158 برس قدیم تھانہ پرانی انارکلی کی عمارت کو اس کو اصلی حالت میں بحال کر دیا گیا

پولیس کو پیشہ ورانہ فرائض کی بہتر انداز میں انجام دہی کیلئے اپنے تھانے، گاڑیاںاور دیگر ضروری سہولیات فراہم کر نا ہونگے اپنی عمارت کی فراہمی کے بعد نئے تھانے کا اعلان کیا جائے،آئی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی کا تقریب سے خطاب

بدھ 27 مارچ 2019 00:03

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مارچ2019ء) پنجاب پولیس کی قدیم عمارتیں قومی ورثہ کی حیثیت رکھنے کے ساتھ ساتھ پنجاب پولیس کی تاریخ کے حوالے سے انتہائی اہمیت کی حامل ہیں ،تاریخ گواہ ہے کہ زندہ قومیں اپنے ثقافتی اور قومی ورثہ کی حفاظت کرتی ہیں اسی لئے پنجاب کے قدیم اور تاریخی اہمیت کے حامل تھانوں کی عمارتوں کو ان کی اصل حالت میں بحال کرنے کے ساتھ ساتھ یہاں موجود تاریخی نوعیت کے ریکارڈ کو بھی محفوظ کرنے کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے ، ہماری کوشش ہے کہ جہاں پنجاب پولیس کی تاریخی اہمیت کی عمارتوں کو ان کی اصل حالت میں بحال کیا جائے وہیں پنجاب بھر میں جو تھانے کرایہ کی عمارتوں میں قائم ہیں انہیں پولیس کی ذاتی عمارتوں میں منتقل کیا جائے اس مقصد کے لئے پنجاب حکومت کو بھی سمری بھیجی جا چکی ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب امجد جاوید سلیمی نے تھانہ پرانی انارکلی کی عمارت کو اس کی اصلی حالت میں بحالی اور تزیں و آرائش کے بعد افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سینئر پولیس افسران کے ساتھ ساتھ سینئر صحافی ، دانشور اور تاریخ دان بھی موجود تھے ۔ آئی جی پنجاب نے اس موقع پر مزید کہا کہ اگر چہ انٹر نیشنل سٹینڈرڈز کے مطابق پنجاب پولیس کے پاس موثر پولیسنگ کے لئے وسائل موجود نہیں مگر ہم محدود دستیاب وسائل میں بھی بہترین کار کردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں ، بہت سے تھانے کرائے کی عمارتوں میں کام کر رہے ہیں یا بہت ہی خستہ حالت کی عمارتوں میں انتہائی دشوار حالات میں عوام کے جان و مال کی حفاظت کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں،اس لئے کسی بھی نئے تھانے کے اعلان سے پہلے اس کی اپنی عمارت تعمیر کی جانی چاہئے،ہمیں تھانوں اور پولیس لائنز میں افسروں و اہلکاروں کو اچھا ماحول فراہم کرنے کے بعدہی اچھی کارکردگی اورمطلوبہ نتائج حاصل ہو سکتے ہیں۔

پی پی اونے مزید کہا کہ پولیس کے پاس موجود گاڑیاں اپنی مدت پوری کر چکی ہیں جس کی بناء پر پولیس اہلکاروں کو پٹرولنگ اور دیگر پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی میں مشکلا ت کا سامنا ہے یہی وجہ ہے کہ نئی گاڑیوں کے لئے حکومت پنجاب سے درخواست کی جا چکی ہے اور توقع ہے مطلوبہ گاڑیاں جلد فراہم کر دی جائیں گی۔امجد جاوید سلیمی نے مزید کہا کہ پولیس کو ایک ریفارمڈ پولیس بنانے کے لئے بہت سے اقدامات کئے گئے ہیں ، جن میں عوام کی شکایات کے بروقت ازالہ کے لئے 8787کمپلینٹ سیل،بہترین سروس ڈیلیوری کے لئے پولیس خدمت مراکز جیسے اقدامات شامل ہیں ساتھ ہی ساتھ عوام دوست پولیس ڈیلنگ یقینی بنانے کے لئے تمام ایس ایچ اوز کو پابند بنایا گیا ہے کہ وہ روزانہ مقررہ اوقات میں سائلین سے ملیں، اور ان کی کارکردگی کو سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعہ سے مانیٹر بھی کیا جا رہا ہے ۔

جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے پولیسنگ کے تمام شعبہ جات اور سروس ڈیلیوری سمیت پولیس کے تمام نظام کو ڈیجیٹائز کیا جا رہا ہے اور پنجاب پولیس کا رخ پیپر لیس کی طرف موڑ ا جا چکا ہے۔آئی جی پنجاب کا مزید کہنا تھا کہ محکمہ میں انٹرنل اکؤنٹیبیلیٹی کے نظام کو موثر انداز میں چلا یا جا رہا ہے اور یقینی بنا رہے ہیں کہ محکمہ کو فرائض میں غفلت برتنے والے اور کوتاہی یا بدعنوانی میں ملوث عناصر سے پاک کر دیا جائے، اسی سلسلے میں گزشتہ روز تین درجن سے زائد ڈی ایس پیز کو معطل کیا جا چکا ہے اور اس عمل کا دائرہ کار اب دیگر رینکس تک بھی وسیع کیا جائے گا۔

اس موقع پر آئی جی پنجاب نے بتایا کہ پنجاب حکومت کے تعاون سے پنجاب پولیس اپنے قومی و تاریخی ورثہ کی بحالی کے مشن پر تیزی سے گامزن ہے اورتھانوں کی تزئیں و آرائش کے ساتھ ساتھ اس بات کا خیال رکھا جا رہا ہے کہ تاریخی ورثہ کی حیثیت رکھنے والے پنجاب کے تمام تھانوں کو جہاں تزئین و آرائش کے ساتھ ان کی تاریخی حیثیت میں بحال کیا جائے وہیں ان تھانوں میں کام کرنے والے ملازمین کو عصر حاضر کی سہولیات بھی مہیا کی جائیں جبکہ جن تھانوں کو نئی عمارتوں میں منتقل کیا جا رہا ہے ان کی نئی عمارتوں کو بھی سٹیٹ آف دا آرٹ کے طور پر تعمیر کیا جا رہا ہے ۔

اسی طرح تھانوں کو عوام کے لئے جاذب نظر اور ماحول دوست بنانے کے لئے دیگر سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ پودے بھی لگائے گئے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ تھانے کی عمارت کو اس کی اصلی حالت میں بحالی کے لئے حکومت سے کسی قسم کے اضافی فنڈز نہیں لئے گئے ۔یاد رہے کہ تھانہ پرانی انارکلی لاہور کا قدیم اور تاریخی پولیس اسٹیشن ہے جو قیام پاکستان سے بھی 86 برس قبل 1861 میں قائم ہوا تھا اور اب 158 برس قدیم تاریخی تھانہ تاریخی ورثہ کی حیثیت رکھتا ہے۔

پولیس تاریخ کے بہت سے باب اس تھانے سے جڑے ہیں جن میں اہم مقدمات شامل ہیں جبکہ ریمنڈ ڈیوس کو بھی اسی پولیس اسٹیشن میں لایا گیا تھا۔ تھانہ پرانی انارکلی کے تاریخی ریکارڈ میں تاریخی اہمیت کی حامل ایف آئی آرز ، ڈیڑھ سو سال قبل کے ملازمین کے نام و عہدے اور سامان کے ریکارڈ پر مشتمل دستاویزات بھی موجود ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں مختلف اوقات میں مسلمان ، ہندو اور سکھ پولیس افسرو اہلکار تعینات رہے ہیں ۔اسی طرح انگریز افسران کے تھانے کے دورے کے موقع پر وزیٹنگ بک میں لکھے گئے ریمارکس بھی اس ریکارڈ کا حصہ ہیں جو اس کی تاریخی اہمیت میں مزید اضافہ کا باعث بنتے ہیں ۔