آمدن سے زائد اثاثوں کے مقدمے میں گرفتار آغا سراج درانی کوعدالت نے26اپریل تک کے لیے عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا

جمعہ 12 اپریل 2019 15:27

آمدن سے زائد اثاثوں کے مقدمے میں گرفتار آغا سراج درانی کوعدالت نے26اپریل ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اپریل2019ء) آمدن سے زائد اثاثوں کے مقدمے میں گرفتار اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کوعدالت نی26اپریل تک کے لیے عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ جمعہ کواسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کوکراچی کی احتساب عدالت میں منتظم جج کے سامنے پیش کیا گیا۔نیب کے تفیشی افسر اور پراسیکیوٹر زاہد بالادی بھی عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ دو ملزمان جو ضمانت پر تھے انہیں ملزم کے سامنے پیش کیا تھا ،ملزم نے دونوں افراد کو پہنچانے سے انکار کیا ہے۔گلزار احمد اورملزم کے پی ایس نے بھی حفاظتی ضمانت کرالی ہے۔ ایک گواہ کا 164 کا بیان ریکارڈ کرانا ہے آغا سراج کا وہاں ہونا ضروری ہے۔نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ آغا سراج درانی تفتیش میں تعاون نہیں کررہے ہیں ۔

(جاری ہے)

ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں مزید توسیع کی جائے ہوسکتا ہے یہ آخری دفعہ جسمانی ریمانڈ میں توسیع ہو۔آغا سراج درانی نے کہا عدالت نے گذشتہ سماعت پر ریکارڈ کے حوالے سے کہا تھا جس پر عمل درآمد نہیں ہوا ۔عدالت نے نیب کے تفتیشی افسر سے پوچھا کہ کیا کوئی نئی چیز سامنے آئی ۔ملزم کے وکیل نے کہا نیب والے عجیب و غریب باتیں کررہے ہیں۔ملزم کو 18 تاریخ کو جو کال اپ نوٹس جاری کیا تھا وہ دکھائیں ۔

تفتیشی افسر اور پراسیکیوٹر نیب کے کال اپ نوٹس سے لاعلم ہیں۔25 تاریخ کو بلوایا ہے اور 20تاریخ کو گرفتار کرلیا گیا ۔عدالت نے پھر استفسار کیا کیا اس کیس میں کوئی نئی چیز ٹریس آئوٹ ہوئی ہی ۔نیب کے تفتیشی افسر نے کہاکہ پی ایس ذوالفقار ڈاہرجس پراپرٹی میں رہائش پذیر ہیں وہ کسی عرفان کے نام پر ہے اسکو تلاش کرنا ہے۔ پی ایس ذوالفقار ڈاہر کو جو تمام مالی معاملات دیکھ رہا تھا اسکا بیان لینا ہے۔

ملزم کے وکیل نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ملزم کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجا جائے۔ ہائی کورٹ کی آبزرویشن ہے کہ یہ نا اہل تفتیشی افسر ہیں ۔ہرریمانڈ کے بعد دو چار نئے لوگوں کو نوٹس جاری کردیتے ہیں۔قانون کے مطابق پہلے انوسٹی گیشن ہونی چاہئے جو بعد میں ہورہی ہے۔ملزم کے گھر کی ویڈیو اور دیگر چیزیں کس نے دی ہیں اس طرح لوگوں کی عزت آزادی چھینی جائے تو ہم کس طرف جارہے ہیں ۔

یہ نیب والے سوسائٹی کو آگ میں جھونک رہے ہیں۔ نیب والے جیسا کررہے ہیں کسی قبائلی علاقے میں بھی ایسا نہیں ہوتا۔ نیب نے گذشتہ سماعت پرمزید جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں ہے لکھ دیا تھا۔نیب کے وکیل نے کہا قانون ہمیں 90 دن کے ریمانڈ کی اجازات دے دیتا ہے۔ اس پر سراج درانی کے وکیل نے کہا تو ایک ہی دفعہ ریمانڈ لے لیں۔نیب کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ انکوائری انوسٹی گیشن میں تبدیل کردی گئی ہے جلد انوسٹی گیشن مکمل کرلیں گے ۔

عدالت نے آغا سراج درانی کو 26 اپریل تک کے عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔کمرہ عدالت میں ڈاکٹر عاصم اور پیر مظہر الحق نے آغا سراج درانی سے ملاقات بھی کی ۔ ڈاکٹر عاصم نے آغا سراج درانی سے خیریت دریافت کی۔عدالت میں پیشی سے قبل اسپیکر آغا سراج درانی نے صحافیوں سے گفتگو میں کہاکہ مجھے ڈیڑھ ماہ ہوا ہے نیب کی تحویل میں ،زیادہ وہی بتا سکتے ہیں کہ انہوں نے اب تک کیا حاصل کیا ۔ایک صحافی نے پوچھا کیا نئے سوال پوچھے یا وہی پرانے سوال پوچھ رہے ہیں اس پر آغا سراج درانی نے کہاکہ آپ بھی آیا کریں وہاں، بیٹھ کر جواب دینگے۔مجھے عدالتوں پر بھروسہ ہے، انصاف کی امید ہے۔