شہباز خاندان کے اکاؤنٹس میں رقوم منتقل کرنے والے محمود منظور اور قاسم سے متعلق اہم انکشافات

سینئیر صحافی و تجزیہ کار کامران خان نے تفصیلات بتا دیں

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 17 اپریل 2019 11:58

شہباز خاندان کے اکاؤنٹس میں رقوم منتقل کرنے والے محمود منظور اور قاسم ..
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 17 اپریل 2019ء) : نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں سینئیر صحافی و تجزیہ کار کامران خان نے بتایا کہ شہباز شریف کے خاندان کے اکاؤنٹس میں رقوم کی منتقلی اور اس حوالے سے ان سے کیے جانے والے سوالوں نے ان کی پوزیشن مضبوط کرنے کی بجائے مزید کمزور کر دی ہے۔ پنجاب میں ن لیگ کے اقتدار میں آنے کے بعد شہباز شریف فیملی کے اثاثوں میں دن دوگنا اور رات چوگنا اضافہ شروع ہو گیا۔

اپنے کاروبار بھی بننے شروع ہوئے، دوسرے کاروباروں میں بھی حصہ داری شروع ہوئی، پاکستان کے تمام کاروباری خاندانوں کے ساتھ نئے رابطوں کا سلسلہ شروع ہوا۔شہبازخاندان کے کاروباری پروفائل میں مدینہ ٹریڈنگ کمپنی، مدینہ کنسٹرکشن کمپنی، شریف سٹیل مل، شریف ڈیری فارم، شریف پولٹری فارم، رمضان انرجی لمیٹڈ، کمرشل پلاسٹک لمیٹڈ، رمضان ٹیکسٹائل ملز، کلثوم ٹیکسٹائل ملز، چنیوٹ پاورلمیٹڈ، شریف ملک پراڈکٹس لمیٹڈ، العربیہ شوگر ملز، یونیٹا پاور، علی کمپنی، اے جی انرجی، ایکو پاور سلوشن، محمد بخش ٹیکسٹائل ملز، کوالٹی چکن جیسے نام سامنے آنے شروع ہو گئے۔

(جاری ہے)

ایسے میں شہباز شریف خاندان کا کاروبار تیزی پھیلنے کے ساتھ ساتھ شریف خاندان کے بینک اکاؤنٹس میں سینکڑوں مرتبہ بیرون ملک سے ترسیلات زر آنے لگیں ان کے اکاؤنٹس میں مشکوک انداز میں ڈالر برسنے لگے۔ اس کے بعد ان کے یہ معاملات سامنے آئے تو سوال جواب ہونا شروع ہو گئے۔ جس کا ہر صورت میں شہباز شریف، ان کے صاحبزادوں سلمان اور حمزہ شہباز نے سامنا کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے خاندان نے دو طریقے سے اس کا جواب دینے کی کوشش کی ہے ایک انٹرویو سلمان شہباز نے ایک ٹی وی کو دیا ہے اور حمزہ شہباز نے ایک اخبار کو تحریری جوابات کے ذریعے انٹرویو دیا ہے۔ جو سوالات ہوئے ہیں ان کے جوابات نہیں مل رہے اس سے اس تاثر کو تقویت مل رہی ہے کہ ان کلیدی، نازک، اہم ترین سوالات کے جوابات شہباز شریف فیملی کے پاس نہیں ہیں۔

مثال کے طور پر اس سوال کا جواب نہیں ہے کہ کیا حمزہ شہباز، سلمان شہباز، نصرت شہباز، رابعہ شہباز اور جویریا شہباز کے بینک اکاؤنٹس میں باہر سے پیسے آئے یا نہیں آئے ؟ اس کے ثبوت سامنے آ رہے ہیں لیکن شہباز شریف خاندان ماننے کے لئے تیار نہیں، یہ بھی نہیں مان رہا کہ حمزہ شہباز کے 95 فیصد اور سلمان شہباز کے 99 فیصد اثاثے جو اس وقت موجود ہیں، وہ در اصل پر اسرار افراد کی بیرون ملک سے 200 ٹرانزیکشنز سے بنے ہیں۔

پر اسرار شخصیات نے ان کے بینک اکاؤنٹس میں ڈالر بھیجے ہیں، اس کا جواب ابھی تک نہیں دیا گیا ہے ،اس کا بھی جواب نہیں ہے کہ اکتوبر 2018ء میں تحقیقات شروع ہونے کے اگلے ہی دن سلمان شہباز اور نصرت شہباز اپنی بیٹیوں کے ساتھ باہر کیوں چلے گئے تھے اور اب نیب کا سامنا کرنے سے سلمان شہباز کیوں کترا رہے ہیں ؟ اس سوال کا جواب بھی نہیں کہ اس خاندان کو آخر کس نے ، کیوں، کس وجہ سے برطانیہ ، امریکہ ، کینیڈا، ہانگ کانگ اور متحدہ عرب امارات سے 26 ملین ڈالر بھیجے تھے۔

کس حساب میں اور کیوں بھیجے ؟ اس سوال کا بھی جواب نہیں ہے کہ سلمان شہباز کے پاس قرض یا سرمایہ کاری کے لئے جو رقوم بیرون ملک سے ٹی ٹی سے بھیجی گئیں۔ یہ رقم بھیجنے والوں کی شناخت کیا تھی، ان کا ان سے کیا تعلق تھا ؟ یہ کون لوگ ہیں اس کا کوئی جواب نہیں ہے، سلمان شہباز یہ تو کہتے ہیں کہ کوئی یہ تو دیکھے ان کی ( Liabilities) کتنی ہیں لیکن یہ ذمہ داریاں پیدا کرنے والے کون ہیں اس کا جواب نہیں ملا، اس کا بھی جواب نہیں ہے کہ یہ سرمایہ بھیجنے والوں کے پاس اثاثے نہیں تھے جبکہ بعض پاکستان سے کبھی باہر ہی نہیں گئے تھے انھوں نے رقوم بیرون ملک سے بھیجیں، یہ تو ایک مذاق کی سی کیفیت ہے۔

ایسی شخصیات سامنے آچکی ہیں جن کا بیرون ملک کبھی وجود نہیں رہا۔ ان کے ذریعے رقوم شہباز شریف خاندان کو مل رہی ہیں۔ حمزہ شہباز کے اکاؤنٹس میں خاص طور پر 2008ء کے بعد سلمان شہباز کے اکاؤنٹ میں جمع ہوئی ہیں جو اس خاندان کی اہم شخصیت تھے کیونکہ کاروبار، مال، تعلقات اور تمام نیٹ ورک اور پاکستان کے کاروباری اور ریئل اسٹیٹ گروپس سے تعلق سلمان شہباز کا ہوا کرتا تھا۔

اس سوال کا جواب بھی آج تک سامنے نہیں آیا ہے کہ جو شخصیات نیب تحقیقات کا محور ہیں، مثال کے طور پر محمود، منظور، قاسم یہ پر اسرار لوگ کون ہیں ؟ یہ شہباز فیملی کے اکاؤنٹس میں کس انداز سے پیسے بھیجتے تھے ؟ کیوں بھیجتے تھے ؟ اور کہاں سے بھیجتے تھے؟ ان کے پاس اس کے ذرائع کیا تھے یہ بھی اہم سوال ہے کہ شہباز شریف خاندان جن لوگوں کو جانتا نہیں تھا، ان کے مشکوک اکاؤنٹس سے کروڑوں روپے وصول کیوں کیا کرتا تھا ؟ نیب کا الزام ہے کہ در اصل یہ تمام پیسے مبینہ طور پر رشوت ستانی سے جمع کئے گئے تھے۔

کیش کی یہ رقوم پاکستان سے باہر بھیجی جاتی تھیں اور جب ضرورت ہوتی اسے باہر سے ان مشکوک ٹرانزیکشنز کے ذریعے ان شخصیات کے اکاؤنٹس میں بھیجا جایا کرتا تھا، ایک اور اہم سوال یہ ہے کہ شہباز شریف خاندان کا بیرون ملک کوئی کاروبار نہیں، پھر کون سے لوگ ہیں جو اتنے مہربان ہیں کہ شہباز فیملی، حمزہ یا سلمان شہباز اور شہباز شریف کی اہلیہ کو بیرون ملک سے یہ رقوم بھیجا کرتے ہیں ؟ ترسیلات زر کا قانونی طریقہ منی لانڈرنگ نہیں ہوتا لیکن 26 ملین ڈالر حکمران خاندان کو کس مد میں آئے اور کیوں بھیجے گئے ؟ یہ سوال ہے جو شہباز شریف خاندان کا مستقبل طے کرے گا، یہ سوال بھی بہت اہم ہے کہ ٹیلی گرافک ٹرانسفر (ٹی ٹی ) جرم نہیں ہے مگر جعلی لوگوں اور بے نامی ذرائع سے رقم آنا کیا 100 فیصد جرم نہیں ہے ؟ وہ بھی ان لوگوں کے لئے جو در اصل حکمران خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔

واضح رہے کہ شہباز خاندان کی منی لانڈرنگ کے خلاف نیب نے تحقیقات کا آغاز کر رکھا ہے جس میں مزید انکشافات ہونے کا امکان ہے جبکہ شہباز خاندان کے دو سے زائد ملازمین بھی نیب کی حراست میں ہیں۔