کراچی کی یونیورسٹی میں استاد طلباء کو غیر اخلاقی موضوعات پر اسائمنٹ دینے لگے

اقراء یونیورسٹی میں غیر اخلاقی موضوعات پر اسائمنٹ ملنے پر طالب علم عدالت پہنچ گیا، سندھ ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں استاد کو برطرف کرنے کا مطالبہ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 17 اپریل 2019 14:09

کراچی کی یونیورسٹی میں استاد طلباء کو غیر اخلاقی موضوعات پر اسائمنٹ ..
کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 17 اپریل 2019ء) : کراچی کی یونیورسٹی میں استاد طلباء کو غیر اخلاقی موضوعات پر اسائمنٹس دینے لگے، طالب علم شکایت لے کر عدالت پہنچ گیا۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اقراء یونیورسٹی کے ٹیچر کی جانب سے طلبہ و طالبات کو غیر اخلاقی موضوعات پر اسائمنٹ دینے کے خلاف طالب علم ثوبان جاوید نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے۔

طالب علم ثوبان نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ ٹیچر شمائل موراج طلبہ و طالبات کو غیر اخلاقی موضوعات پر اسائمنٹ دے رہے ہیں جس سے طلباء میں عدم تحفظ پایا جاتا ہے۔ٹیچر کو فوری برطرف کیا جائے۔عدالت نے صوبائی حکومت اور ایچ ای سی کو اس معاملے پر کاروائی کا حکم دے دیا۔ اس سے قبل یونیورسٹیوں میں اساتذہ کی جانب سے طالبات کو ہراساں کرنے کے واقعات بھی سامنے آئے تھے۔

(جاری ہے)

کراچی کی ایک یونیورسٹی کی ایک طالبہ نے لیکچرار کے خلاف درخوست دائر کی تھی۔جب کہ اسلام آباد کی نجی یونیورسٹی میں طالبات کو انٹرمیڈیٹ کے عملی امتحانات کے دوران وفاقی بورڈ کے مقرر کردہ امتحان لینے والے فرد کی جانب سے مبینہ طور جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا تھا۔ ہراسگی کا شکار ایک لڑکی نے ہمت کر کے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ لگائی جس میں مذکورہ لڑکی نے انکشاف کیا کہ اسے امتحان دینے کے دوران ہراساں کیا گیا ۔

طالبہ نے بتایا کہ اسے 24 مئی کو ہونے والے امتحانات کے دوران ایگزامنر کی جانب سے 2 مرتبہ ہراساں کیا گیا۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس امتحان کے دوران مذکورہ امتحان لینے والے فرد کی جانب سے بدکار ریمارکس کا نشانہ بھی بنایا جاتا رہا۔طالبہ کے مطابق یہ واقعات بحریہ کالج کی حیاتیات یا بیالوجی کی خاتون استاد کے سامنے پیش آئےجنہوں نے طالبات کو مشورہ دیا کہ وہ ان واقعات کا ذکر کسی سے نہ کریں کیونکہ امتحان میں ان کے نمبرز جنسی طور پر ہراساں کرنے والے فرد کے ہاتھ میں ہیں۔

طالبہ کے سوشل میڈیا کے اکاؤنٹ کی پیروی کرتے ہوئے کالج کی متعدد طالبات بھی سوشل میڈیا پر سامنے آئیں اور اپنے ساتھ ہونے والے ایسے واقعات کے بارے میں بتایا جبکہ ایک اور طالبہ نے 18 عہد نامے تیار کیے جو انہوں نے بعدِ ازاں سوشل میڈیا ویب سائٹس پر شائع کیے۔کئی متاثرہ لڑکیوں نے دعویٰ کیا کہ امتحان لینے والے فرد کی جانب سے جنسی طور ہراساں ہونے والی طالبات کی تعداد 80 تک ہو سکتی ہے۔