کے سی ایف آر کے تحت سابق آئی جی پولیس طارق کھوسہ کی کتاب کی تقریب رونمائی

آئی جی پولیس سندھ ڈاکٹر کلیم امام کی بھی شرکت، چیئرمین کے سی ایف آر اکرام سہگل کا طارق کھوسہ کی خدمات پر خراج تحسین

ہفتہ 13 اپریل 2019 00:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اپریل2019ء) سابق آئی جی پولیس و سابق ڈی جی ایف آئی طارق کھوسہ کی کتاب، انکنوینئنٹ ٹرتھز، کی تقریب رونمائی ہوئی جس میں انہوں نے ریاست اور پولیس ریفارمز کے لیے چھ نکات پیش کیے ہیںاور سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی سمیت متعدد واقعات پر بھی روشنی ڈالی ہے۔ یہ تقریب رونمائی کراچی کونسل آن فارن ریلیشنز (کے سی ایف آر) کے تحت مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی جس میں آئی جی پولیس سندھ ڈاکٹرکلیم امام، چیئرمین کے سی ایف آر اکرام سہگل، سی ای او کموڈور ریٹائرڈ سدید اے ملک، امینہ سید، جنرل سیکرٹری کے سی ایف آر ڈاکٹر ہما بقائی، سابق وزیرداخلہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ معین الدین حیدر اور دیگر نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی پولیس سندھ ڈاکٹرکلیم امام نے کہا کہ محکمہ پولیس سپاہی کی وجہ سے نہیں لیڈرشپ کے فقدان سے بدنام ہوا، تمام منیجرز اس کے ذمہ دار ہیں.

انہوں نے کہا کہ طارق کھوسہ جیسے لوگ ہمارے رول ماڈل ہیں. آئی جی پولیس سندھ نے کہا کہ پولیس امن و امان کے قیام میں ہمیشہ پیش پیش ہے پولیس کے سات ہزار سے زائد شہداء کی قربانیاں ہیں. ڈاکٹر کلیم امام نے کہا کہ محکمہ پولیس کی استعداد بڑھانے کی ضرورت ہے، پولیس کو اچھا بنائیں. چیک اینڈبیلنس ضرور ہونا چاہیے لیکن پولیس منیجرز کو پروفیشنلزم پیدا کرنا ہو گا.

آئی جی پولیس نے کہا کہ آج ہر چیز مصلحت کے تحت ایڈہاک ازم پر چلائی جارہی یے، ہر بندہ پولیس کو اپنی مرضی سے چلا کر پولیسنگ کرنا چاہتا ہی. ڈاکٹر کلیم امام نے کہا کہ اگر فٹبال ٹیم اچھا نہیں کھیل رہی تو اس کی جگہ ہاکی ٹیم نہیں آکر کھیلے گی، آپ کو اسی فٹبال ٹیم کو بہتر کرنا ہو گا، پولیس کو اپنے کام سے ہٹانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

کتاب کے مصنف سابق آئی جی پولیس و سابق ڈی جی ایف آئی اے طارق کھوسہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ انہوں نے اپنی کتاب میں ریاست اور خصوصا پولیس ریفارمز کی تجاویز دی ہیں، کتاب میں چھ نکاتی سفارشات پیش کی گئی ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس دنیا کی بہترین فوج ہے، ہم ایٹمی قوت ہیں، ہمارا رسپانس دنیا نے دیکھ لیا، ہمیں خود کو غیر محفوظ سمجھنے کے بجائے ایک تجارتی قوم بننا چاہیی.

طارق کھوسہ نے کہا کہ ریاست کو جہادیوں سمیت تمام انتہا پسند اور پرتشدد عوامل کی حمایت ختم کرنا ہو گی. بلوچستان کے گمشدہ لوگ اب واپس آنا شروع ہو گئے ہیں، یہ مثبت تبدیلی ہی. ان کا کہنا تھا کہ آزادی اظہار رائے پر قدغن تشویشناک ہی. طارق کھوسہ نے کہا کہ سماجی انصاف کو یقینی بنایا جائے، ریاست کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، وہ کسی کے مذہبی اعتقاد میں دخل اندازی نا کری.

فوج، عدلیہ، سیاست دانوں سمیت تمام اداروں کو متحد ہو کر کام کرنا چاہیی. انہوں نے کہا کہ قائداعظم کا پاکستان کھو گیا ہے، اب بھٹو اور ضیاء کے پاکستان میں لڑائی چل رہی ہے، بھٹو نے 1973 کا آئین دیا جسے کئی بار روندا گیا لیکن اب بھی ملک اسی پر چل رہا ہی. طارق کھوسہ نے کہا کہ بھٹو کو پھانسی، اکبر بگٹی سمیت کئی واقعات ان کے سامنے ہوئے، انہوں نے کبھی غیرقانونی احکامات نہیں مانی.

ان کا کہنا تھا کہ جنرل کیانی نے ملٹری کا ڈاکٹرائن بدلا جسے جنرل راحیل اور اب جنرل باجوہ نے بھی جاری رکھا ہوا ہے، سویلین حکومت اور ملٹری نے ایسے عناصر سے جان چھڑانے کا حتمی فیصلہ کیا جو خوش آئند ہی. طارق کھوسہ کا کہنا تھا کہ اب پنجاب مذہبی انتہاپسندی اور جہادیوں کا گڑھ بنا ہوا ہے، دیکھنا ہے حکومت کیا کرتی ہے، پی ٹی آئی نے خیبرپختنوخواہ میں پولیس کا گڈ گورننس کا ماڈل دیا، انہیں کریڈٹ ملنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ پولیس کا احتساب ہونا چاہیے لیکن اسے ہر طرح خودمختار بنایا جائی.

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین کراچی کونسل آن فارن ریلیشنز اکرام سہگل نے کہا کہ محکمہ پولیس میں ریفارمز کی ضرورت ہے، اس سے لوگوں کو بہت ریلیف ملے گا. اس موقع پر انہوں نے کتاب کے مندرجات کا حوالہ دیتے ہوئے طارق کھوسہ کی خدمات کو بھی سراہا. آخر میں طارق کھوسہ اور آئی جی پولیس کو کے سی ایف آر کا نشان بھی پیش کیا گیا۔