برونائی داراسلام نے ملک اسلامی شرعی قوانین کے نفاذ کا اعلان کردیا

ریپ، لواطت، ڈکیتی اور توہین رسالتﷺ کے جرائم میں موت کی سزا دی جا سکے گی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 3 اپریل 2019 11:31

برونائی داراسلام نے ملک اسلامی شرعی قوانین کے نفاذ کا اعلان کردیا
برونائی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 03 اپریل۔2019ء) برونائی داراسلام نے ملک اسلامی شرعی قوانین کے نفاذ کا اعلان کردیا ہے جن کے تحت ہم جنس پرست افراد کو باہمی جنسی تعلق پر سنگساری کی سزا دی جائے گی. شرعی حدود کا نفاذ آج بدھ کے رو ز سے ہوگا. برونائی نے پہلی مرتبہ 2014 میں اسلامی حدود کا نفاذ کیا گیا تھا جس کے بعد سے ملک میں شرعی اور عام قوانین دونوں کا نفاذ ہونا تھا.

ریاست کے سربراہ نے اس وقت کہا تھا کہ ملک میں یہ تعزیرات آنے والے کئی برسوں کے دوران ہی مکمل طور پر نافذالعمل ہو گا.

(جاری ہے)

شرعی قوانین کے نفاذ کے پہلے مرحلے میں 2014 سے ایسے قوانین نافذ کیے گئے تھے جن کی سزا قید اور جرمانے تھی بعدازاں شرعی قوانین کے اگلے دو مراحل کا نفاذ ملتوی کر دیا گیا تھا ان میں ہاتھ کاٹنے اور سنگساری جیسی سزائیں شامل تھیں.

گزشتہ روز برونائی کی حکومت نے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا کہ شریعہ پینل کوڈ بدھ سے مکمل طور پر نافذ کر دیا جائے گا. ان قوانین کے تحت اب ریپ، لواطت، ڈکیتی اور توہین رسالتﷺ کے جرائم میں موت کی سزا دی جا سکے گی‘اسقاطِ حمل پر سرعام کوڑنے لگانے کی سزا بھی نافذ کی گئی ہے جبکہ چوری پر چور کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا. اس کے علاوہ اب نابالغ مسلمان بچوں کو کوئی اور مذہب اختیار کرنے پر راغب کرنے یا قائل کرنے کو بھی جرم قرار دیا گیا ہے یہ قوانین زیادہ تر مسلم آبادی کے لیے ہیں لیکن ان کا کچھ حصہ غیرمسلموں پر بھی لاگو ہوتا ہے.

جزیرہ بورنیو پر واقع معدنی دولت سے مالامال اس چھوٹی سی ریاست پر سلطان حسن البلقیہ حکمران ہیں. 72 سالہ سلطان حسن برونائی سرمایہ کاری ایجنسی کے بھی سربراہ ہیں اور یہ کمپنی دنیا کے کئی مشہور ہوٹلز بشمول لندن کے ڈورچیسٹر اور لاس اینجلس کے بیورلی ہلز ہوٹل کی مالک ہے. برونائی کی آبادی چار لاکھ 20 ہزار نفوس پر مشتمل ہے جن میں سے دو تہائی کے قریب مسلمان ہیں‘برونائی میں موت کی سزا موجود ہے لیکن 1957 کے بعد سے کسی کو سزائے موت دی نہیں گئی ہے.

متعلقہ عنوان :