں صاف اور تازہ ہوا کی فراہمی کی طرف انتہائی اہم اقدامات ہیں۔ انہوںنے اس خواہش کا اظہار کیا یہ تحریک صرف جنگلوں تک محدود نہ رہے بلکہ ہر ہاؤسنگ سوسائٹی کے لئے گرین بیلٹ اور ہر گھر کے لیے اپنے صحن میں درختوں کو لگانا لازمی قرار دیا جائے۔

اسد قیصر نے ناقابل رسائی جنگلات میں بیج پھینکنے کے لئے حکومت کی منصوبہ بندی کو سراہا۔ انہوں نے ہاوسنگ سوسائیٹیز اورصنعتوں کی طرف سے زرعی زمین کے بے دریغ استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس سلسلے میں جامع منصووبہ بندی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ آف پاکستان اس خطرے کو کنٹرول کرنے کے قوانین کے نفاذکے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گے۔

انہوں نے شرکاء کو پاکستان کو آلودگی سے پاک بنانے کے لئے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔انہوں نے بڑے پیمانے پر آگاہی مہم کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا مذہب بھی صفائی پر بہت زور دیتا ہے۔قومی اسمبلی میںایس ڈی جیز کے کنوینیراور قائمہ کمیٹی برائے قانون انصاف کے چیئر مین ریا ض فتیانہ نے ’’پارلیمنٹری کیمپین ٹو امپلیمنٹ کلین ایئر ایس ڈی جی اینڈ پیرس ایگریمنٹ کی منعقدہ دوسری کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں شرکت پر سپیکر کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ آلودگی اور موسمیاتی تبدیلی کے باعث صحت اور اقتصادیات پرانتہائی مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ نسلوں کے لیے تازہ اور صاف ہوا کی فراہمی ہماری اجتمائی ذمہ داری ہے۔اس موقع پر ایئر کوالٹی ایشیا کی صدر شازیہ رفیع نے شرکا ء کو فضائی آلودگی کے اعداد و شمار اور اس کے تدارک کے لیے کی جانے والی کاوشوں سے آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ انسانی صحت پر فضائی آلودگی کے اثرات بیماریوں سے زیادہ مہلک ہوتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ صاف اور تازہ ہوا کے اقدامات کو موثر بنانے میں انتہائی اہم کردار ادا کر سکتی ہے ۔ کانفرنس میں سینیٹرز ، اراکین قومی اسمبلی اور موسمی تبدیلیوں کے ماہرین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔