چین پاکستانی معیشت کی دیر پا، مستحکم اور متوازن ترقی چاہتا ہے، سی پیک کے اگلے مرحلے میں پاکستان میں زراعتی ٹیکنالوجی، سماجی شعبے، افرادی قوت کی تیاری اور صنعتی ترقی کو ہدف بنایا جائے گا

چینی سفیر یاؤ جنگ کا سی پیک کی چار سال کی تکمیل پر کامیابیوں، چیلنجز اور مستقبل کے امکانات بارے سیمینارسے خطاب

جمعہ 19 اپریل 2019 23:51

چین پاکستانی معیشت کی دیر پا، مستحکم اور متوازن ترقی چاہتا ہے، سی پیک ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اپریل2019ء) پاکستان میں چینی سفیر یاؤ جنگ نے کہا ہے کہ چین پاکستانی معیشت کی دیر پا، مستحکم اور متوازن ترقی چاہتا ہے، سی پیک کے اگلے مرحلے میں پاکستان میں زراعتی ٹیکنالوجی، سماجی شعبے، افرادی قوت کی تیاری اور صنعتی ترقی کو ہدف بنایا جائے گا۔ وہ جمعہ کوسی پیک اکنامک فورم، انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اور پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز کے زیر اہتمام سی پیک کی چار سال کی تکمیل پر کامیابیوں، چیلنجز اور مستقبل کے امکانات کے عنوان سے ہونے والے سیمینارسے بطور مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے۔

سیمینار سے سابق وزیر دفاع جنرل (ر) جنرل نعیم خالد لودھی، مسلم یوتھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سید طاہر حجازی، چائنہ اسٹڈی سنٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر طلعت شبیر، سینیئر ریسرچ ایسوسی ایٹ آئی پی ایس ایمبیسیڈر تجمل الطاف، ڈائریکٹر ساسی ڈاکٹر شازیہ غنی اور ارشد قائم خانی، ایگزیکٹو چیئرمین سی پیک اکنامک فورم نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

چینی سفیر یاؤ جنگ نے اپنے خطاب میں کہا کہ سی پیک کے زیر اہتمام گزشتہ چار سال میں 22 میں سے 11 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں بقیہ 11 بھی جلد مکمل ہو جائیں گے۔

سی پیک کے تحت چین پاکستان میں 62 ارب ڈالر خرچ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک پر گفتگو کرتے ہوئے عموماً ماہرین بڑے بڑے منصوبوں کا ذکر کر تے ہیں لیکن سی پیک کے تحت بے شمار چھوٹے چھوٹے منصوبے بھی بنائے گئے ہیں جیسے کہ سی پیک کا پہلا چھوٹا منصوبہ گوادر میں بنایا گیا ایک اسکول ہے جو 2015 میں مکمل ہوا جہاں اس وقت 500 بچے زیر تعلیم ہیں۔ سی پیک کے تحت پاکستان میں توانائی کی پیداوار کو اہمیت دی گئی ہے پاکستان میں تین بڑے منصوبے گوادر ساہیوال اور عظیم پور میں زیر تکمیل ہیں۔

2018 میں پاکستان میں انتخابات کے نتیجہ میں آنے والی حکومت کی ترجیحات کی روشنی میں زرعی ٹیکنالوجی، انسانی وسائل کی ترقی، سوشل سیکٹر اور صنعتی ترقی کو سی پیک منصوبوں میں شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان چین کا قابل اعتماد دوست ہے ہمارے تعلقات غیر معمولی ہیں اور پاکستان کی اقتصادی ہماری ترجیح ہے۔ اس وقت پاکستان کے بیس ہزار طلباء و طالبات چائنیز اسکالر شپ پر چائنہ میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور اس تعداد کو بڑھایا جا رہا ہے۔

قبل ازیں سابق وزیر دفاع جناب جنرل (ر) نعیم خالد لودھی نے کہا کہ سی پیک قدیم چینی فلسفہ خوشحالی میں پڑوسیوں کو شریک کریں کا مظہر ہے اور پاکستان کی اقتصادی ترقی کی بنیاد ہے لیکن ہمیں تیار رہنا چاہیئے کہ اس منصوبے کی ہر سمت اور ہر سطح پر مزاحمت ہو گی، ملک کے اندر، ملک کے باہر، حتیٰ کے ساری دنیا سے اقتصادی اور فوجی طور پر بھی مزاحمت ہو گی۔

ہمیں اس کے لئے تیار رہنا چاہیئے اور سی پیک کو کامیابی سے ہمکنار کرانا ہے۔ آئی پی ایس کے سینئر ریسرچ فیلو تجمل الطاف نے اپنے خطاب میں کہا کہ سی پیک قائد اعظم کے وژن کی تکمیل ہے، قائد اعظم نے جنوری 1948میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں فرمایا تھا کہ پاکستان کا مستقبل اس خطے کے اقوام اور ممالک کے ساتھ منسلک ہے۔ سی پیک چین کا پاکستان پر اعتماد کا ووٹ ہے یہ ایک تزویراتی شراکت ہے، سی پیک اور بی آر آئی پوری دنیا کا منظر نامہ تبدیل کر رہے ہیں اور دنیا کے تقریباً 70 ممالک کو اس سے فائدہ پہنچے گا جبکہ پاکستان اس منصوبے کی مخالفت میں پڑوسیوں کی جانب سے چو مکھی جنگ کا نشانہ بنا ہوا ہے لیکن سی پیک کے تمام منصوبے ثقافتی، فنی اور ترقیاتی سب کامیاب ہو ںگے۔

سیمینار سے آئی پی ایس کے سینئر فیلو اور سابق سیکرٹری وفاقی حکومت حامد حسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک کی کامیابی تمام اقوام عالم کے مفاد میں ہے اس سے پورے خطے میں تبدیلیاں آئیں گی۔ سیمینار کے میزبان اور سی پیک فورم کے چیئرمین ارشد قائم خانی نے سیمینار کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ سی پیک پاکستان کا تیسرا قومی منصوبہ ہے جو ہر قسم کے اختلافات سے بالا ہے۔سیمینار کے آخر میں مقررین نے شرکاء کے سوالات کے جوابات بھی دیئے۔