سندھ ہائیکورٹ نے دوران پرواز قومی ایئرلائن کے اے ٹی آر طیاروں کے انجن بند ہونے کا معاملہ پر جواب جمع نہ کرانے پر ڈی جی سول ایوی ایشن اور چیئرمین پی آئی اے پر برہمی کا اظہار

جمعرات 11 اپریل 2019 21:19

سندھ ہائیکورٹ نے دوران پرواز قومی ایئرلائن کے اے ٹی آر طیاروں کے انجن ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 اپریل2019ء) سندھ ہائیکورٹ نے دوران پرواز قومی ایئرلائن کے اے ٹی آر طیاروں کے انجن بند ہونے کا معاملہ پر جواب جمع نہ کرانے پر ڈی جی سول ایوی ایشن اور چیئرمین پی آئی اے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں دوران پرواز قومی ایئرلائن کے اے ٹی آر طیاروں کے انجن بند ہونے کے کیس کی سماعت ہوئی،اس موقع پر درخواست گزار اقبال کاظمی عدالت میں پیش ہوئے۔

درخواست گزار اقبال کاظمی نے عدالت کو بتایا کہ پی آئی اے کی ساٹھ سالہ تاریخ میں پچپن طیارے حادثات کا شکار ہوچکے ہیں،جن میں سے اے ٹی آر طیاروں کی تعداد بیس ہے، اپنی درخواست میں حیران کن انکشاف کرتے ہوئے درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ اے ٹی آر طیاروں کے انجن دوران پرواز بند ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

اقبال کاظمی کا کہنا تھا کہ سات دسمبر 2016 پی کے 661 بھی انجن بند ہونے کی وجہ سے حادثہ ہوا، جس کے نتیجے میں مذہبی اسکالر جنید جمشید سمیت 47 افراد جاں بحق ہوئے تھے،حادثہ ہونے کے بعد انکوائری کی گئی جس کا نتیجہ اب تک نہیں نکلا۔

درخواست گزار کا موقف تھا کہ پی کے 661 حادثہ کے بعد سول ایوی ایشن کی رپورٹ میں بھی خوفناک انکشافات ہوچکے ہیں،ایسے طیاروں کو مخدوش حالت میں خریدنا اور اڑانا مسافر اور عملہ کی جان سے کھیلنا ہے۔جس پر عدالت نے استسفار کیا کہ بتایا جائے اے ٹی آر طیاروں کے حادثات اتنے زیادہ کیوں ہوئے، عدالت میں موجود سول ایوی ایشن اس معاملے پر اپنا موقف نہ پیش کرسکے، جس پر سندھ ہائی کورٹ نے سول ایوی ایشن کے ٹیکنیکل ماہر اورڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن اور چئیرمین پی آئی اے پر رپورٹ جمع نہ کروانے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ڈپٹی اٹارنی جنرل نے تین ہفتوں کی مہلت طلب کرلی۔