میگا کرپشن کے وائٹ کالر مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا اور ہائوسنگ سوسائٹیوں کے متاثرین کی رقوم کی واپسی نیب کی اولین ترجیح ہے ، چیئرمین نیب

ہم نے ڈبل شاہ کو سنگل شاہ بنا دیا اور اب کسی کو مستقبل میں ڈبل شاہ نہیں بننے دیں گے،فیروز پور سٹی ہائوسنگ سوسائٹی کے متاثرین میں تقریبا 73 کروڑ روپے کی رقم تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب

بدھ 17 اپریل 2019 22:12

میگا کرپشن کے وائٹ کالر مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا اور ہائوسنگ ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 اپریل2019ء) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جناب جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ میگا کرپشن کے وائٹ کالر مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا اور ہائوسنگ سوسائٹیوں کے متاثرین کی رقوم کی واپسی نیب کی اولین ترجیح ہے ہم نے ڈبل شاہ کو سنگل شاہ بنا دیا اور اب کسی کو مستقبل میں ڈبل شاہ نہیں بننے دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب لاہور میں فیروز پور سٹی ہائوسنگ سوسائٹی کے متاثرین میں تقریبا 73 کروڑ روپے کی رقم تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے جو ملک کی ترقی و خوشحالی کی راہ میںبڑی رکاوٹ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نیب احتساب سب کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے بدعنوان عناصر کو پکڑنے کیلئے پر عزم ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نیب کی موثر انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی اور شاندار کارکردگی کی بدولت پاکستان کے کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں مسلسل کمی آرہی ہے۔

پلڈاٹ،مشعال،گیلانی اینڈ گیلپ سروے،ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل اور عالمی اقتصادی فور م جیسے معتبر عالمی اور قومی اداروں نے نیب کی کوششوں کی تعریف کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے گزشتہ ایک سال کے دوران مکمل پیشہ واریت،شفافیت،جذبہ ،عزم اور میرٹ پرکام کیاہے جس کیلئے نیب افسران نے اپنی بہترین صلاحیتوں کا استعمال کیا ہے۔جس کے باعث نیب ایک فعال اینٹی کرپشن کا ادارہ بن چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کے مقدمات میں ٹرائل کورٹ میں مجموعی سزا کی شرح 70فیصد سے زائد ہے۔2018کے دوران دیگر اینٹی کرپشن اداروں کے مقابلہ میں نیب کی کارکردگی شاندار رہی ہے۔نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک لوٹے گئی303ارب روپے بدعنوان عناصر سے وصول کر کے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں جو کہ ریکارڈ کامیابی ہے ۔ نیب کے 900ارب روپے مالیت کی1210بدعنوانی کے ریفرنس مختلف معزز احتساب عدالتوں میںزیر سماعت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب سارک اینٹی کرپشن فورم کا پہلا چئیرمین ہے۔نیب نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت منصوبوں میں بدعنوانی کی روک تھام اور نگرانی میں تعاون کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب نے راولپنڈی بیورو میں پہلی فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک،سوالیہ دستاویزات اور فنگرپرنٹ کے تجزیہ کی سہولت موجودہے۔

نیب نے مقدمات کو موئثر انداز میں نمٹانے کیلئے شکایات کی جانچ پڑتال،انکوائری،انویسٹی گیشن اور احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کرنے کیلئے 10ماہ کا عرصہ مقرر کیاہے۔انہوں نے کہا کہ سنئیر سپروائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کیلئے ڈائریکٹر،ایڈیشنل ڈائریکٹر،انویسٹی گیشن آفیسر اور لیگل کونسل پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا گیا ہے۔

اس سے نہ صرف نیب کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے بلکہ کوئی بھی فرد تحقیقات پر اثر انداز نہیں ہو سکتا۔مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے نتائج حوصلہ افزاء ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے فیس(Face) نہیں بلکہ کیس(Case) کو دیکھنے کی پالیسی اپنائی ہے ۔نیب کا کسی سیاسی جماعت، گروہ اور فرد سے تعلق نہیں۔ نیب ہر شخص کی عزت نفس کا احترام کرتا ہے۔

چیئرمین نیب نے سختی سے ہدایت کی ہے کہ نیب کی تحویل میں کسی کو ہتھکڑی نہیں لگائی جائے گی ۔ نیب احتساب سب کیلئے کی پالیسی پر زیرو ٹالرنس اور خود احتسابی ہماری اولین ترجیح ہے۔ چیئرمین نیب کے کہا کہ نجی ہائوسنگ سوسائٹیوں کے پر کشش اشتہارات کا ریگولیٹرز کو بخوبی جائزہ لینا چاہئیے۔بعض ہائوسنگ سوسائٹیوں کے پاس زمین تک نہیں ہوتی اور نہ ہی متعلقہ سوسائٹی نے NOCیا پھر لے آئوٹ پلان منظور کروایاہوتا ہے مگر وہ سادہ لوہ عوام کو جعلی بروشرز اور فارمز کے زریعے لوٹتے ہیں جسکا ریگولیٹرز کو نوٹس لینا چاہیے اور غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیوں کے خلاف قانون کے مطابق بروقت کارروائی عمل میں لانا انکے فرائض میں شامل ہے۔

انہوں نے عوام سے بھی کہا کہ وہ پورے اطمینان اور تسلی کے بعد صرف اور صرف قانون کے مطابق کام کرنے والی ہائوسنگ سوسائٹیوں میں اپنی سرمایہ کاری کریں۔ ً انہوں نے کہا کہ رزق حلال میں ہمیشہ برکت ہوتی ہے چند دنوں میں کروڑ پتی بننے والوںکو سوچنا چاہئیے کہ کفن کی کوئی جیب نہیں ہوتی اور جو لوگ بھی اس دنیا سے گئے ہیں وہ خالی ہاتھ ہی گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جنہوں نے عوام کی عمر بھر کی جمع پونجی لوٹ کر ان کو نہ پلاٹ دئیے ہیں اور نہ ہی رقوم واپس کی ہیں اب نیب ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر قانون کے مطابق کارروائی کر رہا ہے۔نیب قانون ،میرٹ،شفافیت اورٹھوس شواہد کی بنیاد پر بلا امتیاز احتساب پر یقین رکھتا ہے اور ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کے لئے کسی دبائو یا سفارش کو خاطر میں نہیں لایا جائے گا۔

قبل ازیںڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم نے اپنے خطاب میں کہا کہ نیب لاہور جناب جسٹس جاوید اقبال چیئر مین نیب کی قیادت میں عوام کی نجی ہائوسنگ سوسائٹیوں کے ہاتھوں لوٹی گئی رقم واپس متاثرین کو دلانے کیلئے دن رات کوشاں ہے۔ نیب لاہور نے اپنے قیام سے 2017 تک تقریبا 10ارب روپے متاثرین میں تقسیم کیے جبکہ 2018 سے تاحال موجودہ چیئرمین نیب جناب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں 6 ارب 62کروڑ روپے برآمد کر کے متاثرین میں تقسیم کیے جا چکے ہیں جبکہ بلاواسطہ ریکوری اسکے علاوہ ہے جسکی مالیت تقریبا 5ارب 33کروڑ روپے ہے وہ بھی متاثرین میں تقسیم کیے جا چکے ہیں۔

نیب نے ان تمام کیسز میں 215 ملزمان کو گرفتار کیا۔ نیب لاہور نے چیئرمین نیب جناب جسٹس جاوید اقبال کے ویژن کیمطابق نیب لاہورمیں ایک پریوینشن کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے جس میں ایل ڈی اے، ٹائون مینجمنٹ اتھارٹیز، سوسائٹیز ممبران اور نیب افسران مل کر غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیوں کے خلاف بھرپور اقدامات کر رہے ہیں۔ چیئرمین نیب جناب جسٹس جاوید اقبال نے ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کی سربراہی میں نیب لاہور کی کارکردگی کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ نیب لاہور مستقبل میں بھی بدعنوان عناصر عوام کی لوٹی گئی رقوم برآمد کر کے متعلقہ متاثرین میں بروقت تقسیم کرے گا۔