صاف پانی کمپنی کرپشن کیس،انجینئرراجہ قمرالسلام سمیت7ملزمان عدالت میں پیش

احتساب عدالت نے تفتیشی رپورٹ طلب کرلی،سماعت16اپریل تک ملتوی کردی گئی

پیر 1 اپریل 2019 22:08

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 اپریل2019ء) احتساب عدالت نے صاف پانی کمپنی کرپشن کیس میں تفتیشی افسر سے مکمل تفتیشی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی کر دی۔ ملزمان سابق چیئرمین صاف پانی کمپنی ملزم انجینئر راجہ قمرالسلام اور سابق سی ای او صاف پانی وسیم اجمل سمیت 7 ملزموں سوموار کو احتساب عدالت نمبر 5 میں پیش ہوئے۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر سے مکمل رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 16 اپریل تک ملتوی کر دی۔ نیب کی طرف سے صاف پانی کمپنی میں 20 ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کیا جا چکا ہے۔ نیب پراسیکیوٹر کے مطابق راجہ قمر السلام پر صاف پانی کمپنی میں 84 واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کا ٹھیکہ غیر قانونی طور پر مہنگے داموں دینے کا الزام ہے۔

(جاری ہے)

ان واٹر پلانٹس میں 56ریورس آسموسز پلانٹس تھے جبکہ 28 الٹرا فلٹریشن پلانٹس شامل ہیں۔

یہ واٹر پلانٹس چار تحصیلوں میں لگائے جانے تھے، جن میں حاصل پور، منچن آباد، خان پور اور لودھراں شامل ہیں، نیب کے مطابق ملزم انجینئر قمرالسلام راجہ نے بدنیتی کے ذریعے بڈنگ کے کاغذات میں مالی تخمینہ بڑھا کر ظاہر کیا اور کے ایس بی پمپس نامی کمپنی کو مہنگے داموں ٹھیکہ دیا گیا جبکہ ملزم قمر السلام راجہ نے پروکیورنمنٹ کمیٹی کے انچارج ہوتے ہوئے 102واٹر فلٹریشن پلانٹس کا کے ایس بی پمپس کا ٹھیکہ مہنگے داموں منظور کیا. نیب کے مطابق سابق سی ای او ملزم وسیم اجمل پر پراجیکٹ بڈنگ کے بعدغیر قانونی طورپر صاف پانی کمپنی کے کاغذات میں تبدیلیاں کرنیکا الزام ہے، ملزم کا یہ اقدام پنجاب کیورنمنٹ رولز 2014کی سخت خلاف ورزی ہے، وسیم اجمل سابق سی ای او صاف پانی کمپنی نے 8فلٹریشن پلانٹس غیر قانونی طورپر تحصیل دنیا پور میں لگائے جبکہ متعلقہ علاقہ کنٹریکٹ میں شامل نہ تھا۔

ملزم وسیم اجمل نے کنٹریکٹرز اور کنسلٹنٹ سے ملی بھگت کر تے ہوئے معاہدے کی شقوں ردوبدل کیا۔ ملزم وسیم اجمل کی جانب سے علی اینڈ فاطمہ پرائیویٹ لمیٹیڈ کوبورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری کے بغیر غیر قانونی طورپر چوبیس اعشاریہ سات ملین کی رقم فراہم کی۔ ملزم وسیم اجمل نے رقم آفس کی کرایے کی مد میں ادا کی گئی، جبکہ اس آفس کا قبضہ ہی حاصل نہ کیا گیا تھا۔ نیب کے مطابق ملزم وسیم اجمل کی صاف پانی کمپنی میں بطور سی ای او تعیناتی غیر قانونی تھی، ملزم وسیم اجمل کی تعیناتی مبینہ طورپر بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری سے کی گئی۔