موجودہ حکومت کی تبدیلی کا نعرہ صرف اور صرف وزرا اور بیوروکریٹس کی تبدیلی تک محدود ہو کر رہ گیا

موجودہ حکومت کے پہلے آٹھ ماہ میں اب تک چھ وفاقی وصوبائی وزرا اور مشیروں کی چھٹی ہوچکی ہے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 19 اپریل 2019 11:17

موجودہ حکومت کی تبدیلی کا نعرہ صرف اور صرف وزرا اور بیوروکریٹس کی تبدیلی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 اپریل 2019ء) : پاکستان تحریک انصاف نے اپنی انتخابی مہم میں پاکستان کے نظام میں تبدیلی لانے اور ایک ''نیا پاکستان'' بنانے کا عہد کیا تھا۔ اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے اپنے اس عہد کا اعادہ کیا اور عوام کو اس بات کا یقین دلایا کہ جلد ہی پاکستان میں تبدیلی آئے گی جس سے ملکی حالات ٹھیک ہو جائیں گے اور عوام بھی خوشحال ہو گی لیکن افسوس کہ موجودہ حکومت کے پہلے 8 ماہ میں مہنگائی اور وزرا اور بیوروکریٹس کی تبدیلی کے علاوہ کوئی تبدیلی نہیں آ سکی۔

موجودہ حکومتی جماعت پاکستان تحریک انصاف کا تبدیلی کا نعرہ صرف وزرا اورپنجاب کے آئی جیز کی تبدیلی تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔ آٹھ ماہ میں چھ وفاقی وصوبائی وزرا اور مشیروں کی چھٹی ہو چکی ہے۔

(جاری ہے)

اسدعمر آٹھ ماہ بعد وزارت خزانہ چھوڑ کر سائیڈ پر ہو گئے۔ کابینہ میں پہلا استعفیٰ مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے دیا تھا۔ نندی پور پاور پراجیکٹ میں بطور سابق وزیر قانون کرپشن ریفرنس دائر ہونے پر بابر اعوان ستمبر 2018ء میں ہی مستعفی ہو گئے تھے۔

اسلام آباد میں غریب خاندان کے ساتھ تنازعہ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اعظم سواتی کو لے ڈوبا۔ معاملہ سپریم کورٹ پہنچنے پر اعظم سواتی کو دسمبر2018ء میں وزارت سے ہاتھ دھونا پڑا۔ کپتان کے قریبی ساتھی اور پنجاب کے سینئر وزیر عبدالعلیم خان نیب کی گرفت میں آگئے اور گرفتار ہونے کے بعد اپنی وزارت سے مستعفی ہو گئے ۔ فیاض الحسن چوہان کو اقلیتی برادری کے خلاف متنازعہ بیان دینا مہنگا پڑ گیا اور انہیں وزیر اطلاعات پنجاب کے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑا۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے پنجاب پولیس سے سیاسی مداخلت کے خاتمے کے لیے سابق آئی جی کے پی کے ناصردرانی کو پولیس ریفارمز کمیشن کا چیئرمین مقرر کیا۔ ناصر درانی نے بھی استعفیٰ دیا اور یوں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اپنے پہلے آٹھ ماہ کے دوران پنجاب میں تین آئی جیز بھی تبدیل کرچکی ہے۔یوں لگتا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے تبدیلی کے دعوے محض وزرا اور بیوروکریسی میں تبدیلیوں تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔