مذہبی اور نظریاتی آزادی ہر پاکستانی کابنیادی حق ہے جبراً نظریات مسلط کر نے کی اجازت نہیں دینگے، میثاق پاکستان اعلامیہ

غیر ریاستی مسلح جھتے کسی بھی پرامن قوم اور ملک کے اثاثے نہیں ہوتے ، نیشنل ایکشن پلان کے تحت ان کے خلاف کارروائی کی حمایت کرتے ہیں ،فکری آلودگی پھیلانے والے تمام ذرائع کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں

بدھ 27 مارچ 2019 16:11

مذہبی اور نظریاتی آزادی ہر پاکستانی کابنیادی حق ہے جبراً نظریات مسلط ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مارچ2019ء) سدا سلامت پاکستان کے زیر اہتمام قومی کانفرنس میں پاکستان میں امن اور رواداری کے فروغ کیلئے مختلف سیاسی ،مذہبی ، سماجی حلقوں نے ’’میثاق پاکستان ‘‘ کے نام سے جاری اعلامیہ میں واضح کیا ہے کہ مذہبی اور نظریاتی آزادی ہر پاکستانی کابنیادی حق ہے جبراً نظریات مسلط کر نے کی اجازت نہیں دینگے، غیر ریاستی مسلح جھتے کسی بھی پرامن قوم اور ملک کے اثاثے نہیں ہوتے ، نیشنل ایکشن پلان کے تحت ان کے خلاف کارروائی کی حمایت کرتے ہیں ،فکری آلودگی پھیلانے والے تمام ذرائع کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں ، سوشل میڈیا پر نفرت انگیز اور حیا باختہ مواد کی اشاعت و ترویج کوروکا جائے، بھارتی افواج کے ہاتھوں بے گناہ کشمیریوں کا خون نا حق جاری ہے ، اقوام عالم اس قتل و غارت کو رکوانے میں اپنا کر دارادا کریں ، علامہ تقی عثمانی پر قاتلانہ حملہ قابل مذمت ہے اور پاکستان کا امن تباہ کر نے کی بہت بڑی سازش ہے قومی مذہبی شخصیات کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔

(جاری ہے)

بدھ کوروادار پاکستان کانفرنس اعلامیہ سابق وزیر مملکت پیر امین الحسنات نے پیش کیا ۔پاکستان میں امن اور رواداری کے فروغ کیلئے مختلف سیاسی ،مذہبی ، سماجی حلقوں کی طرف سے متفقہ طورپر میثاق پاکستان کے نام سے جاری اعلامیہ میں کہاگیاکہ روادار پاکستان ہی ہماری نسلوں کے پر امن مستقبل کا ضامن ہے اس فکر کے فروغ کیلئے روحانی ،علمی ، مذہبی ، سیاسی ، سماجی تمام طبقات اپنا بھرپور کر دارادا کریںگے ۔

اعلامیہ میں کہاگیاکہ مذہبی اور نظریاتی آزادی ہر پاکستانی کابنیادی حق ہے جبراً نظریات مسلط کر نے کی اجازت نہیں دینگے ۔ مذہب عقیدہ اور نظریات سے بالاتر ہو کر ہر مضبوط کے مدد گار ہونگے ۔اعلامیے کے مطابق غیر ریاستی مسلح جھتے کسی بھی پرامن قوم اور ملک کے اثاثے نہیں ہوتے ، نیشنل ایکشن پلان کے تحت ان کے خلاف کارروائی کی حمایت کرتے ہیں ، اعلامیے میں کہاگیاکہ فکری آلودگی پھیلانے والے تمام ذرائع کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں ، سوشل میڈیا پر نفرت انگیز اور حیا باختہ مواد کی اشاعت و ترویج کوروکا جائے۔

اعلامیہ میں کہاگیا کہ گالی گلوچ اور تکفیری کلچر کی ہر جگہ مذمت اور حوصلہ شکنی کی جائیگی ، اعلامیے کے مطابق سانحہ نیوزی لینڈ نفرت اور تعصب کی شکست کا عالمی مظہر ہے ، ہم نیوزی لینڈ کی قیادت اور قوم کو مثالی یکجہتی پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔ اعلامیے کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں مودی سر کاراور بھارتی افواج کے ہاتھوں بے گناہ کشمیریوں کا خون نا حق جاری ہے جو سانحہ نیوزی لینڈ جیسی عالمی ہمدردی کا تقاضہ کر تاہے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اقوام عالم اس قتل و غارت کو رکوانے میں اپنا کر دارادا کریں ۔

اعلامیہ کے مطابق مذہبی رواداری اور بر داشت کلچر کے فروغ کیلئے صوفیاء کرام کے افکار و نظریات اہم کر دارادا کر سکتے ہیں جو قومی سطح پر ترویج و اشاعت کا تقاضا کر تے ہیں ۔ اعلامیے کے مطابق تمام در د گاہوں میں اخلاقی اور قومی اقدار کی بحالی سب سے اہم قومی فریضہ ہے اسے بھرپور طریقے سے ادا کیاجائے ۔اعلامیے میں کہاگیاکہ علامہ تقی عثمانی پر قاتلانہ حملہ قابل مذمت ہے اور پاکستان کا امن تباہ کر نے کی بہت بڑی سازش ہے قومی مذہبی شخصیات کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے ۔

سدا سلامت پاکستان فورم کے زیر اہتمام قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینٹ میں قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کو اکھٹا ہونا ہوگا ۔انہوںنے کہاکہ اسلام سے محبت لوگ آج بھی کرتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ شام کے جنوبی حصے گولان پر اسرائیل نے قبضہ کرلیا ہے۔انہوںنے کہاکہ ہر مظلوم کی حفاظت کرنا ہم پر لازم ہے ۔

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہاکہ پاکستان خدا کی طرف سے ہمارے لئے بہت بڑی نعمت ہے۔انہوںنے کہاکہ ہمیں معاشرے میں رواداری کو فروغ دینا ہو گا۔پیغام پاکستان قومی بیانیہ بن چکا ہے جس پر تمام مکاتب فکر کے علماء کرام کا اتفاق ہے۔انہوںنے کہاکہ پیغام پاکستان کی بنیاد پر نئی نسل کو آگے برھانا ہے۔رمیش کمار نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں ملک کے اندر رواداری اور بھائی چارے کو فروغ دینا چاہیے۔

انہوںنے کہاکہ ہم سب کو مذہبی تہوار ملکر منانے چاہیے ۔انہوںنے کہاکہ قائد اعظم کے وژن کے مطابق پاکستان کو آ گے برھانا ہوگا۔انہوںنے کہاکہ ہمیں آ ج دشمن نہیں دوست بنانے کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہاکہ مذہبی تہوار مل کر منا ئیں تو اور بھی اچھا ہو گا اس سیملک کا مثبت امیج اجاگر ہو گا ،حقوق دینا ریاست کی زمہ داری ہے ویکو ٹرسٹ کا سربراہ اقلیتوں میں ہونا چاہیے ۔

انہوںنے کہاکہ کیا ہندو برادری میں کوئی پڑھا لکھا نہیں ہے ،ہر بندے میں خدا نظر آتا ہے اگر کوئی دیکھنے والی آنکھ ہو۔سینیٹر عبدالغفور حیدری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام رواداری اور بھائی چارے کا دین ہے۔انہوںنے کہاکہ نبی کریم حضرت محمد کو رحمت العالمین بنا کر بھیجا گیا۔انہوںنے کہاکہ معاشرے کے اندر رواداری کا فروغ ریاست کی ذمہ داری ہے۔

انہوںنے کہاکہ پیغام پاکستان قومی بیانیہ بن چکا ہے اس سے استفادہ حاصل کر نا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ بھارت کے ساتھ کشیدگی پر پوری یک آواز رہی ریاست کی جب بات ہوتی ہے ذاتی اختلاف ختم ہو جاتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ انڈیا نے ہماری خود مختاری کو تسلیم نہیں کیا ۔انہوںنے کہاکہ مودی نے جارحیت کی تو دندان شکن جواب دیا جائے گا۔سینئر تجزیہ نگار امجد شعیب نے کہاکہ پاکستان آ ج مشکل حالات سے گزر رہا ہے۔

انہوںنے کہاکہ پیغام پاکستان بیانیہ خوش آئند ہے جس پر سب کا اتفاق ہے۔انہوںنے کہاکہ ہمیں پیغام پاکستان کو فرد فرد تک پہنچانا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ ہمیں اپنا بیانیہ دنیا کے سامنے رکھنا ہو گا۔انہوںنے کہاکہ دنیا ہماری بات نہیں سنتی اور بھارت کو مظلوم کہتی ہے۔انہوںنے کہاکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ بھارت نے اپنا بیانیہ پوری دنیا میں بھرپور انداز میں پھیلایا۔

انہوںنے کہاکہ ہمیں کسی بینانیہ کی قوت کا اندازہ لگانا چاہیے ۔انہوںنے کہاکہ استحکام پاکستان کے لیے ایک بیانیہ بنایا تھا اس سے فائدہ نہیں اٹھایا گیا ۔انہوںنے کہاکہ ہندوستان نے اپنا بیانیہ دنیا کے سامنے جوش و خروش کے ساتھ پیش کیا ۔انہوںنے کہاکہ پاکستان سچا ہونے کے باوجود اپنا بیانیہ دنیا کے سامنے پیش نہیں کر سکا ۔انہوںنے کہاکہ قربانیاں دینے کے بعد بھی دنیا کو نہیں اپنا بیانیہ بتا سکے ۔

انہوںنے کہاکہ سوشل میڈیا پر بھی چیک اینڈ بیلنس ہونا چاہیے ۔انہوںنے کہاکہ ہمیں اپنی صفوں کے اندر اتحاد پیدا کرنا چاہیے۔پیر سلطان احمد علی نے کہاکہ مغرب اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلا رہا ہے ۔انہوںنے کہاکہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کے لیے ملین ڈالرز خرچ کر رہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے سکالرز کو ہونے والی سازشوں کو بے نقاب کرنا چاھیے اور موثر حکمت اپنانی چاہیے ۔

سیمینار میں مغرب اور یورپ میں اسلامی فوبیا کے حوالے سے اعلامیہ میں شامل کیا جائے۔حامد سعید کاظمی نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف جارحیت کے لیے سارے اکٹھے ہو گئے لیکن ہم اپنے آپ کو بچانے کے لیے اکٹھے نہیں ہورہے ۔انہوںنے کہاکہ ہم کسی پر مذہب اور عقیدے کی بنیاد پر تنقید کا نشانہ نہ بنائیں ۔ انہوںنے کہاکہ اسلام دشمن قوتیں مسلمانوں کی نسل کشی کرنا چاھتی ہیں ،مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہو کر دنیا کا مقابلہ کرنا ہو گا۔

علامہ امین شہیدی نے کہاکہ ملک میں ستر ہ ہزار لوگ دہشت گردی کی جنگ میں شہید ہوئے ۔ انہوںنے کہاکہ دہشت گردی کی وجہ سے فوجی عدالتوں کا قیام عمل میں آیا مخصوص لوگوں کو سزائیں دی گیں ابھی بھی کچھ لوگوں کو سزائیں نہیں دی گئیں ۔انہوںنے کہاکہ ریاستی اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے سیاسی جماعتوں کے ذہن غلامانہ ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ظالم کو سزا ملنی چاھیے اور مظلوم کو انصاف تب جا کے تبدیلی آئے گی۔

علامہ عارف حسین واحدی نے کہاکہ حضرت محمد کی سیرت طیبہ ہمارے لیے نمونہ حیات ہے۔انہوںنے کہاکہ رواداری کے ذریعے قوم کی عزت ہے۔انہوںنے کہاکہ حضرت نبی کریم حضرت محمد نے محبت کا پیغام دیا۔انہوںنے کہاکہ ہم نے متحد ہو کر بھارت کو شکست دی۔انہوںنے کہاکہ ہمیں رواداری کو فروغ دینے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔