آئی ایم ایف پروگرام کیلئے حکومت اپنے اہداف اور اصلاحات خود مقرر کرے تو بہتر ہوگا،حفیظ پاشا

ملک کو مشکل مالی مسائل درپیش ہیں، سال ٹیکس سے جی ڈی پی شرح ساڑھے 12 فیصد سے کم رہے گی، ٹیکس نظام کو سادہ اور آسان بنانے سے ٹیکس سے جی ڈی پی شرح کو باآسانی 16 فیصد کیا جا سکتا ہے، سابق وزیر کا تقریب سے خطاب رواں مالی سال شرح نمو 3 فیصد رہنے کا امکان ہے، ٹیکس وصولیوں میں رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں 317 ارب روپے کمی کا سامنا ہے، سرتاج عزیز حکومت زراعت کی بحالی خاص طور پر کپاس کی پیداوار بڑھانے کیلئے اقدامات کرے، آبی وسائل کی صورتحال بہتر بنانے سے بھی معاشی ترقی میں مدد ملے گی، خطاب

منگل 2 اپریل 2019 20:27

آئی ایم ایف پروگرام کیلئے حکومت اپنے اہداف اور اصلاحات خود مقرر کرے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اپریل2019ء) سابق وزیر خزانہ حفیظ پاشا نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کیلئے حکومت اپنے اہداف اور اصلاحات خود مقرر کرے تو بہتر ہوگا، ملک کو مشکل مالی مسائل درپیش ہیں، سال ٹیکس سے جی ڈی پی شرح ساڑھے 12 فیصد سے کم رہے گی، ٹیکس نظام کو سادہ اور آسان بنانے سے ٹیکس سے جی ڈی پی شرح کو باآسانی 16 فیصد کیا جا سکتا ہے۔

منگل کو پاکستان کی معیشت پر اپنی ’’نئی کتاب ترقی اور عدم مساوات ‘‘کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے حفیظ پاشا نے کہاکہ ملک کو مشکل مالی مسائل درپیش ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ محصولات میں اضافہ رک چکا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ویلیو ایڈیڈ صنعتی شعبے کی شرح ترقی اور درآمدات میں کمی سے ٹیکس وصولی میں کمی ہوئی۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ گزشتہ حکومت نے ٹیکس سے جی ڈی پی شرح 10 فیصد سے بڑھا کر 13 فیصد کی تھی۔

انہوںنے کہاکہ اس سال ٹیکس سے جی ڈی پی شرح ساڑھے 12 فیصد سے کم رہے گی۔ انہوںنے کہاکہ ٹیکس نظام کو سادہ اور آسان بنانے سے ٹیکس سے جی ڈی پی شرح کو باآسانی 16 فیصد کیا جا سکتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ موجودہ حکومت نے ترقیاتی بجٹ میں 30 فیصد کٹوتی کی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی سے معاشی ترقی میں کمی آئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ کتاب میں معاشی مسائل کا حل تجویز کیا گیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف پروگرام کیلئے حکومت اپنے اہداف اور اصلاحات خود مقرر کرے تو بہتر ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ کتاب میں قرض اتارنے کیلئے بھی پالیسی اقدامات تجویز کئے ہیں۔سابق وزیر خزانہ حفیظ پاشا نے آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ تجاویز پیش کرتے ہوئے کہاکہ ایس آر او کلچر کو مکمل طور پر ختم کر دیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ صرف زرعی انکم ٹیکس میں اشرافیہ کو 400 ارب روپے کا ریلیف دیا جائے جا رہا ہے۔

انہوںنے کہاکہ ابیانہ کا ریٹ 135 روپے فی ایکڑ سالانہ ہے۔ انہوںنے کہاکہ اتنا کم پانی کا ریٹ دنیا بھر میں نہیں۔ انہوںنے کہاکہ اتنے کم ٹیکس سے آبپاشی کے نظام کو جدید نہیں بنایا جا سکتا۔ انہوںنے کہاکہ ایک بڑے ہاؤسنگ منصوبے کو 460 ارب روپے کا جرمانہ کیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ عدم مساوات سے ٹیکس کا نظام ناکارہ ہو گیا۔ انہوںنے کہاکہ حکومت جرات پیدا کر کے ٹیکس استثنیٰ پر غور کرے۔

انہوںنے کہاکہ بھارت میں بجٹ کے ساتھ یہ بھی بتایا جاتا کہ کس شعبے کو استثنی سے ٹیکس وصولی میں کتنا نقصان ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ مخصوص چینی کمپنیوں کو 20 سالہ ٹیکس استثنیٰ کیوں دیا گیا انہوںنے کہاکہ ایف بی آر 68 فیصد ٹیکس وڈ ہولڈنگ ایجنٹس کے ذریعے وصول کر رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ایف بی آر حکام کو کام کرنے کی ضرورت نہیں ٹیکس خود با خود جمع ہو رہا ہے۔

حفیظ پاشا نے کہاکہ حکومت لوگوں کی طرف سے اصل منافع پر ٹیکس وصول کرے۔ انہوںنے کہاکہ ترکی میں وراثت ٹیکس وصول کیا جاتا ہے،اس سے عدم مساوات ختم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ بنگلہ دیش میں زیادہ منافع کمانے والی کمپنیوں پر زیادہ ٹیکس لیا جاتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ چین سے آزاد تجارت معاہدے سے پاکستان کو بہت نقصان ہوا۔ انہوںنے کہاکہ مقامی صنعتوں کو کام کرنے کا موقع دیا جائے۔

انہوںنے کہاکہ چین کے ساتھ آزاد تجارت معاہدے میں پاکستان کے مفادات کا بھی خیال رکھا جائے۔سابق وزیر خزانہ سرتاج عزیز نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میں نے 1991 میں ڈاکٹر حفیظ پاشا سے پوچھا کہ ایف بی آر میں اصلاحات میں کتنا عرصہ لگے گا ۔ انہوںنے کہاکہ ڈاکٹر پاشا نے کہا کہ اس کیلئے طویل مدت چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ ایف بی آر کی اصلاحات ابھی تک جاری ہیں۔

انہوںنے کہاکہ اس وقت عارضی طور پر ٹیکس وصولیاں بڑھانے کیلئے ودہولڈنگ ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا۔ انہوںنے کہاکہ آج 70 فیصد ٹیکس وصولیاں ود ہولڈنگ ٹیکس سے ہو رہی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ میرے خیال میں شرح نمو کو بڑھانا بہت اہم ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہماری حکومت نے شرح نمو کو 3 فیصد سے بڑھا کر 5 فیصد کر دیا۔ انہوںنے کہاکہ رواں مالی سال شرح نمو 3 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

انہوںنے کہاکہ ٹیکس وصولیوں میں رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں 317 ارب روپے کمی کا سامنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ اس صورتحال میں مالی خسارہ 7 فیصد ہو سکتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ملکی شرح نمو میں اضافے میں زراعت کا اہم کردار ہے ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت زراعت کی بحالی خاص طور پر کپاس کی پیداوار بڑھانے کیلئے اقدامات کرے۔انہوںنے کہاکہ آبی وسائل کی صورتحال بہتر بنانے سے بھی معاشی ترقی میں مدد ملے گی۔