Live Updates

وفاقی وزیر نارکوٹکس کنٹرول سردار علی محمد مہر گھر میں ڈکیتی کی مزاحمت پر زخمی ہو گئے

ْآئی جی سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام نے واقعہ پر ڈی آئی جی سائوتھ سے انکوائری رپورٹ طلب کرلی

منگل 2 اپریل 2019 14:03

وفاقی وزیر نارکوٹکس کنٹرول سردار علی محمد مہر گھر میں ڈکیتی کی مزاحمت ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اپریل2019ء) سابق وزیراعلیٰ سندھ اوروفاقی وزیر نارکوٹکس کنٹرول سردار علی محمد مہر گھر میں ڈکیتی کی مزاحمت پر زخمی ہو گئے ہیں،آئی جی سندھ نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے جامع انکوائری رپورٹ طلب کر لی ہے۔۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقہ ڈیفنس میں اپنے گھر میں ڈکیتی کی مزاحمت کے دوران وفاقی وزیر نارکوٹکس کنٹرول سردار علی محمد مہر زخمی ہو گئے۔

ڈاکوئوں کی جانب سے سردار علی محمد مہر کے سر پر بٹ مارے گئے جس کے نتیجے میں انہیں سر پر چوٹ لگی تاہم انہیں طبی امداد کیلیے نجی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جب کہ پولیس کی آمد سے قبل ڈاکوئوں کا گروہ فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔پولیس حکام کے مطابق 6مسلح ملزمان رکشے میں سوار ہو کر علی محمد مہر کے گھر پہنچے، ملزمان سابق وزیراعلی سندھ کے گھر میں دیوار کود کر گھسے، ملزمان نے اہلخانہ سے یاسین نامی نوکر کا پوچھا اور ملزمان نے گھر میں موجود افراد کو اسلحے کے زور پر غمال بھی بنایا۔

(جاری ہے)

ملزمان علی محمد مہر کے کمرے میں بھی داخل ہوئے، وہ گھر میں پہلے سے ہی زیرعلاج تھے، ملزمان کے بٹ مارنے سے علی محمدمہر کے ماتھے پر چوٹ آئی، ملزمان کی جانب سے کوئی فائر نہیں کیا گیا، ملزمان گزشتہ روز بھی علی محمدمہر کے گھر آئے تھے۔پولیس کے مطابق علی محمدمہر کے بیان کے بعد مزید تفصیلات سامنے آئیں گی، انہیں طبی امداد کے لیے کلفٹن میں واقع نجی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

ایس ایس پی سائوتھ پیر محمد شاہ کے مطابق ڈکیتوں کا گروہ اسلحہ کے زور پر سابق وزیر اعلی سندھ علی محمد مہر گھر میں داخل ہوا اور لوٹ مار کی۔ انہوں نے بتایا کہ علی محمد مہر کو گولی نہیں لگی تاہم لوٹ مار کے دوران پستول کا بٹ لگنے سے زخمی ہوئے۔ جس کے بعد انہیں کلفٹن کے نجی اسپتال منتقل کردیا۔پیر محمد شاہ نے بتایا کہ ڈکیتی کی واردات میں 8 ملزمان ملوث ہیں، ملزمان نے ملازمین کو یرغمال بنایا اور واردات کی۔

ایس ایس پی سائوتھ نے کہا کہ ملزمان کیا کچھ لے کرگئے ہیں واضح نہیں ہے، گھر بہت بڑا ہے، ملزمان ایک حصے میں ہی گئے تھے، معلوم ایسا ہی ہورہا ہے کہ ملزمان رکشے میں آئے۔آئی جی سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام نے واقعہ پر ڈی آئی جی سائوتھ سے انکوائری رپورٹ طلب کرلی ہے۔ پولیس نے فوری طور پر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔واقعے کی اطلاع ملتے ہی پی ٹی آئی ارکان سندھ اسمبلی خرم شیرزمان، راجہ اظہر اور دیگر اسپتال پہنچ گئے جہاں خرم شیر زمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر برائے انسداد منشیات علی محمد مہر کے گھر میں 8 سے 10 رکنی نامعلوم افراد گھسے جس پر سابق وزیر اعلی سندھ نے مزاحمت کی تو ان پر تشدد کیا گیا اور وہ زخمی ہوگئے لہذا علی محمد مہر کو صبح تک اسپتال میں رکھا جائے گا۔

خرم شیر زمان نے کہاکہ سندھ حکومت مکمل طور پر ناکام اور نا اہل ہوچکی ہے، شہرمیں وفاقی وزیر محفوظ نہیں ہے تو عام آدمی کیسے محفوظ رہ سکتا ہی انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعلی سندھ واقعے کا نوٹس لیں اور حکومت عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے اقدامات کرے۔انہوں نے کہاکہ امن و امان کی صورت حال پر سندھ حکومت جواب دہ ہے، سیکیورٹی فراہم کرنا سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے۔

دوسری جانب ایڈووکیٹ جاوید میر نے بتایا کہ ڈکیتی کا یہ واقعہ رات تقریباً11بجے پیش آیا تاہم علی مہر کو ڈاکٹروں نے آرام کا مشورہ دیا ہے۔ جاوید میرنے کہا کہ ابتدائی طور پر کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہوگا، پولیس تحقیقات کر رہی ہے جس کے بعد ہی واقعے کا حتمی کچھ کہا جاسکے گا۔ادھر جی ڈی اے رہنما ممبر سندھ اسمبلی شہریار مہر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ علی مہر سادہ طبیعت انسان ہیں، انہوں نے اپنے لیے کوئی سیکیورٹی نہیں رکھی، میں گھر گیا تو دیکھا سب سامان پھیلا ہوا تھا، انہوں نے بتایا کہ بظاہر واقعہ ڈکیتی کا لگتا ہے، 6 سے 7 لوگ گھر میں داخل ہوئے تھے جنہوں نے نوکروں کو یرغمال بنایا۔

پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں وفاقی وزیر بھی محفوظ نہیں رہے۔انہوں نے سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امن امان کی خراب صورتحال پر وزیراعلی مراد علی شاہ کا منہ نہیں کھلتا۔شہر میں بڑھتے ہوئے واقعات افسوسناک ہیں۔انہوں نے کہا کہ واقعے کی تمام پہلوئوں سے تفتیش کی جائے، واقعے میں ملوث افراد کو جلد گرفتار کیا جائے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات