Live Updates

سندھ اسمبلی رول نمبر143پر پٹیشن دائر کی ہے، اگلے ہفتے بھی ایک پٹیشن دائر کریں گے، فردوس شمیم نقوی

پبلک اکائونٹس کمیٹی میں وہ لوگ بھرے گئے جن پر جے آئی ٹی کی تفتیش ہو رہی ہے، پھپھو پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ممبر ہیں،میڈیاسے بات چیت

پیر 1 اپریل 2019 23:06

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 اپریل2019ء) پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما و اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی فردوس شمیم نقوی نے کہا ہے کہ ہم نے سندھ اسمبلی رول نمبر143پر پٹیشن دائر کی ہے، اگلے ہفتے بھی ایک پٹیشن دائر کریں گے۔ انہوں نے یہ باتیں سندھ ہائی کورٹ سے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کی راہیں مسدود ہیں اس لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑا۔

آج میرے ساتھ رکن سندھ اسمبلی سدرہ عمران اور ایڈووکیٹ حذیفہ موجود ہیں جو ہمارے لیگل ونگ کے سرکردہ رکن ہیں۔ رول نمبر143 بجٹ سے پہلے تمام ممبران اسمبلی سے مشورہ طلب کرنا لازمی قرار دیتا ہے کہ وہ اگلے سال کے بجٹ میں کیا چاہتے ہیں۔ یہ بہت اہم رول ہے جو بہت سوچ سمجھ کر ترتیب دیا گیا۔

(جاری ہے)

اراکین اسمبلی سے مشاورت جنوری اور مارچ کے درمیان ہونا لازمی ہے ۔

سندھ اسمبلی سیشن 6جنوری سے اب تک چل رہا ہے۔ حواس باختہ اسپیکر سندھ اسمبلی اور ان سے زیادہ حواس باختہ وزیر اعلیٰ سندھ دونوں رول نمبر143بھول چکے ہیں۔ باقی رولز انہیں یاد رہتے ہیں جن کے تحت اپوزیشن کو ہراساں کیا جاسکے اور اپوزیشن کی بات نہیں سنی جاتی ۔ سندھ اسمبلی کا سیشن ملتوی تو کیا جاتا ہے، ختم نہیں کیا جاتا۔ سندھ اسمبلی کی تاریخ میں طویل ترین التواء اس وقت دیا گیا ہے۔

میڈیا سوال کرے کہ ایسا کیوں کیا جارہا ہے تو جواب نہیں ملے گا۔ خوف ہے پاپا، پھپھو ، پپو اور چپو کہیں پکڑے نہ جائیں۔ اسی وجہ سے یہ ڈرامہ کیا جارہا ہے۔ آج ہم نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے، اس لیے کہ اپوزیشن ایک ملتوی سیشن کو اپوزیشن بلا نہیں سکتی، لیکن ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں بجٹ کے لیے مشورہ دینا ضروری ہے۔ ہمیں علم ہے کہ سندھ میں کتنی لوٹ مار ہو رہی ہے۔

پبلک اکائونٹس کمیٹی اپوزیشن کو نہیں دی گئی۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی میں وہ لوگ بھرے گئے جن پر جے آئی ٹی کی تفتیش ہو رہی ہے۔ پھپھو پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ممبر ہیں۔ فدا حسین شاہ جو خورشید شاہ کے چیلے ہیں، وہ ممبر ہیں۔ خورشید شاہ لائن مین سے بزنس مین بنے ، پھر کروڑ پتی اور ارب پتی بنے جب تک پارلیمنٹ میں تھے۔ ان کا کام دوسروں کا پانی بند کرکے اپنے کھیتوں کو دینا ہے چاہے باقی لوگ خشکی سے مر جائیں۔

شرجیل انعام میمن سمیت وہ شرفاء کمیٹیوں کا حصہ ہیں جو داغدار ماضی رکھتے ہیں۔ چیئرمین یا تو فریال تالپور کو چنا جائے گا یا چانڈیو کو چن لیں گے۔ اس معیار کے لحاظ سے جب حکومت سندھ چلے گی تو جے آئی ٹی پر جے آئی ٹی بنے گی۔ ہم اس ناانصافی کے خلاف ہر فورم پر آواز بلند کریں گے۔ ہم ہر فورم پر پی پی رہنمائوں کے کالے کرتو ت سامنے لائیں گے۔

وزیر اعلیٰ کی بی ایم ڈبلیو بتائے ملتوی کیے گئے سیشن کو اپوزیشن کیسے بلائے۔ ہر چار ماہ بعد بجٹ پر رپورٹ دینا ضروری ہے، کیوں نہیں دی گئی آج ہم نے ایک پٹیشن داخل کی ہے، اگلے ہفتے پھرداخل کریں گے۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کہیں بھی ہو، اپوزیشن کے پاس ہونی چاہئے۔ اس اصولی موقف پر تحریک انصا ف کا اتفاق ہے۔ چارٹر آف ڈیماکریسی میں اس اصول پر ہم یقین رکھتے ہیں۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے پیپلز پارٹی سیاسی فائدہ اٹھار ہی ہے۔ پی پی سکڑ کرا ندرون سندھ تک محدود ہو گئی ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات