واشنگٹن کے ساتھ کامیاب مذاکرات کی صورت میں کابل میں افغان طالبان کی حکومت بنے گی

امریکا کے افغانستان میں کئی مقاصد ہیں لیکن امریکا کا بنیادی مقصد ایشیا میں اپنا وجود برقرار رکھنا ہے

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 15 اپریل 2019 11:55

واشنگٹن کے ساتھ کامیاب مذاکرات کی صورت میں کابل میں افغان طالبان کی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔15 اپریل 2019ء) : سابق وزیرداخلہ رحمان ملک کا نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ امریکا کے افغانستان میں مقاصد ہیں لیکن امریکا کا بنیادی مقصد ایشیا میں اپنا وجود برقرار رکھنا ہے۔اگر واشنگٹن اورطالبان کے مذاکرات کامیاب ہو جاتے ہیں تو کابل میں مضبوط افغان طالبان کی حکومت بن سکتی ہے۔اشرف غنی کی حکومت بہت کمزور ہو چکی ہے۔

خیال رہے طالبان نے افغان حکومتی نمائندوں سے مذاکرات کے لیے رضامندی کا اظہار کیا تھا۔گذشتہ ہفتے ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے افغانستان میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے کی جانے کوششوں میں بڑی پیش رفت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ افغان حکومت کے نمائندے آئندہ ہفتے دوحہ مذاکرات میں شرکت کریں گے۔

(جاری ہے)

میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغان طالبان کی جانب سے بھی اس پیش رفت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا گیا کہ افغان حکومت کے کچھ حکام ان مذاکرات میں حصہ لیں گے لیکن وہ ریاستی نمائندوں کے طور پر نہیں بلکہ اپنی ذاتی حیثیت میں شرکت کریں گے۔ اس حوالے سے جاری بیان میں امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ تھا کہ افغان صدر اور دیگر نمائندوں سے اس بات پر تبادلہ خیال ہوا کہ کس طرح دوحہ میں آئندہ ہفتے ہونے والے بین الافغان مذاکرات کو یقینی بنایا جائے، جس میں افغان حکومت اور وسیع سوسائٹی کے نمائندگان شرکت کریں گے جو مذاکراتی عمل کو تیز کرنے کے ہمارے مشترکہ مقصد کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔

دوسری جانب مختلف ذرائع ابلاغ کو جاری ایک علیحدہ بیان میں طالبان نے بھی بتایا کہ گذشتہ مذاکرات کے فریم ورک کے اندر امریکا-طالبان کی اگلی ملاقات اپریل کے وسط میں دوحہ میں منعقد ہوگی۔ واضح رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امن مذاکرات کے 6 دور پہلے ہی ہوچکے ہیں۔ یاد رہے کہ اس سے قبل افغانستان میں عبوری حکومت کا قیام ڈیڈ لاک کا شکار ہو گیا۔