رحم کے اندر ہی اسقاط کرانے سے دو کروڑ تیس لاکھ بچیوں کو دنیا میں آنے سے روکنے کا انکشاف

جمعرات 18 اپریل 2019 17:25

سنگاپور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اپریل2019ء) غیرمعمولی تجزیئے سے انکشاف ہوا ہے کہ دنیا بھر میں جنس کی بنیاد پر بچوں کا رحم کے اندر ہی اسقاط کرانے سے کم ازکم دو کروڑ تیس لاکھ بچیوں کو اس دنیا میں آنے سے روکا گیا،غائب لڑکیوں کی اکثریت کا تعلق چین اور بھارت سے تھا۔نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور کی پروفیسر فینگ چِنگ چاؤ اور ان کے ساتھیوں نے کہا کہ 1970 کے عشرے سے یہ رحجان شروع ہوا۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ اب بھی دنیا کے بعض معاشروں میں لڑکوں کی پیدائش کو لڑکیوں پر ترجیح دی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

عموماً دنیا میں ہر100 لڑکیوں کے مقابلے میں 103 سے 107 لڑکے پیدا ہوتے ہیں لیکن 12 ممالک میں اس کی تناسب بگڑا ہے جہاں جنس کی بنیاد پر اسقاطِ حمل (ابارشن) کی سہولیات اب بھی موجود ہیں۔ سنگاپور نیشنل یونیورسٹی کے ماہرین نے 1970 سے 2017 کے درمیان 202 ممالک میں جنسی بنیاد پر پیدائش پر تفصیلی تحقیق کرتے ہوئے جدید ترین ماڈلز کو آزمایا ، ان کے مطابق البانیہ، آرمینیا، آزربائیجان، چین، جارجیا، ہانگ کانگ، بھارت، جنوبی کوریا، مونٹی نیگرو، تائیوان، تیونس اور ویت نام میں اس کا رحجان بہت زیادہ دیکھا گیا ہے۔

تمام 12 ممالک میں ’’نامولود‘‘ بچیوں کی 51 فیصد تعداد کا تعلق چین سے اور اس کے بعد بھارت کا نمبر ہے۔

متعلقہ عنوان :