کراچی کو لاوارث سمجھ لیا گیا ہے یہاں کے نام نہاد ٹھیکیدار پہلے عوام کو اپنے گزشتہ سالوں کا حساب دیں، چیئرمین پی ایس پی سید مصطفی کمال

جو کراچی کو نیا صوبہ بنانے کی بات کرتے ہیں وہ جھوٹے ہیں کراچی کی تقدیر تب تک نہیں بدل سکتی جب تک وزیر اعلی کراچی سے منتخب نہ ہو

جمعہ 19 اپریل 2019 23:45

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2019ء) پاک سرزمین پارٹی کی عوامی رابطہ مہم کے تحت ڈسٹرکٹ ساتھ ڈیفنس کلفٹن ٹائون یوسی 29 ہجرت کالونی میں عوامی اجتماع منعقد کیا گیا۔ اجتماع سے چیئرمین پی ایس پی سید مصطفی کمال نے کہا کہ کراچی کو لاوارث سمجھ لیا گیا ہے یہاں کے نام نہاد ٹھیکیدار پہلے عوام کو اپنے گزشتہ سالوں کا حساب دیں۔

جو کراچی کو نیا صوبہ بنانے کی بات کرتے ہیں وہ جھوٹے ہیں کراچی کی تقدیر تب تک نہیں بدل سکتی جب تک وزیر اعلی کراچی سے منتخب نہ ہو۔ مہاجروں کو درپیش مسائل کے مستقل حل کیلئے ایم کیو ایم کو تیس سالوں میں تین مرتبہ اپنا وزیر اعلی لانے کا موقع ملا۔ 1990 میں صرف ایک نشست پر جام صادق کو، 1997 میں لیاقت جتوئی کو اور پھر 2002 میں علی محمد مہر اور ارباب غلام رحیم کو ایم کیو ایم کی 43 نشستیں دے کر وزیر اعلی بنا دیا گیا جن کے پاس خود صرف 3 یا 4 نشستیں تھیں۔

(جاری ہے)

ان ادوار میں بھرپور مینڈیٹ کے باوجود کوئی ایسی قانون سازی نہیں کی گئی جس سے مہاجروں کے حقوق کا تحفظ اور کوٹہ سسٹم کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔ اس وقت یہ لوگ پیسے بنانے اور مراعات کے مزے لینے میں مصروف تھے جب عوام کے حقوق پر ڈاکا ڈالا جا رہا تھا۔ آج جب قوم ان سے کارکردگی کا سوال کر رہی ہے تو یہ مہاجروں کے نمائندے بن کر سندھی بھائیوں کے خلاف بات کر رہے ہیں تاکہ قوم ایک مرتبہ پھر صوبے کا جھوٹا نعرہ سن کر انکو ووٹ دے اور نقصان کا سودا کرے۔

ایم کیو ایم مہاجروں کی نمائندہ جماعت نہیں ہے اور نہ ہی پیپلز پارٹی سندھیوں کی نمائندہ جماعت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر چوتھی مرتبہ پھر مہاجروں کو وزیر اعلی لانے کا موقع ملا تو یہ ایم کیو ایم کی لسانی سیاست کی وجہ سے اس کے ذریعے کبھی ممکن نہیں ہوگا جس کی مثال ہمارے سامنے ہے بلکہ صرف پاک سرزمین پارٹی ہی کے ذریعے ممکن ہو سکتا ہے جو تمام اکائیوں کی نمائندہ جماعت ہے اور سب کو ساتھ لے کر چلنے میں یقین رکھتی ہے۔