Live Updates

العین آتش زدگی میں جاں بحق پاکستانیوں کے بارے میں مزید تفصیلات سامنے آ گئیں

تمام بدنصیب افراد کا تعلق خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں سے تھا

Muhammad Irfan محمد عرفان منگل 16 اپریل 2019 16:18

العین آتش زدگی میں جاں بحق پاکستانیوں کے بارے میں مزید تفصیلات سامنے ..
ابو ظہبی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔16 اپریل 2019ء) العین کے علاقے میں گزشتہ اتوار کو صبح سویرے ایک گھر میں اچانک آگ بھڑک اُٹھی جس کے نتیجے میں 6 پاکستانی زندگی سے محروم ہو گئے۔ اس سانحے کا ایک بدقسمت کردار 23 سالہ عمر فاروق بھی تھا۔ جس نے باتھ روم کی ٹین کی چھت پھاڑ کر باہر نکل کر جان بچانے کی کوشش کی مگر وہاں شدید دھواں بھرا ہونے کے باعث اُس پر بے ہوشی طاری ہو گئی، اور اسی دوران آگ کے شعلوں نے اُسے اپنی لپیٹ میں لے لیا اور وہ زندگی سے محروم ہو گیا۔

یہ بات اس المناک سانحے میں زندہ بچ جانے والے واحد شخص محمد رحیم نے بتائی جس نے عمر کو باتھ رُوم کی چھت سے باہر کھینچنے کی کوشش مگر اپنی کمزور صحت کے باعث ایسا کرنے میں کامیاب نہ ہو سکا۔ خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والے 48 سالہ محمد رحیم نے بتایا کہ وہ سب برآمدے کے آگے بنے لکڑی کے کمرے میں سو رہے تھے۔

(جاری ہے)

جبکہ ایک کمرہ اس سے پیچھے بھی تھا۔

گہری نیند سویا محمد رحیم اچانک شدید تپش کا احساس ہونے پر جاگ گیا۔ یہ دیکھ کر اُس کے ہوش اُڑ گئے کہ برآمدے میں آگ کے شعلے بلند ہو رہے تھے اور اس کا دھواں لکڑی کے کمرے میں بھر چکا تھا۔ یہ سب اس کمرے کے پچھلی جانب والے کمرے کی جانب بھاگے کیونکہ برآمدے میں آگ لگی ہونے کے باعث اُن کے پاس باہر نکلنے کا اور کوئی راستہ نہ تھا۔ محمد رحیم اور عمر نے باتھ رُوم کے اُوپر بنی ٹین کی چھت کو ہٹایا اور یہی سوچا کہ اب وہ یہاں سے باہر نکل کر محفوظ ہو جائیں گے۔

محمد رحیم تو باہر نکل آنے میں کامیاب ہو گیا، تاہم عمر دھوئیں کے باعث دم گھُٹنے کی وجہ سے ایسا نہ کر سکا، اور وہیں شعلوں کی لپیٹ میں آ کر زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ مرنے والے تمام افراد کا تعلق خیبر پختونخواہ صوبے سے تھا۔ پولیس کی جانب سے آتش زدگی کے اسباب جانے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔ آگ سے جھُسلنے والوں کی چیخ و پُکار سُن کر ہمسائے بھی جاگ گئے اور ان کی مدد کے لیے مکان کے باہر پہنچے۔

مگر آگ کی شدت کے باعث وہ ایسا نہ کر سکے۔ اس المناک حادثے کا تصور کر کے ہمسائے بھی صدمے کی حالت میں ہیں۔ خُرم کا عجمان میں فرنیچر کا شو رُوم تھا۔ وہ ایک رات قبل اپنے والد سے ملنے العین آیا تھا۔ ساری رات وہ آپس میں بیٹھ کر گپ شپ لگاتے رہے اور پھر سو گئی۔ صبح فجر کی نماز کے بعد اچانک گھر میں آگ بھڑک اُٹھی۔ آگ اتنی اچانک اور شدید تھی کہ انہیں سول ڈیفنس کو کال کرنے کا موقع بھی نہ مِلا۔

جب تک ہمسایوں نے کال کی، تب تک بہت دیر ہو چکی تھی۔ متوفی فاروق کے ایک قریبی دوست مُراد خان نے بتایا کہ مرنے والے بیٹے اور اُن کا باپ بہت قابلِ احترام لوگ تھے۔ اُن کے ہمسایوں کو کبھی اُن سے شکایت نہیں ہوئی۔اس سانحے کا شکار ہونے والے بدنصیب افراد کی میتوں کو جلد از جلد پاکستان بھیجنے کے لیے قانونی تقاضوں کی تکمیل کے لیے تمام پاکستانی کمیونٹی، پاکستانی سفارت خانہ اور اماراتی ہمسائے مِل کر سرگرم رہے۔

جبکہ پی آئی نے بھی متوفی پاکستانیوں کی میتوں کی وطن واپسی کی سروس بلامعاوضہ فراہم کی۔ اسلام آباد ایئر پورٹ پر موجود ایمبولینسز نے ان کی میتوں کو ان کے کوہاٹ میں واقع آبائی قصبے پہنچا دیا۔ جبکہ ان پاکستانیوں کی نماز جنازہ العین میں بھی ادا کی گئی۔ محمد فاروق آج سے 20 سال پہلے متحدہ عرب امارات آیا تھا۔ وہ یہاں پر ٹرک ڈرائیونگ کر کے اپنے گھر والوں کا پیٹ پالتا رہا۔

آج سے چند سال قبل اُس نے اپنی بیوی اور پانچ بچوں کو وطن واپس بھجوا دیا تھا۔ فاروق کا 23 سالہ بیٹا عمر فاروق بھی ایک ٹرک ڈرائیور تھا۔ جو گزشتہ سال پاکستان میں رشتۂ ازدواج میں منسلک ہوا تھا۔ فاروق کا دُوسرا بیٹا خرم فاروق (عمر 27سال) عجمان میں واقع ایک فرنیچر شو روم میں سیلز مین تھا۔ اس کی بھی گزشتہ سال پاکستان میں شادی ہوئی تھی۔ عمر کا 37 سالہ کزن علی حیدر چند ماہ پہلے امارات آیا تھا۔

وہ العین میں ایک ورکشاپ میں موٹر مکینک کا کام کرتا تھا۔ ضلع ہنگو سے تعلق رکھنے والا علی حیدر پانچ بچوں کا باپ تھا۔ سانحے میں جان گنوانے والا 28 سالہ عید نواز عمر کا کزن تھا جو العین میں گزشتہ چھ ماہ سے ٹیکسی چلا کر گزربسر کر رہا تھا۔ بنوں کا رہنے والا عید نواز دو بچوں کا باپ تھا۔ اس سانحے کا شکار ہونے والے 48 سالہ خیال افضل کی کہانی سب سے زیادہ دُکھ دینے والی ہے۔ خیال افضل متوفی فاروق کا دوست تھا۔ جو ڈرائیو ر کا کام کرتا تھا اور 25افراد پر مشتمل گھرانے کا واحد کفیل تھا۔جن میں آٹھ بچے، بہنیں، بوڑھا چچا، پھوپھی اور اُس کے تین بچے بھی شامل ہیں۔
Live عید الفطر سے متعلق تازہ ترین معلومات