پٹرولیم مصنوعات کی ترسیل کیلئے ہمارے پاس کل 1471 گاڑیاں ہیں،ترسیل کیلئے 3500 گاڑیاں درکار ہیں،قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کو بریفنگ

کمیٹی کو اپنے پرانے فیصلے پر نظر ثانی کی ضرورت ہے ،کیو سسٹم پر عمل درامد ہونا چاہئے اور نئی گاڑیوں کو جگہ دینا ہوگی، چیئر مین کمیٹی محسن عزیز

جمعہ 19 اپریل 2019 17:19

پٹرولیم مصنوعات کی ترسیل کیلئے ہمارے پاس کل 1471 گاڑیاں ہیں،ترسیل کیلئے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2019ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کمیٹی کو پی ایس او حکام نے بتایا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی ترسیل کیلئے ہمارے پاس کل 1471 گاڑیاں ہیں،پٹرولیم مصنوعات کی ترسیل کیلئے 3500 گاڑیاں درکار ہیں،اگر گاڑیاں نہ ہونگی تو مسائل میں اضافہ ہوگا جبکہ چیئر مین کمیٹی نے کہا ہے کہ کمیٹی کو اپنے پرانے فیصلے پر نظر ثانی کی ضرورت ہے ،کیو سسٹم پر عمل درامد ہونا چاہئے اور نئی گاڑیوں کو جگہ دینا ہوگی۔

جمعہ کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی پٹرولیم کا اجلاس محسن عزیز کی زیر صدارت ہوا ۔ پی ایس او حکام نے بتایا کہ پٹرولیم مصنوعات کی ترسیل کیلئے ہمارے پاس کل 1471 گاڑیاں ہیں ۔انہوںنے کہاکہ پٹرولیم مصنوعات کی ترسیل کیلئے 3500 گاڑیاں درکار ہیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ اگر گاڑیاں نہ ہونگی تو مسائل میں اضافہ ہوگا ۔چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ کمیٹی کو اپنے پرانے فیصلے پر نظر ثانی کی ضرورت ہے ،کیو سسٹم پر عمل درامد ہونا چاہئے اور نئی گاڑیوں کو جگہ دینا ہوگی۔

جنرل سیکٹری آئل ٹینکرز کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن نے کہاکہ سنگل کیو پر ابھی تک عمل درامد نہیں ہوسکا ۔حکام نے بتایا کہ دو قسم کی گاڑیاں چل رہی ہیں ،ایک پرانی گاڑیاں ہیں اور دوسری اوگرا کی سٹینڈرڈ گاڑیاں ہیں ۔انہوںنے کہاکہ ابھی ملک میں کاروبار نہ ہونے کے برابر ہے ،ایک گاڑی مہنے میں ایک چکر بھی پورانہیں کرسکتی آئل ۔انہوںنے کہاکہ گاڑیاں اپنا خرچہ ہی پورا نہیں کرسکتیں ۔

تاج آفریدی نے کہاکہ اکتوبر کے بعد پرانی گاڑیاں ختم ہوجائیں گی ،کراچی سے محمود کوٹ تک جب پائپ لائن مکمل ہوجائیگی تو پھر گاڑیوں کی ضرورت کم ہوجائیگی۔ تاج آفریدی نے کہاکہ 65 فیصد پٹرولیم مصنوعات کی ترسیل پائپ لائن سے ہوگی ۔سیکرٹری پٹرولیم ڈویژن فیصل آباد ماچھی کے سے تالو جبہ تک پٹرولیم کی ترسیل بھی پائپ لائن سے ہوگی ۔چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ ہم نے بالکل فیصلہ کیا تھا کہ اکتوبر 2019تک آئل ٹینکرز کو معیارات کے مطابق بنایا جائے ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ اب چونکہ وقت کم رہ گیا ہے دیکھنا چاہتے تھے کہان تک پیش رفت ہوئی ۔ پی ایس او حکام نے بتایا کہ اوگرا کی ہدایات کے مطابق معیاری آئل ٹینکرز کو چلنے کی اجازت دے رہے ہیں ۔ ایم ڈی پی ایس او نے بتایاکہ ہم نے اوگرا ہدایت کے مطابق آئل ٹینکرز کے معیارات یقینی بنانا ہے ۔ رکن کمیٹی نے کہاکہ آئل ٹینکرز کے معیارات سے متعلق کمیٹی پہلے ہی فیصلہ دے چکی ہے ۔

شمیم آفریدی نے کہاکہ کمیٹی آئل ٹینکرز کی یونینز کے چکر میں نہ پڑے ۔جنرل سیکرٹری آئل ٹینکرز کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن نے کہاکہ آئل ٹینکرز کا کاروبار بہت گر چکا ہے ۔ تاج آفریدی نے کہاکہ وائٹ آئل پائپ لائن کی تکمیل سے کتنے آئل ٹینکرز کی ضرورت رہے گی ۔ چیئر مین کمیٹی محسن عزیز نے کہاکہ پائپ لائن کی تکمیل کے بعد ہمیں معیاری آئل ٹینکرز کے زریعے عوام کی جان و مال کی حفاظت یقینی بنانا ہے ۔

تاج آفریدی نے کہاکہ آئل ٹینکرز کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے ۔تاج آفریدی نے کہاکہ این ایل سی کے آئل ٹینکرز کے ساتھ باقیوں کو بھی حق ہے۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ کمیٹی میں جو بات ہو گی ملکی مفاد میں ہو گی ۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ باقی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے جدید آئل ٹینکرز بنا لئے تو پی ایس او کیوں نہیں ،ہم آئل ٹینکرز فلیٹ جدید بنانے کیلئے ایم ڈی پی ایس او کی بات کی مکمل سپورٹ کرتے ہیں۔