حکومت ابھی تک ترقی کا کوئی منصوبہ نہیں دے سکی ، محض طفل تسلیوں اور صبر کی تلقین سے بات نہیں بنے گی ، سینیٹر سرا ج الحق

قومی اسمبلی اور سینیٹ کی موجودگی میں آر ڈی نینسوں سے کام چلانا خود اپنے اداروں پر عدم اعتماد کا اظہار ہے Y چترال کی پسماندگی کو دور کرنے اور ملک کے دیگر علاقوں کی طرح تعلیم ، علاج اور آمد و رفت کی سہولتیں دینے کی کسی حکومت نے بھی کوشش نہیں کی، ایک ملت کے لیے یکساں نصاب ضروری ہے مختلف تعلیمی نصاب قومی یکجہتی کو نقصان پہنچا رہے ہیں،سکولوں ، کالجز اور ایک یونیورسٹی تعمیر کرنے کی فوری ضرورت ہے، ختم بخاری کی تقریب سے خطاب

پیر 15 اپریل 2019 23:39

حکومت ابھی تک ترقی کا کوئی منصوبہ نہیں دے سکی ، محض طفل تسلیوں اور صبر ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 اپریل2019ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سرا ج الحق نے کہاہے کہ حکومت ابھی تک ترقی کا کوئی منصوبہ نہیں دے سکی ، محض طفل تسلیوں اور صبر کی تلقین سے بات نہیں بنے گی ۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ کی موجودگی میں آر ڈی نینسوں سے کام چلانا خود اپنے اداروں پر عدم اعتماد کا اظہار ہے ۔ چترال کی پسماندگی کو دور کرنے اور ملک کے دیگر علاقوں کی طرح تعلیم ، علاج اور آمد و رفت کی سہولتیں دینے کی کسی حکومت نے بھی کوشش نہیں کی ۔

ایک ملت کے لیے یکساں نصاب ضروری ہے ۔ مختلف تعلیمی نصاب قومی یکجہتی کو نقصان پہنچا رہے ہیں ۔ چترال میں بچیوں کے لیے سکولوں ، کالجز اور ایک یونیورسٹی تعمیر کرنے کی فوری ضرورت ہے ۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے دروش میں مدرسہ جامعہ خدیجة الکبریٰ میں ختم بخاری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

تقریب سے ڈاکٹر عطاء الرحمن نے بھی خطاب کیا ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت پارلیمنٹ کو کوئی اہمیت نہیں دے رہی ۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ کی موجودگی کے باوجود آرڈی نینسوں کے ذریعے کام چلایا جارہاہے جس سے آئینی اداروں کا ناصرف وقار مجروح ہورہاہے بلکہ حکومتی رویہ ان پر عدم اعتماد ظاہر کر رہاہے ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کا اولین فرض آئینی اداروں کو فعال اور متحرک کر کے قانون سازی ہوتاہے مگر موجودہ حکومت ہر کام الٹا کر رہی ہے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت کو فوری طور پر بجلی کے شارٹ فال کو پورا کرنے کی طرف دھیان دینا چاہیے ۔ اگر لوڈشیڈنگ کی یہی صورتحال رہی تو رمضان المبارک میں شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا اور لوگوں کو سحری و افطاری کے اوقات میں بھی شدید مشکلات پیش آئیں گی ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت جس طرح آئے دن بجلی تیل و گیس کی قیمتوں میں اضافہ کرتی ہے اسی طرح ان کی آسان اور مستقل فراہمی کے بارے میں بھی سوچنا ہوگا ۔

بجلی کے دھڑا دھڑ بل بھیجنے والوں کو عوام کی پریشانیوں کے حل کے لیے بھی کچھ کرنا ہوگا۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ چترال قدرتی حسن اور معدنیات سے مالا مال ہے مگر اس کی ترقی کا کسی کو خیال نہیں آیا ۔ لوگ آج بھی پسماندہ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ، خاص طور پر تعلیم اور صحت کی سہولتیں ناپید ہیں ۔ انہوںنے مطالبہ کیا کہ چترال میں بچیوں کے لیے کالجز اور ایک یونیورسٹی فوری طور پر قائم کی جائے تاکہ خواتین کو تعلیم کے لیے ملک کے دوسرے شہروں میں نہ جانا پڑے ۔ انہوں نے کہاکہ چترال میں سڑکوں کی تعمیر اور بڑے ہسپتال کی تعمیر کی طرف بھی فوری توجہ دی جائے ۔