Live Updates

وزیراعظم عمران خان نے تاحال اسد عمر کا استعفیٰ منظور نہیں کیا، نوٹی فکیشن میں اسد عمر کا نام موجود

کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں عامر کیانی وزیر صحت کے عہدے پر براجمان، فہرست میں فواد چوہدری کا قلمدان تبدیل کر دیا گیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 19 اپریل 2019 12:34

وزیراعظم عمران خان نے تاحال اسد عمر کا استعفیٰ منظور نہیں کیا، نوٹی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 اپریل 2019ء) : کابینہ ڈویژن نے وفاقی وزیروں، مشیروں اور معاونین کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق فہرست میں اسد عمر تاحال وزیر خزانہ کی فہرست پر موجود ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اسد عمر اپنا استعفیٰ وزیراعظم عمران خان کو بھجوا چکے ہیں، لیکن وزیراعظم عمران خان نے تاحال اسد عمر کا استعفیٰ قبول نہیں کیا۔

اسد عمر کے استعفے سے متعلق آج شام تک فیصلہ ہونے کا امکان ہے۔ دوسری جانب کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری عامر کیانی تاحال وزیر صحت کے عہدے پر براجمان ہیں جبکہ فہرست میں فواد چوہدری کا قلمدان تبدیل کر دیا گیا ہے۔ فہرست کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے مشیروں کی تعداد چار ہے۔کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری فہرست میں 25 وزرا، پانچ وزرائے مملکت ،چار مشیر جبکہ سات معاونین خصوصی ہیں۔

(جاری ہے)

اس فہرست میں غلام سرور خان کا محکمہ تبدیل کر یے ایوی ایشن کر دیا گیا ہے۔ مراد سعید وزیر مواصلات،پرویز خٹک وزیر دفاع، شفقت محمود وزیر تعلیم، مخدوم شاہ محمود قریشی وزیر خارجہ ہیں جبکہ اس فہرست میں اسد عمر کا نام بدستور وزارت خزانہ کے خانے میں موجود ہے جبکہ طارق بشیر چیمہ کا قلمدان تبدیل کیے جانے کے باوجود فہرست میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔

تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ نوٹی فکیشن میں تاحال اسد عمر کے وزارت خزانہ کے عہدے پر قائم رہنا سمجھ سے باہر ہے کیونکہ کل اتنا شور مچا جس سے یہ بات سامنے آئی کہ اسد عمر سے وزارت لے لی گئی ہے جس کے بعد انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں بھی وزارت خزانہ سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔ ہو سکتا ہے کہ نوٹی فکیشن میں غلطی ہو گئی ہو کیونکہ گذشتہ روز اتنا واویلا ہونے کے باوجود ان کو دوبارہ سے وزارت خزانہ دینا ممکن ہی نہیں ہے اور نہ ہی مناسب ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے گذشتہ روز ٹیکنوکریٹ ڈاکٹر عبد الحفیظ کو مشیر خزانہ کے طور پر مقرر کرنے کی منظوری دی تھی لیکن کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری فہرست میں ڈاکٹر عبد الحفیظ کا نام بھی موجود نہیں ہے۔ کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اتنی بڑی سطح پر ایسی غلطی ہونا ممکن نہیں ہے۔ کچھ اطلاعات ہیں کہ وزیراعظم عمران خان نے کچھ فیصلے ملتوی کیے ہیں یہی وجہ ہے کہ ان فیصلوں کا تذکرہ فہرست میں نہیں کیا گیا۔

نجی ٹی وی چینل پر تجزیہ کار عدنان عادل نے کہا کہ میرے خیال میں اسد عمر کے معاملے پر نظر ثانی ہورہی ہے۔ اسد عمر سے کہا جا رہا ہے کہ وہ اپنا قلمدان اپنے پاس رکھیں اور ساتھ ان کی معاونت کے لیے ڈاکٹر حفیظ کو مقرر کیا جا سکتا ہے۔ کابینہ ڈویژن ایک اعلیٰ سطحی ادارہ ہے وہاں ایسی غلطیاں نہیں ہوتی ، اور اگر غلطی ہوئی بھی تو اب تک اس کی وضاحت ہو چکی ہوتی۔ اطلاعات کے مطابق اسد عمر چونکہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کر چکے ہیں، لہٰذا آئی ایم ایف سے معاہدہ بھی اسد عمر کے دستخط کے ساتھ ہی ہونا چاہئیے۔ اسد عمر کو منانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ عامر کیانی کی وزارت بھی فہرست میں تبدیل نہیں کی گئی جس سے صاف ظاہر ہے کہ کچھ معاملات پر نظر ثانی کی جا رہی ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات