سیکرٹری خارجہ کی وزارت خارجہ میں غیر ملکی سفارتکاروں پلوامہ واقعہ پر بریفنگ

پاکستان پلوامہ حملے کی تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہتے ہیں،بھارت کی جانب سے فراہم کردہ بھارتی دستاویز 91 صفحات پر مشتمل تھیں جس کے چھ حصے تھے 2 اور 3 پلوامہ حملے سے متعلق تھے باقی حصے میں پاکستان پر روٹین کے الزامات تھے، سیکرٹری خارجہ کی بریفنگ

جمعرات 28 مارچ 2019 19:46

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 مارچ2019ء) وزات خارجہ میں سیکرٹری خارجہ نے پلوامہ واقعے کے حوالے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پر غیر ملکی سفارتکاروں کو بریفنگ دی ، وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق دفتر خارجہ نے پلوامہ حملے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پر اسلام آباد میں غیر ملکی سفراء کو گزشتہ روز بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان پلوامہ حملے کی تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہتے ہیں۔

وزارت خارجہ نے پلوامہ واقعہ سے متعلق بھارتی ڈوزئیر کا ابتدائی جواب دے دیا ہے جس کے بعد وزارت خارجہ میں غیر ملکی سفارتکاروں کو بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ رواں ماہ 14 فروری کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں خودکش حملے کے بعد بھارت نے 27 فروری کو حملے کے حوالے سے شواہد اور دستاویزات پاکستان کے حوالے کیں ۔

(جاری ہے)

جس کی روشنی میں پاکستان نے تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جس کے تحت افراد کو حراست میں لیا، تکنیکی معاملات کو دیکھا اور سوشل میڈیا پر معلومات کا بھی جائزہ لیا، بھارتی دستاویز 91 صفحات پر مشتمل تھیں جس کے چھ حصے تھے، جس میں سے حصہ 2 اور 3 پلوامہ حملے سے متعلق تھے اور باقی حصے میں بھارت کی جانب سے پاکستان پر روٹین کے الزامات تھے،پاکستان نے پلوامہ حملے سے متعلق معلومات پرتوجہ مرکوز رکھتے ہوئے 54 افراد کو حراست میں لے کر تحقیقات کیں، جس کے بعد کسی بھی شخص کا پلوامہ حملے سے تعلق ثابت نہیں ہوا، تحقیقات کے دوران معاملے کے تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھا، واٹس ایپ نمبر، ٹیلیگرام نمبر، ویڈیو میسجز، فون لوکیشن اور کالعدم تنظیموں کے کیمپس کی تحقیقات کی گئیں، فراہم کردہ تمام متعلقہ نمبرپرسروس فراہم کرنے والی کمپنیوں سے تفصیلات طلب کی گئیں اور واٹس ایپ میسج کے حوالے سے امریکی حکومت سے رابطہ کیا گیا۔

خودکش حملہ آور عادل ڈار کے اعترافی ویڈیو بیان کا بھی جائزہ لیا گیا، بھارت نے جن 22 مقامات کی نشان دہی کی تھی ان کا بھی معائنہ کیا گیا لیکن ان 22 مقامات پر کسی کیمپ کا کوئی وجود نہیں، اگر کوئی درخواست کرے تو پاکستان ان مقامات کا دورہ بھی کروا سکتا ہے، مزید تحقیقات کے لئے بھارت سے مزید معلومات اوردستاویزات ضروری ہیں۔دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان پلوامہ حملے سے متعلق بھارتی الزامات کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہتا ہے۔ بریفنگ میں اٹارنی جنرل ،سیکرٹری خارجہ ،سیکرٹری داخلہ ،ڈی جی ایف آئی اے بھی موجود تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شمیم محمود