ایف بی آر نے "گناہ ٹیکس" کے ممکنہ نفاذ کے حکومتی فیصلے کی مخالفت کر دی

گناہ ٹیکس سے مشروبات اور سگریٹ مزید مہنگے ہوں گے، ٹیکس چور عناصر گناہ ٹیکس سے زیادہ مستفید ہوں گے۔ ایف بی آر کا موقف

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 17 اپریل 2019 13:25

ایف بی آر نے "گناہ ٹیکس" کے ممکنہ نفاذ کے حکومتی فیصلے کی مخالفت کر دی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 17 اپریل 2019ء) : ایف بی آر نے "گناہ ٹیکس" کے ممکنہ نفاذ کے حکومتی فیصلے کی مخالفت کر دی۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر نے وزارت قومی صحت کو موقف سے آگاہ کر دیا ہے۔ایف بی آر کا موقف ہے کہ گناہ ٹیکس لگانے سے آمدن متاثر ہو گی۔مشروبات،سگریٹ پر گناہ ٹیکس سے وصولیوں میں کمی کا امکان ہے۔ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ٹیکس چور عناصر گناہ ٹیکس سے زیادہ مستفید ہوں گے۔

گناہ ٹیکس سے مشروبات اور سگریٹ مزید مہنگے ہوں گے۔ خیال رہے حکومت کی جانب سے کچھ قبل اعلان کیا گیا تھا کہ ملک میں تمباکو مافیا کو قابو میں کرنے کیلئے ٹیکسز عائد کیے جائیں گے۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی تمباکو کی مصنوعات پر نئے ٹیکس عائد کیے جائیں گے۔

(جاری ہے)

حکومت نے اعلان کیا تھا کہ سگریٹس پر گناہ ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ سگریٹ نوشی کے عادی افراد کو ہر یاک سگریٹ کی خریداری پر ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔

اس حوالے سے معاشی ماہرین کا کہنا تھا کہ تمباکو سیکٹر پر گناہ ٹیکس عائد کرکے حکومت کو سالانہ اربوں روپے کا فائدہ ہو سکتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق گناہ ٹیکس کے نفاذ سے حکومت سالانہ 60 سے 70 ارب روپے حاصل کر سکتی ہے۔ جبکہ یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ حکومت مضر صحت مشروبات پر بھی ٹیکس عائد کرے گی۔ سافٹ ڈرنکس کے نام سے فروخت ہونے والی مشروبات پر بھی ٹیکس لگا کر سالانہ 30 سے 40 روپے سے زائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

اس حوالے سے حکومت ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے ہدایت جاری کی ہے کہ گناہ ٹیکس اور مشروبات پر عائد کیے جانے والے ٹیکس سے جتنا بھی پیسہ اکٹھا ہوگا، وہ سب کے سب صحت کے شعبے کو دیا جائے گا۔ گناہ ٹیکس اور مشروبات پر عائد ٹیکس سے حاصل ہونے والا پیسہ ملک کیغریب عوام کو بہتر صحت کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے استعمال ہو سکے گا۔