وزیرتعلیم کی سندھ میں نقل کی روک تھام نہ کرنے کی انوکھی منطق

وفاق کی طرف سے134ارب کا بجٹ نہ ملنے کی وجہ سے امتحانی مراکز میں نقل نہیں روک پائے

Sajjad Qadir سجاد قادر ہفتہ 13 اپریل 2019 04:32

وزیرتعلیم کی سندھ میں نقل کی روک تھام نہ کرنے کی انوکھی منطق
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 اپریل2019ء) اگرچہ پاکستان میں ہمیشہ تعلیمی نظام پر سوالیہ نشان اٹھتے رہے ہیں مگر سندھ کے تعلیم نظام پر ایسا سوالیہ نشان ہے کہ اس کا جواب آج بھی سامنے نہیں آ سکا۔ہر سال بورڈ کے امتحان میں امتحانی مراکز میں سرعام نقل چلتی ہے تاہم اس سال میڑک کے امتحانات میں جس طرح نقل کی گئی وہ گزشتہ سبھی ریکارڈ توڑ گئی۔

طالبعلموں کو نقل سے وکنے کے لیے محکمہ ایجوکیشن اور سندھ حکومت مکمل طور پر ناکام نظر آئی ہے۔اس حوالے سے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں معروف صحافی نے وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ سے وجہ جاننے کی کوشش کی تو انہوں نے پہلے آئیں بائیں شائیں سے کام لیااور پھر ہنستے ہوئے انوکھی منطق پیش کر ڈالی۔صحافی اینکر نے جب کہا کہ یہ تو رونے کا مقام ہے اور آپ ہنس رہے ہیں تو سید سردار علی شاہ نے کہا کہ سندھ کے بورڈز میں نقل تو ہمیشہ سے ہوتی آ رہی ہے یہ کوئی پہلی با ر نہیں ہوا۔

(جاری ہے)

جب اینکر نے سوال کیا کہ آپ نے روک تھام کے لیے کیا پلاننگ کی تھی تو وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ اس بار یہ فرق ہوا ہے کہ پہلے پیپر ایک دن قبل لیک ہو جاتا تھااب کی بارپیپر شروع ہونے سے ایک گھنٹہ پہلے ہوتا ہے اور سبھی طلبہ نے وٹس ایپ گروپ بنا رکھے ہیں اور حل شدہ پیپر اس میں شیئر ہو جاتا تھا۔صحافی نے دوبارہ پوچھا کہ آپ نے امتحان کرانے سے متعلق کوئی میٹنگ نہیں بلائی تھی جس میں نقل کی روک تھام کے حوالے سے کوئی انتظامات کیے جاتے تو وزیر تعلیم سندھ کا کہنا تھاکہ ہم نے کھلے آسمان تلے ٹینٹ اور پنکھے لگا کر پیپر لینے کی منصوبہ بندی کی تھی جہاں کیمرے اور جیمر بھی لگائے جانے تھے مگر وفاق کی طرف سے صوبے کو ملنے والے 134ارب روپے چونکہ نہیں مل پائے اس لیے ہمیں بھی بجٹ نہیں ملا اور ہم یہ انتظامات مکمل نہیں کر پائے۔

لہٰذا سید سردار علی شاہ وزیر تعلیم سندھ کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں پیسے مل جاتے تو ہم بچوں کی نقل کے حوالے سے روک تھام کا مناسب بندوبست کرتے مگر پیسے نہ ہونے کی وجہ سے ہم ایسا نہیں کر پائے۔