دعا ہے سانحہ ماڈل ٹائون کے انصاف تک نواز شریف صحت مند رہیں‘ طاہر القادری

جے آئی ٹی کو کام سے روکنے پر وطن واپس آیا ہوں، وکلا ء سے مشاورت کر کے تفصیلی پریس کانفرنس کروں گا ،ہم صرف انصاف چاہتے ہیں،آخری فیصلہ تو عدالت نے کرنا ہے وہ جو بھی کرے گی قبول کریں گے تا ہم سانحہ کی غیر جانبدار تفتیش ضروری ہے،سربراہ عوامی تحریک

منگل 26 مارچ 2019 20:25

دعا ہے سانحہ ماڈل ٹائون کے انصاف تک نواز شریف صحت مند رہیں‘ طاہر القادری
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 مارچ2019ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ دعا ہے سانحہ ماڈل ٹائون کے انصاف تک نواز شریف صحت مند رہیں، عدلیہ کے حوالے سے کوئی بات نہیں کرنا چاہتا،عدلیہ کی بات عدلیہ کے اندر عدلیہ کے ساتھ ہوگی، انصاف کے لیے اگر سپریم کورٹ بھی جانا پڑا تو گریز نہیں کریں گے، یہ واحد جے آئی ٹی تھی جس نے نواز شریف، شہباز شریف سمیت تمام فریقین کے بیانات ریکارڈ کیے اور میرٹ پر تحقیقات کیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان آمد پر علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیر پورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ 17 جون 2014 کے بعد یہ پہلی غیر جانبدار جے آئی ٹی بنی ہے جس نے نواز شریف اور شہباز شریف سے سوال و جواب کئے ،موقع کا دورہ کیا،گولیوں کے نشانات کا فرانزک سروے کرایا،اسلحہ اور استعمال ہونیوالی گولیوں کے متعلق سوال و جواب کیا۔

(جاری ہے)

گزشتہ دونوں جے آئی ٹیز نے کسی زخمی کا بیان بھی قلمبند نہیں کیا ،ہم مرد ہیں ڈٹ کر انصاف کی جنگ لڑی ،لڑ رہے ہیں اور لڑتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹائون سے ایک روز قبل فوٹو سٹیٹ کاپیوں پر اہم تقرر و تبادلہ ہوا اس سے پہلے بننے والی کسی جے آئی ٹی نے شریف برادران سے یہ سوال نہیں پوچھا کہ جہاز بھیج کر مشتاق سکھیرا کو کوئٹہ سے لاہور کیوں لایا گیا کونسی ایمرجنسی تھی اورکیا ہونیوالا تھا۔

یہ سارے سوالات سابق حکمرانوں سے پہلی بار ہوئے ہیں اور ا ن کے ہوش اڑے ہوئے ہیں۔ سابق حکمران جب تک اقتدار میں رہے انہوں نے غیر جانبدار جے آئی ٹی نہیں بننے دی، دھرنے کے دوران بھی تین رکنی حکومتی ٹیم کے ساتھ غیر جانبدار جے آئی ٹی کی تشکیل پر بات ہوتی رہی کہ جے آئی ٹی میں پنجاب کے علاوہ سندھ،خیبرپختونخواہ یا بلوچستان کہیں سے سربراہ لے لیں تفتیش پر اعتماد کرینگے مگر وہ نہیں مانے، ہم قتل کرنے اور کروانے والوں کی جے آئی ٹی پر کیسے اعتماد کر سکتے تھی۔

انہوں نے کہاکہ نئی جے آئی ٹی نے نواز شریف،شہباز شریف،رانا ثنا،ڈاکٹر توقیر شاہ سمیت ملوث بیورو کریٹس اور 150 کے قریب افسران کے بیانات قلمبندکئے ہیں۔ اے ڈی خواجہ کو جے آئی ٹی کا سربراہ بنائے جانے کی خبر ٹی وی پر سنی تاہم غیر جانبدار جے آئی ٹی کی تشکیل پر اطمینان ہوگیا تھا کیونکہ اس میں پنجاب پولیس کا کوئی نمائندہ نہیں تھا۔ اس سے قبل بننے والی جے آئی ٹی نے یہ سوال نہیں پوچھا تھا کہ ڈی سی او لاہور کی ٹرانسفر کیوں ضروری تھی ، میرے طیارے کے فضا میں 11 چکر کیوں لگوائے گئے اور اسلام آباد میں کیوں نہیں اترنے دیا گیا یہ سوالات اب پوچھے گئے ہیں۔

سانحہ ماڈل ٹائون کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی جے آئی ٹی سے تو مطمئن ہیں لیکن جیسے ہی عدالتی فیصلے کا پتہ چلا کہ جے آئی ٹی کو کام سے روک دیا گیا ہے وطن واپس آگیا۔ وکلا ء سے مشاورت کروں گا ،اس کے بعد اگلے ایک دو روز میں تفصیلی پریس کانفرنس کروں گا ،ہم صرف انصاف چاہتے ہیں،آخری فیصلہ تو عدالت نے کرنا ہے وہ جو بھی کرے گی قبول کریں گے تا ہم سانحہ کی غیر جانبدار تفتیش ضروری ہے۔