افغانستان میں ممکنہ جنگی جرائم پر تفتیش کی درخواست مسترد

جنگی جرائم پر تفتیش کی درخواست پر غور کرنے کے لیے مناسب بنیاد ہونے کے باوجود استغاثہ کے پاس یہ مقدمہ جیتنے کا موقع کم ہے، عالمی فوجداری عدالت، ایمنسٹی کی مذمت

ہفتہ 13 اپریل 2019 20:08

ہیگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 اپریل2019ء) بین الاقوامی فوجداری عدالت کے مطابق افغانستان میں جنگی جرائم پر تفتیش کی درخواست پر غور کرنے کے لیے مناسب بنیاد ہونے کے باوجود استغاثہ کے پاس یہ مقدمہ جیتنے کا موقع کم ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں واقع بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ججوں نے افغانستان میں ممکنہ جنگی جرائم کے حوالے سے تحقیقات کی درخواست مسترد کر دی ہے۔

جمعہ بارہ اپریل کو بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ججوں کی جانب سے دیے گئے فیصلے کے مطابق فی الوقت افغانستان کی صورتحال پر تحقیقات مددگار ثابت نہیں ہوں گی۔سن 2017 میں چیف پراسیکیوٹر فاتو بنسودا نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ججوں سے افغانستان میں طالبان، حقانی نیٹ ورک، افغان فورسز اور امریکی فوج کے ساتھ ساتھ سی آئی اے کی جانب سے کیے گئے ممکنہ جنگی جرائم کے خلاف رسمی تفتیش کا آغاز کرنے کی درخواست کی تھی۔

(جاری ہے)

اس درخواست میں طالبان پر سن 2007 سے سن 2015 کے دوران اسکولوں، ہسپتالوں اور مساجد پر متعدد حملوں میں تقریبا 17.000 شہریوں کو قتل کرنے، امریکا کے خلاف طالبان اور القاعدہ کے قیدیوں پر افغانستان اور سی آئی اے کی خفیہ تحویل کے دوران تشدد کرنے اور افغان فورسزکی جانب سے بھی قیدیوں پر تشدد کا الزام عائد کیا تھا۔بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ ججوں کے مطابق ایسے شواہد موجود تھے، جن کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ افغانستان میں ہونے والے جرائم بین الاقوامی فوجداری عدالت کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں اور یہ ممکنہ مقدمات عدالت میں پیش کیے جا سکتے ہیں۔

قبل ازیں امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو آئی سی سی کے عملے کو ویزہ پابندیوں کی دھمکی بھی دے چکے ہیں۔ واضح رہے بنسودا کا امریکی ویزا پہلے سے ہی منسوخ کردیا گیا ہے۔امریکا نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے روم معاہدے کی توثیق نہیں کی ہے لہذا اس عدالتی کارروائی کے نتیجے میں کسی بھی امریکی فوجی یا سی آئی اے کے اہلکار کی گرفتاری پر عمل درآمد ممکن نہیں ہوسکتا۔ یہ امر اہم ہے کہ افغانستان آئی سی سی کا ممبر ہے۔ لہذا امریکی شہریوں کی جنگی جرائم میں ملوث ہونے کی صورت میں بین الاقوامی گرفتاری کے احکامات جاری کیے جا سکتے ہیں۔