حکمرانوں کو یہ نہیں معلوم کہ دہشتگردی کے واقعات میں کون ملوث ہے تو وہ نا اہل ہیں ،اختر مینگل

یقین دہانی سے بات گزر چکی ہے اب عملا کچھ کرنا ہوگا،کسی کا بھی خون گرے وہ بلوچستان کا خون ہے ہم کسی کا ناحق خون برداشت نہیں کریں گے ،سربراہ بلوچستان نیشنل پارٹی و رکن قومی اسمبلی

ہفتہ 13 اپریل 2019 19:19

حکمرانوں کو یہ نہیں معلوم کہ دہشتگردی کے واقعات میں کون ملوث ہے تو وہ ..
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اپریل2019ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن قومی اسمبلی سردار اخترجان مینگل نے کہا ہے دلاسوں اور تسلیوں کی بجائے حکومت دہشتگردی اور مظالم کے خاتمے کے لئے عملی اقدامات کرے ، اگر حکمرانوں کو یہ نہیں معلوم کہ دہشتگردی کے واقعات میں کون ملوث ہے تو وہ نا اہل ہیں ، بلوچستان میں اب کسی کا ناحق خون نہیں بہنے دیں گے حکمرانوں کی چمڑی موٹی ہے انہیں احتجاج سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ہزارہ برداری پر مظالم کی آواز قومی اسمبلی میں بلند کرونگا، بی این پی ہزارہ برداری کے احتجاج میں انکے ساتھ کھڑی ہے ،یہ بات انہوں نے ہفتہ کو کوئٹہ کے علاقے مغربی بائی پاس پر جاری ہزارہ برداری کے دھرنے کے شرکاء سے خطا ب کرتے ہوئے کہی ،اس موقع پر چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی اختر حسین لانگو، رکن صوبائی اسمبلی احمد نواز بلوچ و دیگر بھی انکے ہمراہ تھے، سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ ہم سب اسی سرزمین کے باشندے ہیں چاہے ہزارہ، پشتون بلوچ یا کسی کا بھی خون گرے وہ بلوچستان کا خون ہے ہم کسی کا ناحق خون برداشت نہیں کریں گے یہ ہمارا فیصلہ اور مقصد ہے،انہوں نے کہا کہ احتجاج اپنی جگہ پر حکمرانوں کی چمڑی انسانوں کی نہیں یہ کسی اور جانور کی چمڑی کے ہیں ان پر کوئی اثر نہیں ہوگا ، یہ اپنے قول نہیں بلکہ عمل سے ثابت کریں کہ یہاں بسنے والے انسان اور اس دھرتی ہے وارث ہیں ہم ہی اسکے نگہبا ن ہیں جس طرح ہم بے بس ہیں اپنے شہداء کے غم میں رو رہے ہیں ہزارہ برداری بھی آج اسی غم سے دوچار ہے انہوں نے کہا کہ گم شدہ لوگوں کے لئے ہماری چیخ جو کوئی سن نہیں سکتا تھا آج اس آواز کو پاکستان کے ایوانوں تک پہنچایا ہے ، آنے والے دنوں میں قومی اسمبلی کے اجلاس میں ہزارہ برداری کی صدا لگائیں گے جو ظلم کے پہاڑ ہزارہ برادری پر گرائے گئے ہیں انکی آواز ضروری بلند کریں گے ،سردار اختر مینگل نے کہا کہ ،میرے پاس وہ الفاظ نہیں جو اس غم کی گھڑی میں کہہ سکوں ، بدقسمتی سے بلوچستان میں بسنے والی اقوام چاہیے بلوچ پشتون یا ہزارہ ہوں اس سر زمین کے مالک ہوتے ہوئے بھی ہمیں انسان کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا،ہم نے قدرتی آفات کا خندہ پیشانی سے مقابلہ کیا ہے ، لیکن سرکار اور سرکاری اداروں کی آفتوں نے اس سخت موسم میں دھرنے دینے پر مجبور کردیا ہے ، ماضی میں بھی ہزارہ برادری کے غم میں مگر مچھ کے آنسو بھائے گئے اس بات کی تسلی بھی دی گئی کہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا لیکن یہ وعدے دھر ے کے دھرے رہ گئے حکمرانوں کو ایک مرض بھی لاحق ہو تو وہ اس ملک میں علاج تک نہیں کراتے لیکن ہماری قبریں بھی اس بات کی گواہی دینگی کہ یہاں جیتے اور مرتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ ان واقعات کے ذمہ دار حکمران ہیں ہیں ،حکمران ، ادارے اور اسٹیبلشمنٹ اپنے آپ کو ان واقعات سے بری الذمہ قرار نہیں دے سکتے ،انہوں نے کہا کہ دو تین دن دھرنے میں وزراء،وزراء اعظم ،صدر وی آئی پی غمگین چہرے لے کر آئین گے لیکن دہشتگردی کی روک تھام پر عمل نہیں ہوگا، کیونکہ جو کچھ بھی ہورہا ہے اسے روکنا ان کے بس میں نہیںہم اللہ کے بھروسے چل رہے ہیں ہم نے پہلے بھی مشکلات کا سامنا کیا ہے آئندہ بھی دہشتگردی اور مظالم کا سامنا کرتے رہیں گے ،انہوں نے کہا کہ کیا حکمرانوں کو معلوم نہیں کہ یہ سب کو ن کر رہا ہے اگر نہیں تو ان سے بڑا نا اہل کوئی نہیں ہمارے اداروں کو دنیا کی تمام معلومات حاصل ہیں یقین دہانی سے بات گزر چکی ہے اب عملا کچھ کرنا ہوگاانہوں نے کہ مظلوم سے یکجہتی ہمارا فرض ہے اس پر کوئی شکر یہ ادا نہ کرے ، بی این پی کی جانب سے دھرنے کے شرکاء کے ساتھ ہر ممکن تعاون کریگی