Live Updates

ڈیم فنڈ میں مبینہ خرد برد کی اعلی سطح پر انکوائری کی جائے، وفاقی وزیر کے بیان کے بعد ڈیم فنڈ سے متعلق شکوک و شبہات پیدا ہوگئے ہیں،بیرسٹر مرتضی وہاب

، دوسروں پر جھوٹے الزام لگانے والوں پر کرپشن ثابت ہورہی ہے l پی ٹی آئی کا جمہور اور نہ ہی جمہوریت سے کوئی تعلق ہے۔، آرٹیکل 149 کا حوالہ دینے والے آرٹیکل ایک سو اڑتالیس، ایک سو سینتیس اور ایک سو پانچ کا مطالعہ بھی کرلیں،پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 15 اپریل 2019 23:39

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 اپریل2019ء) مشیر اطلاعات قانون و اینٹی کرپشن سندھ بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہاہے کہ ڈیم فنڈ میں مبینہ خرد برد کی اعلی سطح پر انکوائری کی جائے وفاقی وزیر کے بیان کے بعد ڈیم فنڈ سے متعلق شکوک و شبہات پیدا ہوگئے ہیں۔ گورنر ہائو س میں فنڈ ریزنگ تقریب میں وزیراعظم نے 76کروڑ روپے جمع کرنے کی نوید سنائی تھی تاہم گورنر سندھ نے 76کروڑ کے بجائے صرف 67 کروڑ روپے کا چیک وزیراعظم کو پیش کیا، دوسروں پر جھوٹے الزام لگانے والوں پر کرپشن ثابت ہورہی ہے۔

پی ٹی آئی کا جمہور اور نہ ہی جمہوریت سے کوئی تعلق ہے۔ آرٹیکل 149 کا حوالہ دینے والے آرٹیکل ایک سو اڑتالیس، ایک سو سینتیس اور ایک سو پانچ کا مطالعہ بھی کرلیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی میڈیا کارنر پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا بیرسٹر مرتضی وہاب نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ الزام تراشی کی سیاست کی ہے انہوں نے بائیس سالہ سیاسی تاریخ میں صرف دوسروں پر الزمات لگائے لیکن انکے الزامات آج تک ثابت نہیں ہوئے۔

(جاری ہے)

عمران نیازی اور انکی ہمشیرہ پر الزام لگے تو وہ اسکا جواب نہیں دیتے۔ اکبر ایس بابر کی شوکت خانم اسپتال کی فنڈنگ کے خلاف پیٹیشن ہے لیکن اسکا کچھ نہیں ہوا۔ آج میں ایک اہم انکشاف کرنے جارہا ہوں یہ محض الزام نہیں بلکہ حقیقت ہے۔ بیرسٹر مرتضی وہاب نے بتایا کہ ایک وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے اپنے انٹرویو میں ڈیم فنڈ میں کیش جمع کرانے کے بجائے چیک کی صوت میں جمع کرانے کی درخواست کی ہے۔

اسکی ضرورت کیوں پیش آگئی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل گورنر ہاو ٴس کراچی میں ڈیم فنڈ ریزنگ سے متعلق تقریب میں وزیراعظم عمران خان نیازی نے ٹوئٹ کیا کہ تقریب میں چھہتر کروڑ روپے جمع کرلئے اس تقریب کے منتظم فخر عالم نے بھی بیان دیا کہ تقریب میں چھہتر کروڑ روپے جمع ہوگئے لیکن گورنر صاحب نے وزیراعظم کو سڑسٹھ (67)کروڑ روپے کا چیک دیا۔

بتایا جائے کہ باقی پیسے کہاں گئے یہ سوال کوئی اپوزیشن رکن نہیں بلکہ وفاقی وزیر نے ا ٴْٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ دیگر چیمپئینز نے بھی بیان دئیے کہ ایک ارب روپے جمع ہوئے۔ دوسروں پر الزام لگانے والے میرے سوال کا جواب دیں۔ تحریک انصاف کا ایک بانی رکن اکبر ایس بابر بھی سولات ا ٴْٹھا رہا ہے۔ پوری قوم کو اس سوال کا جواب چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میرے اس سوال کو سیاسی الزام نہ سمجھئے گا۔

انہوں نے عدالت عظمی سے بھی معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیااگر کوئی ہیرا پھیری ہورہی ہے تو اس کی انکوائری ہونی چاہئیے۔ بیرسٹر مرتضی وہاب کا مزید کہنا تھا کہ جب سے بلاول بھٹو زرداری نے اپنی عوامی رابطہ مہم شروع کی ہے تو وفاقی حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر ا ٴْتر آئی ہے اور وہ پریشان نظر آتی ہے۔ وفاقی حکومت نے خود بھی اور اپنے اتحادیوں کے ذریعے اٹھارویں ترمیم کے خلاف تحریک شروع کردی ہے پی ٹی آئی کے اتحادی بھی یوٹرن لینے لگ گئے ہیں اٹھارویں ترمیم پر جب کام شروع ہوا تو ایم کیوایم پاکستان صوبائی خود مختاری پر متحرک نظر آئی تھی متحدہ بتائے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم میں کیا غلط چیز ہی کیا وہ صوبوں کو خودمختار نہیں دیکھنا چاہتی کیا وہ صوبوں کے وسائل کے خلاف ہیں جی ڈی اے کے دوست جو ماضی میں سندھ دھرتی کے نعرے لگاتے تھے وہ کیوں خاموش ہوگئی کیوں لب کشائی نہیں کررہے انہوں نے کہا کہ ایک وفاقی وزیر نے وزیراعظم سے آرٹیکل ایک سو اننچاس استعمال کرنے کی درخواست کی ہے یہ نادان دوست آرٹیکل ایک سو اڑتالیس ، ایک سو سینتیس اور ایک سو پانچ کا بھی مطالعہ کرلیں کہ جو کہتے ہیں کہ صوبائی معاملات میں مداخلت نہیں کی جاسکتی۔

یہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ کے دوست کراچی کا مقدمہ کب لڑینگی سندھ کو اسکے حصے کے فنڈز پر کب کراچی کے وفاقی وزرائ لب کشائی کرینگے وزیراعظم کے سامنے سندھ کے پانی کا مقدمہ کب رکھیں گے۔ خدارا اپنی ذمہ داری نبھائیں کہیں ایسا نہ ہو کہ کراچی کے عوام آپکے خلاف یوٹرن لے لیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ نو ماہ کی بچی نشوا کے معاملے کی وزیراعلی سندھ نے انکوائری کا حکم دیا ہے ہم صحت کے شعبے میں ریفارمز لارہے ہیں ہیلتھ کیئر کمیشن اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی وزرائ کبھی عوام کی چینخیں نکالتے ہیں کبھی چھترول کرتے ہیں تو عوام جانتے ہیں کہ پی ٹی آئی کا جمہور اور نہ ہی جمہوریت سے تعلق ہے۔ قومی عجائب گھر اور صحت کے شعبوں کی وفاق کو منتقلی سے متعلق ہم عدالت سے رجوع کرچکے ہیں تین ماہ ہوگئے وفاقی حکومت نے صحت کے ان تین شعبوں پر ایک روپیہ خرچ نہیں کیا۔ پولیس ایکٹ سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا پولیس سندھ حکومت کا حصہ ہے آئین پاکستان کہتا ہے کہ ادارے کی پالیسی حکومت نے بنانی ہے انہیں کیوں تعجب ہورہا ہی پالیسی بنانا حکومت اور اسکو نافذ کرنا پولیس کا کام ہے۔ افسوس کہ اتنے وزرائ کا تعلق کراچی سے ہونیکے باوجود اس شہر کی ترقی کے لئے کچھ کام نہیں کیا گیا۔#
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات