مولانا سمیع الحق کا قتل اندھا قرار

پولیس نے کیس داخل دفتر کر دیا، گزشتہ 5 ماہ میں پولیس کیس میں کوئی کامیابی حاصل نہ کرسکی

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 17 اپریل 2019 11:40

مولانا سمیع الحق کا قتل اندھا قرار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 17 اپریل 2019ء) : جمعیت علمائے اسلام (س) کے مقتول سربراہ مولانا سمیع الحق قتل کیس کو تھانہ ائیرپورٹ پولیس نے اندھا قتل قرار دے کر داخل دفتر کر دیا۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ تھانہ ائیرپورٹ پولیس نے مقتول سربراہ مولانا سمیع الحق کیس کو اندھا قتل قرار دے دیا اور داخل دفتر کر دیا ہے۔اس کیس میں 5 ماہ سے پولیس کو کوئی کامیابی نہیں مل سکی۔

گذشتہ ماہ پولیس نے مقتول کے سیکرٹری احمد شاہ کو گرفتار کیا تھا مگر جسمانی ریمانڈ کے دوران کچھ بھی برآمد نہ ہو سکا،جس پر عدالت نے گرفتارملزم کو ڈسچارج کر دیا،پولیس نے اس اندھے قتل کیس میں 16مختلف افراد کے مختلف ٹیسٹ فرانزک لیبارٹری بھجوائے تھے مگر ان سب کی رپورٹیں بھی منفی قرار پائی ہیں جس کے باعث یہ قتل کیس داخل دفتر کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

تاہم اعلیٰ سطحی پولیس ٹیم اس کی انکوائری جاری رکھے گی۔نامعلوم ملزمان نے 2 نومبر 2018 کو مولانا سمیع الحق کو ان کی راولپنڈی کی رہائش گاہ میں شہید کر دیا تھا۔واضح رہے ماہ نومبر میں مولانا سمیع الحق کو قتل کر دیا گیا تھا۔ 2 نومبر کو معروف عالم دین، مذہبی اسکالر اور جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق پرراولپنڈی میں قاتلانہ حملہہوا تھا۔

پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق مولانا سمیع الحق پر چاقوؤں سے حملہ کیا گیا ، بعد ازاں ملازم کی جانب سے پولیس کوحملے کی اطلاع دی گئی۔ حملے کے وقت گھر میں کوئی موجود نہیں تھا، بلکہ مولانا سمیع الحق اکیلے ہی گھر میں موجود تھے۔ ملازم کا کہنا تھا کہ میں باہر گیا تھا، جونہی میں گھر واپس آیا تو مولانا سمیع الحق خون میں لت پت تھے۔ ان کو اسپتال لے جایا گیا تووہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگئے۔

بتایا گیا کہ مولانا سمیع الحق پر تھانہ ایئرپورٹ راولپنڈی کے علاقے میں واقعہ ہاؤسنگ سوسائٹی میں حملہ کیا گیا۔ مولانا سمیع الحق کے سینے پر چاقوؤں سے وار کیے گئے۔ ان کو اسپتال لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے اورشہید ہوگئے۔ مولانا سمیع الحق کی شہادت کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے قاتلوں کو پکڑنے کی کوششوں میں مسلسل مصروف رہے۔