وزارتِ دفاع نے فیض آباد دھرنہ کیس کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کر دی

فیصلے میں آئی ایس آئی اور فوج سے متعلق آبزرویشن کی بنیاد اخباری خبریں اور مفروضے ہیں،وزارتِ دفاع کا موقف

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ منگل 16 اپریل 2019 20:32

وزارتِ دفاع نے فیض آباد دھرنہ کیس کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16اپریل2019ء) وزارتِ دفاع نے فیض آباد دھرنے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کر دی۔ وزارتِ دفاع نے موقف اختیار کیا ہے کہ فیصلے میں کہا گیا کہ ایک وردی شخص نے دھرنے کے شرکاء کو پیسے دے کر انہیں واپس جانے پر راضی کیا اور سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے فوج کے حوصلے پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں، درخواست مین کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے تاثر ابھرتا ہے کہ فوج نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ فیض آباد دھرنے میں آئی ایس آئی اور فوج ملوث تھی اور اس سے ایسا لگتا ہے کہ آئی ایس آئی اظہارِ رائے پر قدغن لگانے میں ملوث رہی ہے۔

وزارتِ دفاع نے اپنے موقف میں یہ بھی کہا ہے کہ اس فیصلے سے یہ تاثر بھی ملتا ہے کہ فوج 2018 کے انتخابات میں بھی ملوث رہی اور فیصلے میں آئی ایس آئی اور فوج سے متعلق آبزرویشن کی بنیاد اخباری خبریں اور مفروضے ہیں۔

(جاری ہے)

موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالتی فیصلہ انتہا پسند تنظیموں کی فوج کی جانب سے معاونت سے متعلق جھوٹے بیانیے کو تقویت دے رہا ہے جبکہ پہلے ہی ملک دشمن بیرونی طاقتیں افواجِ پاکستان پر خطے میں انتہا پسندوں کی معاونت کا الزام لگارہی ہیں اگر اس فیصلے پر نظر ثانی نہ کی گئی تو بھارت سمیت ملک دشمن عناصر کو جھوٹے پروپیگینڈے کا موقع ملے گا۔

درخواست مین کہا گیا ہے کہ اصغر خان کیس اور فیض آبد دھرنا کیس مین بہت فرق ہے فیض آباد دھرنا کیس میں فوج کے کسی فرد کے ملوث ہونے یادیگرالزامات سے متعلق شواہد نہیں دیے گئے ، بتایا گیا ہے کہ ایک وڈیو سامنے آئی ہے جس میں پاکستان رینجرز کے اہلکار دھرنہ شرکاء کولفافے دیتے دکھائی دیے،پاکستان رینجرز کو وزارت دفاع نے دھرنا شرکاء کو ہٹانے کے لیے تعینات کیاگیا تھا، جب دھرنا شرکاکو واپس جانے کا کہاتو کچھ نے کہا ان کے پاس واپسی کا کرایہ نہیں تب رینجرز حکام نے انہیں واپسی کا کرایہ فراہم کیا تھا۔درخواست مین کہا گیا ہے کہ ٹھوس شواہدکے بغیرنامعلوم افرادکیخلاف حلف کی خلاف ورزی کی کارروائی ممکن نہیں اس لیے اس فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔