سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس

جمعہ 19 اپریل 2019 16:56

سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اپریل2019ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر میر محمد یوسف بادینی کی زیر صدارت جمعہ کو پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پی ٹی سی ایل کی نجکاری کے حوالہ سے اتصالات کمپنی سے 8 سو ملین ڈالر ریکوری، پی ٹی سی ایل پشنرز کے مسائل، فیڈرل لاج مری کی نجکاری پر بریفنگ کے علاوہ وزارت نجکاری کی گزشتہ 10 سالہ کارکردگی کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

پی ٹی سی ایل کی نجکاری کے حوالے سے اتصالات کمپنی سے 800 ملین ڈالر ریکوری کے حوالے سے سیکرٹری نجکاری نے قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ریکوری کیلئے اقدامات اُٹھائے جا رہے ہیں اور کوشش کی جا رہی ہے کہ احسن طریقے سے معاملہ کو حل کر لیا جائے۔

(جاری ہے)

کمیٹی کو بتایا گیا کہ خرید و فروخت کے معاہدے کے مطابق اتصالات کمپنی نے اپریل 2006ء میں 1.4 بلین ڈالر فراہم کر دیئے تھے، کُل ادائیگی 2.6 ارب ڈالر کی تھی، بقیہ ادائیگی 9 اقساط میں کرنی تھی، ادارے کی کل جائیدادیں 3214 منتقل کرنا تھی جس میں سے 34 باقی ہیں، ستمبر 2015 میں اتصالات کمپنی نے ویلیو پراپرٹی کی ویلیویشن کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا تھا ، نئی حکومت نے وزیراعظم اور وزیر خزانہ کی ہدایت پر مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کو حل کرنے پر زور دیا ہے۔

پی ٹی سی ایل پورے معاملے کی کسٹوڈین ہے، حکومت کے 62 فیصد شیئرز ہیں جبکہ اس کمپنی کے 26فیصد شیئرز ہیں۔کمپنی کے چیئرمین تین دن پہلے بھی نجکاری کمیشن میں آئے تھے پراپرٹی کی قیمت کا تعین فائنل ہونے پر کمیٹی کو آگاہ کر دیا جائے گا جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ معاملہ دوستانہ طریقے سے حل ہوتا نظر نہیں آرہا ، وزارت اپنا ہوم ورک مکمل کرے اور آئندہ کسی بھی ادارے کی نجکاری کی جائے تو تمام عمل کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔

پی ٹی سی ایل کے ملازمین کی پینشنرز کی غیر ادائیگیوں کے مسئلے کو زیر بحث لاتے ہوئے کمیٹی کو بتایا گیا کہ گورنمنٹ آف پاکستان کی طرف سے پیشن میں کئے گئے 10 فیصد اضافہ کے مطابق پی ٹی سی ایل کے ملازمین کو پیشن ادا نہیں کی جا رہی جس پر کچھ ملازمین کو سپریم کورٹ کے فیصلہ پر ادائیگیاں کر دی گئی جبکہ بقایا پیشنرز کو ایک قانون کے مطابق مقررہ پیشن ادا نہیں کی جارہی،جس پر چیئرمین کمیٹی نے عدالت کے فیصلے کی تفصیل طلب کر لی ہے اور تمام پیشنرز کو ایک قانون کے تحت پیشن کی ادائیگی کی ہدایات جاری کیں۔

فیڈرل لاجز مری کی نجکاری کے معالے کی تفصیل سے آگاہ کرتے ہوئے کمیٹی کو بتایا گیا کہ چار فیڈرل لاجز جو کہ 16.8کنال کے رقبہ مال روڈ مری پر واقع ہیں 1999میں فروخت کئے گئے۔نجکاری کمیشن کی طرف سے 82.311 ملین خرچہ لاگت کا تعین کیا گیا جبکہ اوپن بڈنگ کے ذریعے لگائی جانے والی قیمت کے مطابق 42 ملین میں نجکاری مکمل کی گئی جو کہ منافع بخش فیصلہ نہیں رہا۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر یوسف بادینی نے کہاکہ نجکاری کی تفصیلی رپورٹ منگوانے کا مقصد غلط کئے گئے فیصلوں پر نظر ثانی کر نا ہے ماضی میں کی گئی غلطیوں کو آئندہ نہ دہرایا جائے اور ایسے معاملات کو شفاف اور قانونی تقاضوں پر عملدرآمد کرواتے ہوئے حل کیا جاتے کمیٹی کو مز ید بتایا گیا کہ موجود ہ حکومت نے ان اثاثہ جات کی نجکاری کا فیصلہ کیا جو کہ کسی قسم کی منافع بخش پیداوار دینے سے قاصر ہیں تاہم سی سی او پی نے 41 اداروں کے حوالے سے تمام وزارتوں کو ٹائم لائن دے دی ہے۔

مزید بتایا گیا کہ ان اداروں کی نجکاری کے دوران اس بات کا خاص خیال رکھا جائے گا کہ نجکاری بے روزگاری کی وجہ نہ بنے اس کے علاوہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت نجکاری کی پچھلے 10 سال کی کارکردگی کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا اور اس کو مزید بہتر بنانے کی ہدایات جاری کیں۔