فیض آباد دھرنا کیس، وزارت دفاع کی عدالتی فیصلے کیخلاف نظرثانی اپیل دائر

فوج اورآئی ایس آئی کی مداخلت سےمتعلق عدالتی آبزرویشنز بےبنیاد ہے، فیصلے سے فوج کے حوصلے پرمنفی اثرات مرتب ہوئے،دشمن طاقتیں فوج پرانتہاء پسندوں کی معاونت کا الزام لگا رہی ہیں، عدالتی فیصلہ ان کے جھوٹے بیانیے کو تقویت دے رہا ہے،عدالتی آبزرویشنز کو کالعدم قرار دیا جائے۔ وزارت دفاع کا مئوقف

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 16 اپریل 2019 20:47

فیض آباد دھرنا کیس، وزارت دفاع کی عدالتی فیصلے کیخلاف نظرثانی اپیل ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔16 اپریل 2019ء) وزارت دفاع نے فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے کیخلاف نظرثانی اپیل دائرکردی، فوج اورآئی ایس آئی کی مداخلت سے متعلق عدالتی آبزرویشنز بے بنیاد ہے، فیصلے سے فوج کے حوصلے پر منفی اثرات مرتب ہوئے، کہا گیا کہ ایک باوردی آفیسر نے شرکاء میں پیسے بانٹے، بیرونی دشمن طاقتیں فوج پرانتہاء پسندوں کی معاونت کا الزام لگا رہی ہیں، عدالتی فیصلہ ان کے جھوٹے بیانیے کو تقویت دے رہا ہے،عدالتی آبزرویشنز کو کالعدم قرار دیا جائے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارت دفاع نے فیض آباد دھرنا کیس کے عدالتی فیصلے کیخلاف نظرثانی اپیل دائر کی ہے، اپیل پٹیشن کے متن میں کہا گیا کہ عدالتی فیصلے میں کہا گیا باوردی آفیسر نے شرکاء میں پیسے بانٹے۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ کے فیصلے سے افواج پاکستان کے حوصلے پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ عدالتی فیصلے سے تاثر ابھرتا ہے کہ افواج پاکستان اپنے حلف کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔

فیصلے سے یہ تاثر ملتا ہے کہ آئی ایس آئی اور فوج فیض آباد دھرنے میں ملوث تھی۔ فیصلے سے تاثرملتا ہے افواج پاکستان اور آئی ایس آئی اظہار رائے کی آزادی پر قدغن لگانے میں ملوث رہیں۔ اپیل پٹیشن میں مزید کہا گیا کہ فیصلے سے تاثر بھی ملتا ہے کہ افواج پاکستان اور آئی ایس پی آرعام انتخابات 2018ء میں ملوث رہیں۔ عدالتی فیصلے میں آئی ایس آئی اور فوج سے متعلق آبزرویشن کی بنیاد اخباری خبریں اور مفروضے ہیں۔

ملک دشمن بیرونی طاقتیں افواج پاکستان پر خطے میں انتہاء پسندوں کی معاونت کا الزام لگا رہی ہیں۔ عدالتی فیصلہ انتہا پسند تنظیموں کی معاونت سے متعلق جھوٹے بیانیے کو تقویت دے رہا ہے۔ اصغر خان کیس اور فیض آباد دھرنا کیس میں بہت فرق ہے۔ وزارت دفاع نے اپنے مئوقف میں کہا کہ فیض آباد دھرنا کیس میں فوج کے کسی فرد کے ملوث ہونے یا دیگرالزامات سے متعلق شواہد نہیں دیے گئے۔

وزارت دفاع نے کہا کہ ایک وڈیو میں پاکستان رینجرز کے اہلکار دھرنا شرکاء کو لفافے دیتے دکھائی دیے۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا باوردی شخص نے دھرنے کے شرکا میں پیسے بانٹے۔ پاکستان رینجرز کو وزارت دفاع نے دھرنا شرکاء کو ہٹانے کیلئے تعینات کیا تھا۔ جب دھرنا شرکاء کو واپس جانے کا کہا تو کچھ نے کہا ان کے پاس واپسی کا کرایہ نہیں۔ دھرنا شرکاء کو ہٹانے کیلئے وزارت داخلہ کے حکم پرعملدرآمد کیلئے سفری خرچ دیا گیا۔

افواج پاکستان میں حلف کی خلاف ورزی پر صفر برداشت کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔اس طرح کی سنگین خلاف ورزی کو سنجیدگی سے لیا جاتا ہے۔ وزارت دفاع نے اپیل کی ہے کہ آئی ایس آئی کی مداخلت سے متعلق عدالتی آبزرویشنز بے بنیاد ہیں۔ فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف عدالتی آبزرویشنز کالعدم قرار دی جائیں۔ اگرنظر ثانی نہ کی گئی تو بھارت سمیت ملک دشمن عناصر کو جھوٹے پروپیگنڈے کا موقع ملے گا۔