Live Updates

مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کی زندگی پر ایک نظر

ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ 2003ء سے 2006ء تک وفاقی وزیر برائے نجکاری اور سرمایہ کاری بھی رہ چکے ہیں

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 19 اپریل 2019 10:37

مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کی زندگی پر ایک نظر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 اپریل 2019ء) : وزیراعظم عمران خان نے گذشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کا استعفیٰ منظور کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو مشیر خزانہ تعینات کر دیا۔ ڈاکٹر عبد الحفیظ کی زندگی پر نظر ڈالیں تو علم ہو گا کہ وہ اس سے قبل پاکستان کے وزیر خزانہ کے عہدے پر بھی فائز رہ چکے ہیں۔ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ سندھ کے علاقہ جیکب آباد میں پیدا ہوئے۔

ان کے والد عبدل نبی شیخ پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ارکان میں سے تھے۔ وہ اقتصادی پالیسی سازی اور عمل درآمد کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے ڈاکٹریٹ کی ڈگری بوسٹن یونیورسٹی امریکہ سے حاصل کی اور ہارورڈ یونیورسٹی میں بطور پروفیسر خدمات انجام دیں۔ وہ 1990ء کے عشرے میں سعودی عرب میں ورلڈ بینک کے ڈائریکٹر اکنامک آپریشن تعینات رہے اور بینک کی طرف سے 21 ممالک میں خدمات سرانجام دیں۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ 2003ء سے 2006ء تک وفاقی وزیر برائے نجکاری اور سرمایہ کاری رہے۔ 2000ء سے 2002ء تک سندھ کے وزیر برائے خزانہ اور منصوبہ بندی جبکہ 2010ء سے 2013ء تک پاکستان کے 20ویں وزیر خزانہ کہ ذمہ داریاں سرانجام دیتے رہے۔ ان کے کے دور وزارت میں 5 ارب ڈالر کی 34 نجکاری کی ٹرانزیکشن ہوئیں۔ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ 2012ء میں پیپلز پارٹی کی طرف سے بہت متحرک رہے اور سینیٹر منتخب ہوئے۔

ڈاکٹر عبد الحفیظ سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات کرتے ہوئے سینئر صحافی رﺅف کلاسرا کا کہنا تھا کہ یہ بندہ جہاں بھی رہا ہے اس محکمے کو دیوالیہ کیا ہے۔پچھلے دور حکومت میں جب یہ پاکستان کا فنانس منسٹر تھا تو اس نے اپنے ایک دوست علی جمیل کو ذاتی اثر ورسوخ کی بنا پر ٹریکر سسٹم کا ٹھیکہ لے کر دیا تھا۔یعنی جو مال بردار گاڑیاں یا کنٹینرپاکستان سے افغانستان جاتے ہیں ان پر لگنے والا ٹریکرسسٹم ان کے دوست علی جمیل کی کمپنی کے ذریعے لیا گیا تھا جو کہ انہوں نے ہی لے کر دیا تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پی ٹی سی ایل کی نیلامی کرنے والے بھی یہی صاحب تھے جس میں پاکستان کا 8ارب آج تک نہیں مل سکا۔ واضح رہے کہ گذشتہ روز کابینہ میں ہونے والی تبدیلیوں پر ملک میں ایک سیاسی غیر یقینی پیدا ہو گئی ہے جس پر تمام سیاسی تجزیہ کار اپنا اپنا تجزیہ دے رہے ہیں اور پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان کو بھی کافی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات