غیرملکی شہری اپنے رشتے داروں کو عمرہ ویزے پر بلاسکیں گے، قانون منظور

سعودی عرب کے شہری اور ملک میں مقیم غیر ملکی اپنے قریبی رشتے داروں کے لیے عمرہ ویزا جاری کرسکیں گے

منگل 26 مارچ 2019 23:50

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مارچ2019ء) سعودی حکام نے اپنے شہریوں اور ملک میں مقیم غیر ملکیوں کے رشتے داروں کے لیے عمرہ ویزا جاری کرنے کا قانون منظور کرلیا ہے،سعودی عرب کے شہری اور ملک میں مقیم غیر ملکی اپنے قریبی رشتے داروں کے لیے عمرہ ویزا جاری کرسکیں گے۔سعودی اخبار اردو نیوز کی رپورٹ کے مطابق وزارت حج وعمرہ کے سیکریٹری ڈاکٹر عبد العزیز وزان نے بتایا کہ ویزے سے متعلق اس نئے قانون کو بہت جلد نافذ کیا جائے گا،اس نئے قانون کے مطابق سعودی شہریوں سمیت سعودی عرب میں مقیم تمام غیر ملکی بھی اپنے 3 سے 5 رشتہ داروں کے لیے عمرہ ویزا جاری کروا سکیں گے۔

واضح رہے کہ موجودہ عمرہ ضوابط کے مطابق سعودی شہری اور مقیم غیر ملکی اپنے رشتے داروں کے لیے عمرہ ویزا جاری نہیں کرواسکتے، عمرہ ویزا جاری کرنے کا صرف ایک ہی طریقہ ہوتا ہے کہ عمرے کے خواہشمند افراد اپنے ملک میں کسی عمرہ ایجنٹ سے پیکج خریدتے ہیں اور اسی کے مطابق انہیں عمرہ ویزا جاری کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ سعودی شہری اور غیر ملکی سال میں 3 مرتبہ اپنی عزیزوں کو عمرہ کے لیے سعودی عرب بلا سکیں گے اور اس کے لیے سعودی شہری اپنے کارڈ پر یا غیر ملکی اپنے اقامہ پر اپنی3 سے 5 عزیزوں کے عمرہ ویزے جاری کرواسکیں گے۔

ڈاکٹر عبد العزیز نے بتایا کہ اس قانون کی شرائط کے تحت رشتے دار قریبی ہونے چاہئیں اور اس کے ساتھ جن رشتہ داروں کو عمرہ ویزے پر بلایا جائے گا ان کی مکمل میزبانی اور ان کے ویزے کی مدت ختم ہونے سے پہلے ان کی وطن واپسی کی بھی ذمہ داری ان کے عزیز پر ہوگی۔وزارت حج عمرہ کے مطابق وزارت نے نیا قانون منظور کر لیا ہے جس پر بہت جلد عملدرآمد ہوگا۔

واضح رہے کہ سعودی عرب نے گزشہ سال نومبر میں اپنی نئی ویزا پالیسی کے تحت فلسطینیوں پر حج اور عمرہ کی ادائیگی پر پابندی عائد کردی تھی۔نئی پالیسی کے مطابق کسی بھی فلسطینی مسلمان کو اردن اور لبنان کے ویزے پر داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔واضح رہے کہ 1978 میں اردن کے بادشاہ حسین نے خصوصی طور اسرائیلی زیر قبضہ علاقوں میں رہائش پذیر فلسطینی مسلمانوں کو حج اور عمرے کی ادائیگی کے لیے عارضی ویزا جاری کرنے کا فیصلہ کیا تھا اس فیصلے سے تمام فلسطینی مذہبی فریضے کی ادائیگی کے لیے پہلے اردن پہنچتے اور عارضی ویزا لے کر سعودی عرب داخل ہوتے تھے۔

سعودی عرب کی نئی ویزا پالیسی سے تقریباً 30 لاکھ فلسطینیوں کے متاثر ہونے کا امکان ہے جو بذریعہ اردن اور لبنان حج اور عمرے کی ادائیگی کے لیے مکہ اور مدینہ آتے تھے۔