سعودی عرب کی لیبر مارکیٹ سے دو برسوں میں 16 لاکھ غیر ملکی واپس، پاکستانیوں کی تعداد دوسرے نمبر پر رہی

جمعرات 18 اپریل 2019 12:32

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اپریل2019ء) سعودی عرب کی لیبر مارکیٹ سے دو برسوں (2017-19 ء ) کے دوران اب تک 16 لاکھ غیر ملکی کارکن واپس جاچکے ہیں جن میں بھارتی کارکن پہلے جبکہ پاکستانیوں کی تعداد دوسرے نمبر پر ہے،انخلاء کی وجہ غیرملکیوں پر عائد فیسوں کے علاوہ فیملی فیس کا نفاذ ہے۔عرب اردو نیوز کے جدویٰ انویسٹمنٹ کے حوالے 2017 ء سے اب تک کے اعداد وشمار اور مقامی اخبارات المدینہ اور مکہ میں شائع ہونے والی رپورٹوں میں کہا گیا کہ 2017 ء سے اب تک سعودی عرب سے 16 لاکھ غیر ملکی کارکن واپس جا چکے ہیں جس سے متعدد شعبے متاثر ہوئے ہیں، وطن واپس جانے والے غیرملکیوں کی وجہ سے سب سے زیادہ تعمیرات کا شعبہ متاثر ہوا ہے کیونکہ واپس جانے والے غیر ملکیوں میں سے 57 فیصد کا تعلق تعمیرات کے شعبے سے تھا،اس شعبے میں کام کرنے والے 9 لاکھ 10 ہزار افراد اب تک وطن واپس جاچکے ہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2017ء کے دوران 6 لاکھ غیر ملکی وطن واپس چلے گئے تھے جبکہ 2018ء کے دوران ان کی تعداد 10 لاکھ ہوگئی۔ ادارے کا کہنا ہے کہ غیر ملکیوں پر عائد فیسوں کے علاوہ حکومت کی سعودائزیشن پالیسیوں نے نجی اداروں کو مجبور کردیا ہے کہ وہ غیر ملکیوں کو فارغ کریں۔متاثر ہونے والے شعبوں میں تعمیرات کے بعد دوسرے نمبر پر ریٹیل اور ہول سیل کا شعبہ ہے جس سے 3 لاکھ 40 ہزار غیر ملکی نکل گئے، اس کے بالمقابل 5 شعبے ایسے ہیں جن میں سعودائزیشن کی شرح میں اضافہ ہوا ، ان میں سماجی سروس کے اداروں میں 52 ہزار سعودیوں کو بھرتی کیا گیا، ریٹیل اور ہول سیل شعبے میں 43 ہزار، مالی سروس فراہمی کے اداروں میں 20 ہزار نوجوانوں کو بھرتی کیا گیا، اس کے علاوہ اتصالات اور صنعت کے شعبوں میں بھی سعودائزیشن کی شرح میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس عرصے میںسعودی خواتین میں بے روزگاری کی شرح میں خاطر خواہ کمی ہوئی،سعودی لیبر مارکیٹ کا تجزیہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ تمام شعبوں میں ملکی خواتین کو بھرتی کیا گیا ہے۔نجی شعبے میں سعودائزیشن کی مجموعی شرح میں 21.8 فیصد اضافہ ہوا جس سے سعودیوں میں بے روزگاری کی شرح میں 12.7فیصدکمی ہوئی،غیر ملکیوں کے لیبر مارکیٹ سے جانے کے باوجود ابھی بھی نجی شعبے میں کام کرنے والے 79 فیصد غیر ملکی ہیں ۔

ادارے کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں غیر ملکیوں کی مردم شماری سے معلوم ہوا ہے کہ سعودی عرب میں مقیم غیر ملکیوں میں بھارتی شہری سب سے زیادہ ہیں، مجموعی آبادی کے مقابلے میں ان کا تناسب 19.4فیصد ہے، دوسرے نمبر پر پاکستانی ہیں جن کی تعداد 14.5 فیصد ہے، تیسرے نمبر پر بنگلہ دیشی ، چوتھے پر مصری، پانچویں پر فلپائنی ہیں، غیر ملکیوں پر عائد فیسو ں کے علاوہ مرافقین فیس(فیملی فیس) سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے غیر ملکی بھی یہی ہیں اور وطن واپس جانے والوں میں بھی سب سے زیادہ تعداد بھی انہی کی ہے۔

واضح رہے کہ سعودی حکومت نے 2017ء میں نجی شعبے پر غیر ملکی کارکن رکھنے پر فیسوں میں اضافہ کردیا تھا اسی طرح سعودی عرب میں رہنے والے غیر ملکی سربراہ خاندان پر فیملی فیس کا نفاذ کیا تھا۔ اس کے مطابق پہلے سال ہر فرد پر 100ریال ماہانہ، دوسرے سال 200 ریال ماہانہ، تیسرے سال 300 ریال ماہانہ جبکہ چوتھے سال 400 ریال ماہانہ فیس عائد کی گئی تھی۔