Live Updates

برطانوی شہریت صرف حسن نوازکے پاس ہے، شہزاد اکبر

یہ کنفرم ہے کہ حسین نوازکے پاس برطانوی ویزہ ہے، جبکہ حسن کے پاس شہریت ہے،حسین نواز اگر سعودی عرب رہائش پذیرہیں توایجنسی دوبارہ انٹرپول سے رابطہ کرے گی،حسین نواز کو سعودی میں اب خطرہ زیادہ ہوگا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 7 اپریل 2019 23:38

برطانوی شہریت صرف حسن نوازکے پاس ہے، شہزاد اکبر
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔07 اپریل 2019ء) وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبرنے کہا ہے کہ حسین نوازکے پاس برطانوی ویزہ اور حسن کے پاس شہریت ہے،حسین نواز اگر سعودی عرب رہائش پذیرہیں توایجنسی دوبارہ انٹرپول سے رابطہ کرے گی،حسین نواز کو سعودی میں اب خطرہ زیادہ ہوگا ۔انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حسین نوازکی برطانوی شہریت نہیں ہے، بلکہ وہاں ویزہ پر مقیم تھے۔

حسن نوازکے پاس برطانوی شہریت ہے۔اسی لیے حسن نے ریڈ نوٹس کو ختم کرانے کیلئے پیروی نہیں کی ،جبکہ حسین نواز نے ریڈ نوٹس کو ختم کرانے کیلئے کیس کی پیروی کی ہے۔ اگر حسین نواز سعودی عرب میں رہائش اختیار کررہے ہیں تو سعودی عرب ریڈ نوٹس نہیں دیتا بلکہ ریڈ وارنٹ جاری کرتا ہے۔

(جاری ہے)

شہزاداکبر نے کہا کہ سعودی عرب کسی بھی دوسرے ملک کے شہری کو نکلنے کا حکم دے سکتا ہے۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ حسین نواز کو سعودی میں اب خطرہ زیادہ ہوگا کیونکہ ایجنسی پھر سے ایک ریڈ وارنٹ ایشو کروا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ انٹرپول کو درخواست نگران حکومت کے دور میں دی گئی تھی۔ برطانیہ میں ریڈ نوٹس جبکہ باقی ممالک میں ریڈ وارنٹ جاری کیا جاتا ہے۔ واضح رہے انٹرپول نے حکومت پاکستان کی جانب سے حسین نواز کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

11 صفحات پر مشتمل فیصلے میں انٹر پول نے مؤقف اختیار کیا کہ الزامات سے متعلق پاکستانی حکام نے قابل اعتبار شواہد جمع نہیں کرائے اس لیے حسین نواز کے ریڈ وارنٹ جاری نہیں کیے جاسکتے۔ یاد رہے کہ حسین نواز شریف پاناما کیس میں نامزد تھے اور احتساب عدالت نے انہیں اشتہاری قرار دے رکھا ہے۔ یاد رہے معاون خصوصی وزیراعظم شہزاد اکبر نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے بیٹوں حسین اور حیسن نواز سمیت ان کے بہنوئی اسحاق ڈار کو بھی انٹرپول کے ذریعے واپس لانے کی برطانوی حکومت سے درخواست کی تھی۔

لیکن تین رکنی بنچ نے اپنا فیصلہ سنایا کہ پاکستان کی جانب سے جو دستاویزات اور ثبوت پیش کیے گئے ہیں وہ قابل اعتماد نہیں ہیں۔ اس لیے برطانوی حکومت ان کو پاکستان کے حوالے نہیں کرسکتی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات