موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ وقت کی اہم ضرورت ہے، گورنر سندھ

. گرین پاکستان کا اقدام حکومتی کوششوں کا حصہ ہے تاکہ ملک میں ، اور بالخصوص کراچی میں، موسمی تبدیلی کے اثرات محدود کیے جا سکیں، عمران اسماعیل ہم نے قدرتی اور انسانی، دونوں اقسام کی آفات کا سامنا کرچکے ہیں اور زیادہ تر امکان ہے کہ ہمیں اس کا دوبارہ سامنا کرنا پڑے گا،لیفٹنٹ جنرل عمر حیات

پیر 15 اپریل 2019 23:55

موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ وقت کی اہم ضرورت ہے، گورنر سندھ
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اپریل2019ء) موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ بہت اہم ہے جسے ہر حال میں جیتنے کی ضرورت ہے ۔یہ بات گورنرسندھ ، عمران اسمٰعیل نے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ،موسم گرما اور مون سون کے دوران حفاظت کیلئے آگاہی سیمینار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہی۔کراچی میں اس سیمینار کا انعقاد نیشنل ڈزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی، محکمہ موسمیات، جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر اور کے الیکٹرک نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔

گورنر نے کہا کہ شدید موسم گرما کے دوران احتیاط اور تحفظ پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے موسم گرما کے لیے تیاری کی غرض سے دیگر اسٹیک ہولڈرزکے ساتھ شراکت پر کے الیکٹرک کے اقدام کی تعریف کی اور اس حقیقت کو سراہا کہ آگاہی کی مہم اس مرتبہ بڑے پیمانے پر چلائی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

گورنر نے مزید کہا کہ گرین پاکستان کا اقدام حکومتی کوششوں کا حصہ ہے تاکہ ملک میں ، اور بالخصوص کراچی میں، موسمی تبدیلی کے اثرات محدود کیے جا سکیں۔

انہوں نے سول سوسائٹی سے اپیل کی کہ وہ بھی آگے بڑھے اور ایک درخت کو اپنا کر اس اقدام کا حصہ بنیں۔موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ،موسم گرما اور مون سون کے دوران حفاظت کیلئے آگاہی سیمینار میں نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی، صوبائی ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی ، محکمہ موسمیات ، جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر، کے الیکٹرک اورسول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افرادنے ایک پینل مباحثے میں شرکت کرتے ہوئے پاکستان، اوراس کے معاشی حب کراچی ،کو درپیش مسائل کو اجاگر کیا اور ممکنہ حل پیش کرنے کی کوشش کی۔

سیمینار میں اعزازی مہمان نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین،لیفٹنٹ جنرل عمر حیات نے کہا کہ پاکستان دنیا کے آفت زدہ ممالک میں سے ایک ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ’’1947ء سے 2010ء تک ہم نے، سیلابوں کی صورت میں،19 ارب امریکی ڈالرز کا نقصان اٹھا یا ہے جبکہ 2010ء سے 2019ء تک صرف سیلابوں کی وجہ سے 19.5 ارب امریکی ڈالرز کا نقصان ہوا ہے۔نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ:’’ہم نے قدرتی اور انسانی، دونوں اقسام کی آفات کا سامنا کرچکے ہیں اور زیادہ تر امکان ہے کہ ہمیں اس کا دوبارہ سامنا کرنا پڑے گا۔

ہماری تیاریاں بہتر ہیں لیکن ہم اب بھی وہاں نہیں ہیں جہاں ہونا چاہیے تھا اور ہمارے شہری مراکز خاص طور پر ، کسی منصوبہ بندی کے بغیر ہونے والی ترقی کے باعث خطرات کا شکار ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا:’’آفات کے بارے میں معلومات کبھی بھی کافی نہیں ہو سکتیں اور ہمیں پاکستان کو محفوظ بنانے کیلئے کراچی کو ان تباہ کاریوں محفوظ بنانا ہوگا ۔

‘‘محکمہ موسمیات کے چیف میٹرولوجسٹ، عبدالرّشید نے گلوبل وارمنگ کے حوالے سے پاکستان کو درپیش خطرات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ موسمیات موسمیاتی تبدیلی سے تعلق رکھنے والے کسی بھی اقدا م میں پیش پیش رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ گرین ہاؤس گیسوں کی پیداوار میں پاکستان کا نمبر 135واں ہے لیکن ایسے ممالک، جنہیں موسمیاتی تبدیلی سے خطرہ ہے، ان میں 8واں نمبر ہے۔

انہوں نے کہا،’’بنیادی طور پر اس کا مطلب ہے کہ پاکستان کے لوگوں کو بالعموم اور کراچی کے شہریوں کو بالخصوص زیادہ تیار رہنا ہو گا تاکہ معیار زندگی اور اقتصادی ترقی پرماحولیاتی آلودگی کے اثرات کم کئے جا سکیں ۔عبدالرّشید نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا:’’سب سے شدید خطرہ پانی کی کمی ہے۔ یونائٹیڈ نیشنز ڈیویلپمنٹ پروگرام کے مطابق، ہم اپنے سیلابی پانی کا صرف 9 فیصد بچا سکتے ہیں اور یہ صورت حال 2025ء تک مزید سنگین ہو جائے گی۔

درجہ حرارت میں اضافہ، فضائی آلودگی اور پانی کی کمی تین کلیدی مسائل ہیں جن کا ہمیں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے سامنا ہے۔کے الیکٹرک کے چیئرمین اکرام سہگل نے موسم گرما اور مون سون کے لیے زیادہ اور بہتر تعاون کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک پراونشل ڈزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی ، رینجرز اور دیگر ایسی غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ بھر پور تعاون کرے گا جوگرمی سے بچاؤ کے لیے شہر میں کیمپ لگائیں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ کے الیکٹرک دی یوتھ پارلیمنٹ کے تعاون سے ،1000 رضاکاروں کی صلاحیت میں ابتدائی طبی امدادکے حوالے سے اضافے کے لیے ، کراچی میں منعقد کیے جانے والے ورکشاپس کے لیے سہولت کار کے طور پر کام کرے گا۔اس سے قبل کے الیکٹرک کے چیف مارکیٹنگ اینڈ کمیونیکیشنز آفیسر، فخر احمد نے موسم گرما کے حوالے سے پاور یوٹیلیٹی کی تیاریوں کے بارے میں بات کی جن میں اس کے نیٹ ورک اور سسٹم کو مضبوط بنانااور صلاحیتوں میں اضافے ، نیز ٹیکنالوجیکل ایڈوانسمنٹ کے ذریعے آن گراؤنڈکام کرنے والی ورک فورس میں اضافہ کرنا ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایک ہی چھت کے نیچے تمام اسٹیک ہولڈرز کی موجودگی کا نتیجہ مختلف ایجنسیوں کے درمیان بہتر تعاون اور موسمی تبدیلی کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے مؤثرمعاونت کی صورت میں ظاہر ہوگا۔کمشنر کراچی، افتخار شلوانی، جنا ح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ڈاکٹر سیمی جمالی، کے الیکٹرک کے چیف ایچ ایس ای کیو، عامر ظفر اور محکمہ موسمیات کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل عظمت حیات نے بھی اس موقع پر خطاب کیا اور شرکاء کو شدید موسم گرما کے مہینوں میں موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے خطرات اوران سے بچاؤ کیلئے کئے گئے اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی۔

مقررین نے شہری اور سرکاری اداروں کے اجتماعی کردار کو بھی اجاگر کیا اور کراچی کے شہریوں سے کہا کہ وہ صرف بجلی چوری کے کیسز کی رپورٹ نہ کریں بلکہ پیک آورز میں بجلی کے استعمال میں بھی احتیاط برتیں۔