سندھ ہائی کورٹ نے جعلی کال اپ نوٹس بھیجنے کا معاملہ کی انکوائری نیب کے حوالے کردی

یہ نیب کا رجسٹر کب اور کیسے خرید کیا گیا جعلی کال اپ نوٹس معاملے کی تحقیقات چیئرمین نیب سے کیوں نہ کروائی جائے نیب والوں کی کیا کارکردگی ہے ، عدالت کا استفسار/ ڈی جی نیب پر برہم

منگل 16 اپریل 2019 21:58

سندھ ہائی کورٹ نے جعلی کال اپ نوٹس بھیجنے کا معاملہ کی انکوائری نیب ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 اپریل2019ء) سندھ ہائیکورٹ نے نیب کی جانب سے شہری شمشاد علی کو جعلی کال اپ نوٹس بھیجنے کے معاملے کی انکوائری چیرمین نیب کے حوالے کرنے کی ہدایت کردی ہے ۔ڈی جی نیب کراچی سندھ ہائیکورٹ کی طلبی پر ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوئے ۔ عدالت نے جعلی کال اپ نوٹس بھیجنے کے معاملے پر ڈی جی نیب سے مکالمہ بھی کیا۔

عدالت کی طرف سے کہا گیا کہ ڈی جی صاحب آپ دیکھ رہیں ہے یہ کیا ہو رہا ہی عدالت نے استفسار کیا کہ یہ نیب کا رجسٹر کب اور کیسے خرید کیا گیا جعلی کال اپ نوٹس معاملے کی تحقیقات چیئرمین نیب سے کیوں نہ کروائی جائے عدالت نے ڈی جی نیب پر شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا آج آپ نے دیکھا ہوگا کہ نیب والوں کی کیا کارگردگی ہے ہم نیب والوں کو ہر کیس میں ہر بار موقع دیتے ہیں کہ تیاری کے ساتھ آئیں مگر پھر بھی کارگردگی ٓپ کے سامنے ہے۔

(جاری ہے)

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم نہیں چاہتے کہ کسی قومی ادارے کا نام خراب ہو۔نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے معاملے کی تحقیقات کی ہے، کال نوٹس نیب نے جاری نہیں کیا گیا۔ کال اپ نوٹس جاری ہونے کے بعد احتساب عدالت حیدر آباد رجسٹرار آفس سے ملزم کو کال کی گئی،معاملے کی تحقیقات پولیس بھی کررہی ہے، نیب کا تفتشی افسر کسی کو براہ راست کال اپ نوٹس جاری نہیں کرتا۔

یاد رہے 12اپریل کو اسی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ڈی جی نیب راولپنڈی کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ ڈپٹی ڈائریکٹر نیب افسر گل آفریدی کے خلاف تو شہری کے اغوا کا مقدمہ بھی درج تھا۔مقدمہ درج ہوا تو گل آفریدی نے اپنا تبادلہ اسلام آباد کرالیا۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا نیب نے معاملے کی تحقیقات کی ہے، کال اپ نوٹس نیب نے جاری نہیں کیا۔

چیف جسٹس نے کہا جرم بھی نیب والے کریں اور تحقیقات بھی نیب کرے گا یہ کیسے ممکن ہی کیوں نا نیب کے خلاف ایف آئی اے کو تحقیقات کا حکم دیں نیب پراسیکیوٹر نے کہا آپ جس سے چاہیں تحقیقات کرالیں نیب کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔ معاملہ عدالت میں حل نہ ہوتو خفیہ ایجنسی سے بھی تحقیقات کرالیں نیب کو اعتراض نہیں ہوگا۔