Live Updates

سرحد چیمبر نے اوگرا کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں ایک بار پھر 144 فیصد اضافہ کی تجویز کومسترد کر دیا

گیس قیمتوں میں اضافے سے خیبر پختونخوا سمیت ملک بھر کی معیشت مزید خراب ہوگی،قیمتوں میں اضافہ کی تجویز سے ملک بھر کی صنعتی ترقی متاثر ہوگی ، فیض محمد

منگل 26 مارچ 2019 23:41

سرحد چیمبر نے اوگرا کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں ایک بار پھر 144 فیصد ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مارچ2019ء) سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر فیض محمد نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا)کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں ایک بار پھر 144 فیصد اضافہ کی تجویز کو صوبہ خیبر پختونخوا سمیت ملک بھر کی معیشت کے لئے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے انڈسٹریل ،ْ کمرشل اور گھریلو صارفین کے لئے گیس کی قیمتوں میں723 روپے اضافہ کے ساتھ گیس کی قیمت ایک ہزار 224 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کرنے کی تجویز کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ خیبر پختونخوا 18فیصد ،ْ سندھ 69 فیصد اور بلوچستان 4 فیصد گیس پیدا کرنیوالے صوبے ہیں اور ان صوبوں کے عوام اور بزنس کمیونٹی کے لئے گیس کی قیمتوں میں اضافہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 158 کی خلاف ورزی اور 18 ویں ترمیم کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے وزیراعظم پاکستان عمران خان سے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کی درخواست کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر فیض محمدفیضی نے کہا کہ ملک بھر کی بزنس کمیونٹی ہمیشہ سے حکومتوں کی غیر دانشمندانہ بزنس فرینڈلی پالیسیوں کا رونا روتی رہی ہے اور اب سوئی نادرن اور سوئی سادرن گیس کمپنی لمیٹڈ کی جانب سے گیس قیمتوں میں اضافہ کی تجویز سے ملک بھر بالخصوص خیبر پختونخوا کی صنعتی ترقی متاثر ہوگی ۔

فیض محمدفیضی نے کہا کہ گیس صنعتوں کا اہم خام مال ہے اس کی قیمتوں میں اضافہ مینو فیکچرنگ سیکٹر کی گروتھ روک دے گا ۔ انہوں نے کہاکہ اکتوبر 2018ء میں گیس کی قیمتوں میں 35 فیصد اضافے کے سبب حکومت کو شدید سیاسی اور عوامی دبائو کا سامنا رہا ہے اور اس تمام عمل کے دوران اب تک ان دونوں کمپنیوں کے 4 منیجنگ ڈائریکٹرز کو عہدے سے ہٹایا جاچکا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہ اضافہ کیا جاتا ہے تو گیس کی موجودہ فی ایم ایم بی ٹی یو کی مد 501.17سے بڑھ کر ایک ہزار 224 روپے تک پہنچ جائے گی جس سے انڈسٹریل ،ْ کمرشل اور گھریلو صارفین متاثر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت پہلے ہی زبوں حالی کا شکار ہے اور اب گیس قیمتوں میں 144 فیصد اضافہ سے صنعتی اور تجارتی سرگرمیاں متاثر ہوں گی جبکہ سی این جی کی قیمتوں میں اضافہ کا براہ راست اثر غریب عوام پر پڑے گا اور ملک میں مہنگائی اور بے روزگار کی شرح بڑھے گی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ گیس کی پیداوار میں خود کفیل صوبوں کو فوری طور پر گیس کی قیمتوں میں اضافہ سے مستثنیٰ قرار دیا جائے اور پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 158 پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے ۔ انہوں نے اقتصادی پالیسیوں کی تشکیل اور بجلی ،ْ گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل سے قبل چیمبرز اور بزنس کمیونٹی سے مشاورت کا عمل یقینی بنانے کا مطالبہ بھی کیا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات