70سال سے بلوچستان کے مسائل پر کسی نے آواز بلند نہیں ،رکن قومی اسمبلی

سردار اختر مینگل نے جس طرح بلوچستان کے حقوق کی آواز قومی اسمبلی میں بلند کی ہے اس پر سب انکے معترف ہیں ،آغا حسن بلوچ

ہفتہ 30 مارچ 2019 23:41

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 مارچ2019ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات رکن قومی اسمبلی آغا حسن بلوچ نے کہا ہے کہ بی این پی ایک سال تک حکومتی پالیسی اور پارٹی سربراہ سرداراختر مینگل کے چھ نکات پر عملد آمد دیکھنے کے بعد حکومت کا حصہ بننے یا اپوزیشن بنچوں پر بیٹھنے کا فیصلہ کریگی ، سیاست میں جذبات کی بجائے تحمل اور بردباری سے فیصلے کیے جاتے ہیں ،حکومت کا حصہ بننے یا اپوزیشن میں رہنے کا حتمی فیصلہ پارٹی کی سینٹرل کمیٹی کریگی ،یہ بات انہوں نے صحافیوں کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ، آغا حسن بلوچ نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی اپوزیشن یا حکومت کا حصہ نہیں بلکہ آزاد بنچوں پر بیٹھی ہے ، ہم نے حکومت کو چھ نکات پر عمل درآمد کے لئے ایک سال کا وقت دیا ہے جس میں سے آٹھ ماہ ہوچکے ہیں ایک سال بعد پارٹی کی سینٹر ل کمیٹی کا اجلاس بلایا جائیگا جس میں تما م تر صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد اپوزیشن میں بیٹھنے ، حکومت کا حصہ بننے یا آزاد بنچوں پر رہنے کا فیصلہ کیا جائیگا ،انہوں نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی نے جو 6نکات پیش کیے ہیں انہیں پارلیمنٹ کی ہر جماعت نے تسلیم کیا اور بلوچستان کے مسائل کے حل کے لئے ضروری قرار دیا ہے یہ نکات کسی شخص یا فرد نہیں بلکہ بلوچستان کے مظلو م عوام کے حقوق کی آواز ہیں ،انہوں نے کہا کہ 70سال سے بلوچستان کے مسائل پر کسی نے آواز بلند نہیں سردار اختر مینگل نے جس طرح بلوچستان کے حقوق کی آواز قومی اسمبلی میں بلند کی ہے اس پر سب انکے معترف ہیں ، ایک سوال کے جواب میں آغا حسن بلوچ نے کہا کہ اگر مطالبات پورے نہیں ہوئے اور پارٹی حکومتی اقدامات سے مطمئن نہیں ہوئی تو ہم اپوزیشن کا حصہ بن سکتے ہیں