مذہبی بنیادوں پر نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا معاملہ

mبھارتی سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے جواب طلب کرلیا الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ ہم بے اختیار ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ہم پہلے نوٹس جاری کرتے، پھر مشاورت کرتے اور پھر شکایت کرتے ہیں، ریمارکس

پیر 15 اپریل 2019 22:22

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 اپریل2019ء) بھارتی سپریم کورٹ نے انتخابی مہم کے دوران مذہبی بنیادوں پر نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب کرلیا۔ انتخابی مہم کے دوران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والے اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی ادتھیانتھ کی جانب سے مبینہ طور پر نفرت انگیز تقریر پر نوٹس لیتے ہوئے سپریم کورٹ نے ملک کے الیکشن کمیشن سے پوچھا ہے کہ اب تک اس کے خلاف کیا کارروائی کی گئی۔

یوگی ادتھیانتھ کی جانب سے مسلم لیگ کے خلاف متنازع ریمارکس دیتے ہوئے اسے ’سبز وائرس‘ سے تشبیہ دی تھی جبکہ مسلمانوں کے خلاف بھی نفرت آمیز بات کی تھی۔بھارتی چیف جسٹس رنجن گوگئی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے اس معاملے پر الیکشن کمیشن کے نمائندوں کو 16 اپریل کو طلب کرلیا۔

(جاری ہے)

ساتھ ہی سپریم کورٹ کی جانب سے سروے پینل کی تجاویز کا جائزہ لینے کا بھی فیصلہ کیا گیا، جو انتخابی مہم کے دوران سیاست دانوں کی جانب سے کی جانے والی نفرت انگیز تقاریر سے نمٹنے کے لیے محدود قانونی اختیار دیتا ہے۔

بینچ کی جانب سے ریمارکس دیے گئے کہ الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ ہم بے اختیار ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ہم پہلے نوٹس جاری کرتے، پھر مشاورت کرتے اور پھر شکایت کرتے ہیں۔عدالتی بینچ نے مزید کہا کہ انتخابی مہم کے دوران نفرت انگیز تقاریر سے نمٹنے کے لیے انتخابی پینل کے اختیارات سے متعلق پہلو کا جائزہ لے گا۔بھارتی سپریم کورٹ کے بینچ نے الیکشن کمیشن کو کہا کہ انتخابات سے متعلق معاملہ حساس ہے اور وہ اسے طول نہیں دے سکتے۔واضح رہے کہ بھارت میں 7 مراحل میں عام انتخابات ہورہے ہیں، جو 11 اپریل سے 19 مئی تک جاری رہیں گے اور اس میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی قوم پرست جماعت بی جے پی دوسری مرتبہ اقتدار میں آنے کی خواہاں ہے۔