قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف نے اقلیتوں کی ایوانوں میں نشستیں بڑھانے کیلئے چار رکنی سب کمیٹی قائم کر دی

شادی کے بعد بچیوں کے جسم کے اعضاء نکال دیئے جاتے ہیں، ہندو بچیوں کے مسلمان ہوجانے کے جعلی سرٹیفکیٹ بھی بنائے جاتے ہیں، شنیلہ روتھ کا انکشاف ،لال چند ہمارے دیہات میں خواتین بہت ڈاڈھی ہیں ، خواتین ہی نہیں مردوں پر بھی تشدد ہوتا ہے ، رانا ثناء اللہ کے ریمارکس پر اجلاس میں قہقہے

بدھ 3 اپریل 2019 16:21

قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف نے اقلیتوں کی ایوانوں میں نشستیں بڑھانے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اپریل2019ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف نے اقلیتوں کی ایوانوں میں نشستیں بڑھانے کیلئے چار رکنی سب کمیٹی قائم کر دی ہے ،ارکان میں لال چند ملہی سید حسین طارق خواجہ سعد رفیق اور عالیہ کامران شامل ہوں گے جبکہ کمیٹی کی رکن شنیلہ روتھ نے انکشاف کیا ہے کہ شادی کے بعد بچیوں کے جسم کے اعضاء نکال دیئے جاتے ہیں۔

بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کااجلاس بدھ کوریاض فتیانہ کی زیر صدار ت ہوا ۔اجلاس کے دور ان ممبر کمیٹی شنیلہ دھت نے مذہب کی زبردستی تبدیلی کیخلاف قانون سازی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ پنجاب میں خواتیں پر تشدد کیخلاف بنائے گئے قوانین پر عملدرآمد نہیں ہو رہا ۔

(جاری ہے)

شنیلہ روتھ نے کہاکہ تشدد کیساتھ مذہب کی زبردستی تبدیلی بھی بڑھ رہی ہے۔

انہوںنے کہاکہ پنجاب میں خواتین چائنیز سے شادیاں کر رہی ہیں۔انہوںنے کہاکہ چائنیز غریب بچیوں کو پیسے دیکر شادیاں کر رہے ہیں۔انہوںنے انکشاف کیا کہ شادی کے بعد بچیوں کے جسم کے اعضاء نکال دیئے جاتے ہیں۔لال چند نے کہاکہ چینی جعلی طورپر مسلمان بن کر بچیوں سے شادیاں کررہے ہیں ۔لال چند نے کہاکہ ہندو بچیوں کے مسلمان ہوجانے کے جعلی سرٹیفیکٹ بھی بنائے جاتے ہیں ۔

اجلاس کے دور ان رانا ثناء اللہ نے کہاکہ ہمارے دیہات میں خواتین بہت ڈاڈھی ہیں ۔انہوںنے کہاکہ خواتین ہی نہیں مردوں پر بھی تشدد ہوتا ہے ۔رانا ثناء اللہ کی مردوں پر تشدد کی بات پر کمیٹی اجلاس میں قہقہے لگائے گئے ۔ رانا ثناء اللہ نے کہاکہ خواتین کے حقوق کا بل اپنے وزیر کو پیش کرنے کا کہا گیا تو وہ بھاگ گیا تھا۔انہوںنے کہاکہ وزیر کا کہنا تھا کہ اگر میں نے بل پیش کیے تو میرے حلقے کے لوگ مجھے ماریں گے ۔

اجلاس میں ملتان اور چترال فوکر جہازوں کے حادثات اور معاوضوں کا جائزہ بھی جائزہ لیا ۔پی آئی اے کی جانب سے ایئر وائس مارشل کے مشیر نورعباس شریک ہوئے ۔ حکام نے بتایاکہ حادثے کی صورت میں عالمی فلائٹ میں مرنے والے کو پچاس لاکھ روپے دیئے جاتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ سامان ضائع ہوجائے تو فی کلو ایک ہزار روپے دیئے جاتے ہیں پی ۔پی آئی اے حکام نے بتایاکہ ملتان ایئرکریش کے وقت اندرون ملک مرنے والوں کو چالیس ہزار روپے ملنے کا قانون تھا ۔

انہوںنے کہاکہ ملتان حادثے میں ملتان ہائی کورٹ کے دو جج بھی جاں بحق ہوئے ،ملتان ایئر حادثے کے متاثرین کو بیس لاکھ روپے دیئے گئے ۔حکام کے مطابق چترال ہوائی حادثے کے متاثرین کو پچاس لاکھ روپے دیئے گئے ۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ سندھ ہائی کورٹ سے متاثرین کو معاوضے کے حصول کے لئے بارہ سال لگ گئے ۔انہوںنے کہاکہ ہمیں تو پتہ چلا کہ ملتان حادثے کے متاثرین کو صرف بیس لاکھ روپے دیئے گئے ۔

انہوںنے کہاکہ سندھ ہائی کورٹ نے نوکروڑ 98لاکھ روپے مزید دینے کا کہا ہے اس فیصلے کے خلاف اپیل چل رہی ہے ۔پی آئی اے نے کہاکہ جنید جمشید کے قانونی ورثا کا سرٹیفیکیٹ نہ ملنے کے باعث انہیں معاوضہ نہیں ملا ۔انہوںنے کہاکہ ایک فاطمہ کیس عدالت میں زیر التوا ہے ۔انہوںنے کہاکہ ان دو کے علاوہ پی آئی اے تمام حادثات کے ورثا کو معاوضہ مل چکا ہے ۔ رکن کمیٹی آغا حسن بلوچ نے کہاکہ وراثتی سرٹیفکیٹ کا حصول آسان بنایا جائے