کرتار پور کمیٹی پر بھارت کے اعتراضات کی ممکنہ وجہ پاکستان مخالف پراپیگنڈہ ہے

جنگی، فضائی، بحری اور سفارتی محاذ پر ناکامیوں کے بعد کرتارپور راہداری کے لیے پاکستان کی کمیٹی پر اعتراضات لگانا بھارت کو آسان نظر آیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 1 اپریل 2019 14:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ یکم اپریل 2019ء) : بھارت نے پاکستان سے جنگی ، فضائی، بحری اور سفارتی محاذ پر شکست کھانے کے بعد پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ کرنے کے لیے نئی مہم کی تیاری کر لی ہے۔ بھارت نے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا مہم لانچ کرنے کے لیے کرتار پور راہداری پر 2 اپریل کو ہونے والے مذاکرات اچانک مؤخر کر دئے جبکہ مذاکرات کے لیے تشکیل دی جانے والی کمیٹی پر بھی اعتراض اُٹھایا تھا۔

پاکستان نے سکھ کمیونٹی کو بڑی سہولت فراہم کرنے اور روایتی دشمن ہمسایہ سے تعلقات بہتر کرنے کی خاطر راہداری کے حوالے سے ان کی بعض مشکل شرائط پر بھی غور کی یقین دہانی کروا دی تھی۔اعلٰی سفارتی اور سکیورٹی حکام نے کرتارپور راہداری کے معاملے پر قومی اخبار سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بھارت کرتارپورکمیٹی پر اعتراضات لگا کر دراصل اسلام آباد کے خلاف پروپیگنڈا کی ایک نئی مہم لانچ کرنا چاہتا ہے ۔

(جاری ہے)

بھارت کی سیاسی ،ملٹری اور انٹیلی جنس اسٹیبلشمنٹ پلوامہ فالس فلیگ آپریشن کی ناکامی اور پاکستان کے خلاف تین روزہ جنگ میں ہزیمت اٹھانے کے بعد مورال کے ایشوز کا سامنا کر رہی ہے جبکہ پاکستان کو دہشتگردی کے الزامات عائد کرکے انٹرنیشنل کمیونٹی میں سفارتی سطح پر تنہا کرنے میں بھی ناکام رہی ہے ،ایسے میں کرتارپور راہداری کے لیے پاکستان کی کمیٹی پر اعتراضات لگانا ان کو آسان نظر آیا ۔

کمیٹی کے جن ممبران پر بھارت میں مودی سرکار نے اعتراضات لگائے ،ان کو بھارتی اپوزیشن کی لیڈ جماعت کانگرس (آئی) کی سپورٹ حاصل ہے ۔ بھارت میں کرتارپور راہداری کے لیے لابی کرنے والے اہم کردار نوجوت سنگھ سدھو پاکستان کی راہداری کمیٹی ممبران کو مل بھی چکے ہیں۔ بھارت اور دنیا بھر میں بسنے والی سکھ کمیونٹی جو کرتارپور راہداری کی مرکزی سٹیک ہولڈر ہے کو پاکستان کی راہداری کمیٹی ممبران پر کوئی اعتراض نہیں ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت پلوامہ ڈوزئیر کے ذریعے بھی پاکستان کے خلاف کوئی کیس نہ بنا سکا ، لہٰذا ڈوزیئر پر اسلام آباد کا جواب ملنے کے بعد بھارت نے کرتارپور راہداری کمیٹی کا شوشہ چھوڑ کر پاکستان کے خلاف نیا کیس بنانے کی کوشش کی۔ کرتار پور راہداری معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے دونوں ملکوں کے وفد کی پہلی ملاقات 14مارچ کو اٹاری میں ہوئی تھی۔اس موقع پر طے کیا گیا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت کا اگلا دور 2اپریل کو ہو گا جبکہ اس کے بعد 19مارچ کو دونوں ملکوں کے تکنیکی ماہرین کے درمیان گفتگو ہوئی تھی جس میں راہداری کے نقشے، سڑکیں اور دیگر امور پر بات چیت کی گئی تھی۔ تاہم 29 مارچ کو مذاکرات سے چند ہی روز قبل بھارت نے اچانک یہ میٹنگ مؤخر کر دی تھی۔